لاہور ہائیکورٹ میں جنگ جیو نیوز کے ایڈیٹرانچیف میر شکیل الرحمن کی نیب گرفتاری اور ریمانڈ کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے میر شکیل الرحمٰن کی اہلیہ کی درخواست پر عدالت میں جواب جمع کرادیا، عدالت نے کیس کی سماعت 2 اپریل تک ملتوی کردی۔
کیس کی سماعت شروع ہوئی تو جج نے کمرہ عدالت میں زیادہ افراد کی موجودگی پر اظہار ناراضگی کیا اور حکم دیا کہ غیر ضروری افراد کمرہ عدالت سے نکال دئیے جائیں۔
اس موقع پر میر شکیل الرحمٰن کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ میں 75 سال کا ہوں زیادہ ٹارگٹ ہوں،یہ لوگ نہیں سمجھتے کہ کورونا کتنا خطرناک ہے۔
کیس کی باقاعدہ سماعت کا آغاز ہوا تو میر شکیل الرحمان کے وکیل اعتزاز احسن نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہاکہ میر شکیل الرحمٰن کے بھائی کراچی میں وینٹی لیٹر پر ہیں، ان کی اجازت سے وینٹی لیٹر اتارا جانا ہے، اس پر عدات نے ریمارکس دیئے کہ وینٹی لیٹر اتارنے کی اجازت کوئی بھی دے سکتا ہے۔
عدالت نے درخواست ضمانت پر نیب پراسکیوٹر سے جواب طلب کرتے ہوئےکیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی ۔
کیس کی سماعت کے دوران میر شکیل الرحمٰن کے وکیل نے عدالت سےاستدعا کی کہ کیس کو جلد سماعت کیلئے رکھ لیا جائے کورونا میں حالات مختلف ہیں، انہوں نے بتایا کہ میرے موکل کے پاس 180 کنال زمین ہے اور 126 کنال زمین ایل ڈی اے نے لے لی ہے۔
وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ ایل ڈی اے رول کے مطابق 15 کنال زمین ایگَزمپٹ مل سکتی ہے، جبکہ نیب کا یہ الزام ہے کہ نہر پر انہیں پلاٹ کیوں دیے گئے؟ جبکہ میر شکیل الرحمٰن کے پاس پہلے ہی 33کنال نہر پر ملکیتی اراضی تھی جو اضافی اراضی ملی وہ ساتھ لگا دی گئی، کوئی رعایت نہیں دی گئی۔
وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے میر شکیل الرحمٰن کو نوٹس دے کر دستاویزات سمیت 3مارچ کو پیش ہونے کا حکم دیا اور کیس کی کارروائی 12مارچ تک ملتوی کردی۔
میر شکیل الرحمٰن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میرے موکل نے نیب کو سوالات دینے کا مطالبہ کیا، انہوں نے نیب حکام سے تعاون کیا، مگر 12مارچ کو چیئرمین نیب نے پیش ہونے پر ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے۔
وکیل درخواست گزار نے عدالت کو آگاہ کیا کہ تفتیش مکمل ہونے سے قبل وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے گئے، میر شکیل الرحمٰن کے خلاف نیب لاہور میں انوسٹی گیشن ہو رہی تھی جبکہ ورانٹ گرفتاری کراچی سے جاری کیے گئے۔
اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ انکوائری کے دوران وارنٹ گرفتاری جاری کیے جا سکتے ہیں۔
وکیل میر شکیل الرحمٰن نے عدالت کو مزید بتایا کہ عدالت نے ریمانڈ آرڈر میں ریمانڈ کی وجوہات نہیں لکھیں۔
میر شکیل الرحمٰن کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ میرشکیل الرحمٰن کو 12 مارچ کو گرفتار کرنے کا اقدام نیب کے دائرہ اختیار سے تجاوز قرار دے کر کالعدم کیا جائے، احتساب عدالت کا میر شکیل الرحمٰن کا جسمانی ریمانڈ دینے کا حکم غیر قانونی قرار دے کر اسے بھی کالعدم کیا جائے۔
اس کے علاوہ جنگ جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی نیب میں گرفتاری اور حراست کو غیر قانونی قرار دے کر مقدمہ سے ڈسچارج کیا جائے، میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کو نیب پالیسی 2019ء سے متصادم اور نیب کے دائرہ اختیار سے تجاوز قرار دیا جائے۔
وکیل نے عدالت سے مزید استدعا کی کہ میر شکیل الرحمٰن کو سونے کیلئے معاونت فراہم کرنے والی مشین کی سہولت دینے کا حکم دیا جائے، انہیں حوالات سے باہر چہل قدمی کرنے کی اجازت دینے کا حکم دیا جائے۔
میر شکیل الرحمٰن کو روزانہ اخبار فراہم کرنے، اہلخانہ اور وکلاء سے ملاقات کروانے کا بھی حکم دیا جائے، میر شکیل الرحمٰن کو گھر کا کھانا فراہم کرنے اور میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا بھی حکم دیا جائے۔
واضح رہے کہ جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی نیب گرفتاری اورریمانڈ کےخلاف درخواست پرسماعت ہوئی جس میں لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر رکھا تھا۔
دائر درخواست کے متن کے مطابق میرشکیل الرحمٰن نےنیب حکام سے تعاون کیا ہے، گرفتاری نیب ایس او پیزکی خلاف ورزی ہے کیونکہ ویری فیکیشن کے مرحلہ پر ہی میرشکیل الرحمٰن کو گرفتار کیا گیاہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ میر شکیل الرحمٰن کو 12 مارچ کو گرفتار کرنے کا اقدام نیب کے دائرہ اختیار سے تجاوز قرار دیا جائے اور
احتساب عدالت کا میر شکیل الرحمٰن کا جسمانی ریمانڈ دینے کا حکم غیر قانونی قرار دیا جائے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری اور حراست کو غیر قانونی قرار دے کرمقدمہ سے ڈسچارج کیا جائے اور اس گرفتاری کو نیب پالیسی2019ء سےمتصادم اورنیب دائرہ اختیار سے تجاوز قرار دیا جائے۔