• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شکر کی قیمت کنٹرول کر نے میں سبسڈیز کا کوئی کردار رہا ؟

  اسلام آباد ( فخر درانی ) شکر کی قیمت کو کنٹرول کرنے کے لئے شوگر مل مالکان کو دی جا نے والی سبسڈیز کا کیا کردار رہا ،آیا مقامی مارکیٹوں اس کے اثرات مرتب ہوئے ؟ تحریک انصاف اور اس سے قبل مسلم لیگ (ں) دونوں کی حکومتوں نے سبسڈیز ادا کی ہیں ۔مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے زر تلافی کے ذریعہ قیمتکو کنٹرول کیا جبکہ تحریک انصاف کی حکومت اس میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔2017 میں مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے 14 ارب روپے کی سبسیڈی دی جس سے قیمت میں دس رپے پچاسپیسے فی کلو گرام تک کمی آئی جبکہ تحریک انصاف کی حکومت نے دسمبر 2018 سے فروری 2020 کے عرصہمیں دو ارب 47 کروڑ روپے تک سبسیڈی دی ۔ لیکن قیمت میں 23.87 روپے فی کلو گرام اضافہ ہوا۔ شکر کے بحران پر قائم ایف آئی اے کی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں اعداد وشمار کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے دورحکومت میں قیمت کم اورتحریک کے دور میں زیادہ رہی ہے، حالانکہ دونوں حکومتوں نے شوگر مل مالکان کو زر تلافی کی ادائیگی کی۔ 2017 میں مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں 2017 میں 9 لاکھ 20 ہزار ٹن شکر برآمد کی گئی جبکہ 2018 میں برآمدی حجم 15 لاکھ 30 ہزار ٹن رہا ۔بھاری مقدار میں شکر کی برآمد کے باوجود جنوری 2017 میں شکر کی قیمت 65.20 روپے فی کلو گرام سےگھٹ کر جون 2018 میں 54.70 روپے فی کلو گرام پر آگئی تھی ۔دوسری جانب تحریک انصاف کی حکومت نے جنوری تا دسمبر 2019 کے دوران 7 لاکھ 40 ہزارٹن شکر برآمد کر نے کی اجازت دی لیکن قیمت 71.70 روپے فی کلو گرام تک پہنچ گئی ۔ انکوائری کمیٹی سبسیڈیز پر اپنی ضمنی رپورٹ 2016 ۔17 اور 2017۔18 میںب شکر کی پیداوار مقامی ضروریات سے زیادہ رہی لہٰذا برآمدکامقامیمارکیٹ میں قیمت پرکوئی اثر نہیں پڑا۔2018۔19 کے دوران شکر کی پیداوار میں کمی کے حوالے سے سیکرٹری صنعت و پیداوار نے خبردار بھی کیا لیکن حکومتنے دس لاکھ ٹن شکر برآمد کرنے کی منظوری دے دی۔ شکر کی قلت کے حوالے سے صورتحال کو دیکھتے ہوئے رپورٹ کے مطابق گزشتہ جنوری میں شکر کی برآمد پر پابندی لگادی گئی۔
تازہ ترین