چلو مان لیا، یہ اعظم خان گروپ، جہانگیر ترین گروپ کی لڑائی تھی، جس میں اعظم خان گروپ جیت گیا۔ چلو مان لیا، یہ بنی گالا، ترین ہاؤس کی رسہ کشی تھی، جس میں بنی گالا فتح یاب ہوا۔ چلو مان لیا، یہ شاہ محمود قریشی گروپ، جہانگیر ترین گروپ کی پرانی چپقلش تھی۔
جس میں شاہ محمود قریشی گروپ آخرکار بازی جیت گیا۔ چلو مان لیا، یہ اسلام آباد، لاہور کے سیاستدانوں، بیورو کریٹوں کی جہانگیر ترین کی من مانیوں، من مرضیوں کے خلاف ایک عرصے سے مسلسل کوششیں تھیں جو کامیاب ہو گئیں۔ چلو مان لیا۔
یہ ترین ہاؤس میں عمران خان کے خلاف کی گئی ان باتوں کا اثر تھا جو عمران خان تک پہنچیں، کپتان کا دل کھٹا ہو گیا۔ چلو مان لیا، جہانگیر ترین اور چوہدریوں کے (ن) لیگ سے خفیہ رابطے، میل ملاپ تھے، پنجاب کی سطح پر تبدیلی کی کوششیں تھیں، جن کا عمران خان کو پتا چل گیا اور یہ ہو گیا۔
چلو مان لیا، جہانگیر ترین اب عمران خان کیلئے بوجھ بن گئے تھے، لہٰذا کپتان نے بوجھ اتار دیا۔ چلو مان لیا، جہانگیر ترین، عمران خان کے درمیان اعتماد، اعتبار کچھ باقی نہیں رہا تھا، لہٰذا یہ ہونا تھا اور ہو گیا۔ سب کہانیاں مان لیتے ہیں۔
سوال یہ، ان کہانیوں کا نتیجہ کیا نکلا، پچھلے 35برسوں میں پہلی بار حکومتِ وقت کی انکوائریاں، جس میں ملزم حکومتِ وقت، جس میں وزرا نااہل، نالائق قرار، جس میں حکومتی لاڈلے، چہیتے بےنقاب، اس پر اکھاڑ پچھاڑ اور اس پر 25اپریل کے بعد ایکشن کا وعدہ، ہر لمحہ لُٹتے ہم بدنصیبوں کیلئے یہ کیا کم ہے، کسی راجا گدھ کا اصل چہرہ نظر آجانا خوش نصیبی نہیں۔
کسی گنڈھ کپ کا تھوبڑا مبارک دیکھ لینا خوشی کی خبر نہیں، یہاں سوال یہ، 25ارب سبسڈی، یہ پیسہ کس کا تھا، ہمارا، ہمارے ٹیکسوں کا، سوال یہ، 16روپے فی کلو چینی بڑھا کر چینی مافیا نے کن کی جیبوں سے ایک کھرب روپے نکال لئے، ہماری جیبوں سے، سوال یہ، کیا یہ لڑائی اکیلے عمران خان کی، نہیں، یہ لڑائی ہم سب کی، پھر یہ خاموشی، تماش بینی، کیڑے بازی کیوں۔
ویسے قربان جاؤں اپنے دانشوروں پر، قربان جاؤں اپنے گرگٹی سیاستدانوں پر، قربان جاؤں ان سب پر جو کل کہہ رہے تھے، جس دن عمران خان اپنے چہیتوں، لاڈلوں، اپنے خسروؤں، ترینوں کے خلاف ایکشن لے گا، اس دن مانیں گے، اب ایکشن لے لیا۔
اب کہہ رہے، ارے یہ خسرو، ترین کے خلاف کارروائی کیوں، اصل بینفشری تو عمران خان خود، کارروائی تو عمران خان کے خلاف ہونی چاہئے، واہ سبحان ﷲ! ان کی بات مان لی جائے تو منظر یہ بنے، پہلے عمران خان نے کرپشن کی، پھر کمیشن بنا دیا کہ میری کرپشن پر انکوائری کرو، پھر کمیشن کی رپورٹ پبلک کر دی کہ میں چور ہوں، مجھے وزارتِ عظمیٰ سے ہٹا دو۔
سبحان ﷲ! قربان جاؤں، ان سب پر جن کے مطابق زرداری صاحب کے کارناموں سے بھلا بینظیر بھٹو کا کیا تعلق، زرداری صاحب کے ’کاموں‘ سے بھلا بلاول کا کیا لینا دینا، بلاول کا زرداری صاحب کے کاروبار سے بھلا کیا مطلب، لیکن خسرو، ترین کا بینفشری عمران خان، قربان جاؤں، ان سب پر جن کے مطابق، حسن، حسین کے کاروبار سے بھلا نواز شریف کا کیا لینا دینا۔
حمزہ شہباز، سلمان شہباز کے کاروبار سے بھلا شہباز شریف کا کیا تعلق، لیکن خسرو، ترین کاروبار کا اصل بینفشری عمران خان، قربان جاؤں ان سب پر جن کے مطابق نواز شریف کا شوگر ملوں، فیکٹریوں، پاناموں، اقاموں، ایون فیلڈوں سے بھلا کیا تعلق۔
شہباز شریف کا ٹی ٹیوں اور آل اولادوں کے منٹوں سکنٹوں میں ہزاروں گنا بڑھے اثاثوں، جائیدادوں سے کیا لینا دینا، لیکن خسرو، ترین کا اصل بینفشری عمران خان، قربان جاؤں ان سب پر جو پاناما جے آئی ٹی کے 10والیمز، جعلی اکاؤنٹس منی لانڈرنگ کے 25والیمز کو تو جھٹلا چکے مگر گندم، آٹا، چینی انکوائریوں کی فرانزک رپورٹ سے پہلے ہی خسرو، ترین کے سب مبینہ جرائم عمران خان کی جھولی میں ڈال رہے۔
قربان جاؤں ان سب پر جو جعلی اکاؤنٹوں سے بلاول کے صدقے کے بکروں، بلاول کی برتھ ڈے پارٹیوں، کتوں کی خوراکوں، اومنی جہاز پر بلاول کے 109پھیروں اور ایان علی، بلاول کے ایک اکاؤنٹ سے ٹکٹوں کے بننے تک کو نہ مان کر خسرو، ترین کا ہر کاروبار عمران خان سے جوڑ رہے۔
مطلب نواز شریف اپنے بچوں کے کیے دھرے کا ذمہ دار نہیں، شہباز شریف اپنی آل اولاد، اہل خانہ کے قول فعل کا ذمہ دار نہیں، بینظیر بھٹو، بلاول کا زرداری صاحب کے کسی کارنامے سے کوئی تعلق نہیں، مگر خسرو، ترین کا بینفشری عمران خان ہے۔
چلو چھوڑیں، کیا جلنا، کڑھنا، یہ پاکستان، یہاں یہی کچھ ہوا، ہو رہا، ہوگا، بات آگے بڑھاتے ہیں، اب انکوائریاں ہو گئیں، رپورٹیں پبلک ہو گئیں، اب اگلا مرحلہ، اصل مرحلہ 25اپریل کے بعد، رپورٹوں کا فرانزک آڈٹ، ملزمان کا تعین، ملزمان کا مجرمان بننا، سزائیں، کیا یہ سب ہو پائے گا۔
بلاشبہ یہ مشکل ترین کام، کیوں مشکل ترین کام، اس لئے کہ سبسڈی، ایکسپورٹ، امپورٹ کی اجازت، یہ ای سی سی، وفاقی کابینہ کے فیصلے، اب اگر یہ غلط فیصلے، ای سی سی، وفاقی کابینہ کو کون کیا سزا دے گا، سنا جا رہا، ای سی سی، وفاقی کابینہ کے پیچھے رزاق داؤد بھی، کیا ان کے خلاف بھی ایکشن ہوگا؟
سبسڈی دی پنجاب نے، پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار اور وزیر خزانہ خسرو بختیار کے بھائی ہاشم جواں بخت نے، ان دونوں کے حوالے سے بھی چینی انکوائری رپورٹ خاموش، کیا 5برسوں میں 25ارب کی سبسڈی لینے والے شوگر مافیا کے خلاف کارروائی ہو سکے گی؟
کیا سبسڈی لیکر، چینی ایکسپورٹ کرکے 16روپے فی کلو چینی بڑھا کر 1کھرب کا منافع کما جانے والے شوگر مافیا سے یہ رقم واپس لی جا سکے گی؟
یقین جانیے، اس ملک، معاشرے، نظام، قانون، چور دروازوں، پتلی گلیوں، کمزور حکومت اور طاقتور مافیا کے ہوتے ہوئے مشکل لگ رہا، لیکن کوئی بات نہیں، 25اپریل، کچھ ہوگیا تو خوشی ہوگی، نہ ہوا تو نو مایوسی، پھر سے لڑیں گے اور کسی اگلی 25اپریل کا انتظار کریں گے۔
اب تو اتنی بار قافلے لُٹ چکے، اتنی بار منزل کے قریب پہنچ کر رستے بھٹک چکے، اتنی بار جیتتے جیتتے ہار چکے کہ اب تو ہارنے کا خوف ہی نہیں رہا۔