• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسپین میں کورونا وائرس کی تباہ کاریاں

اب تک اسپین میں ایک لاکھ 31ہزار افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں ، جن میں سے 12ہزار چار سو بیس کی موت واقع ہو چکی ہے جبکہ 38ہزار تین سو بائیس افراد صحت یاب ہو کر اپنے اپنے گھروں میں جا چکے ہیں ، اس کل تعداد میں سے اسپین کے صوبے کاتالونیا میں اب تک متاثرین کی تعداد 26ہزار دیکھنے میں آئی ہے جبکہ 2637اموات سامنے آئی ہیں اور 10ہزار افراد صحت یاب ہوئے ہیں ۔ اسپین میں لاک ڈاون اور ایمرجنسی لگانے کا یہ فائدہ ہوا کہ کورونا وائرس مزید نہیں پھیلا ، اسی طرح لاک ڈاون اور ایمرجنسی اور ہسپانوی سیکورٹی اداروں کی سختی کی وجہ سے اسپین میں اموات اور مزید مریضوں کے اندراج میں خاصی کمی واقع ہوئی ہے ، پورے اسپین میں نئے متاثرین اور اموات میں واضح کمی دیکھنے کو ملی ، اُمید کی جا رہی ہے کہ اسپین اس وباء پر جلد قابو پا لے گا ۔

اب بات کرتے ہیں لاک ڈاون اور ایمرجنسی میں اسپین میں مقیم پاکستانیوں کی کہ وہ ان حالات میں کس طرح زندگی بسر کر رہے ہیں ، بارسلونا کے ٹیکسی سیکٹر میں کام کرنے والے پاکستانی ڈرائیورز نے ہسپانوی کمیونٹی کے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو مفت میں اسپتال سے گھر اور گھر سے اسپتال لے جانے کی ایسی روایت قائم کی کہ جسے آج حکومتی ادارے بھی خراج تحسین پیش کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے پاکستانی کمیونٹی کی قدر ہسپانوی کمیونٹی کی نظروں میں مزید بڑھ گئی ہے۔ اس عمل پر پاکستانی اور ہسپانوی کمیونٹی پاکستانی ٹیکسی سیکٹر کے ڈرائیورز کو سیلوٹ پیش کر رہی ہے ، اس وجہ سے کئی ڈرائیورز بھی کورونا وائرس کا شکار ہوئے ،لیکن اللہ نے انہیں محفوظ رکھا اور بروقت علاج سے وہ صحت یاب ہو گئے۔ 

گھروں میں بند پاکستانیوں کو خوراک پہنچانے کے لئے پاکستانی بزنس سیکٹر میدان میں اُترا جبکہ سفارت خانہ میڈرڈ اور قونصل خانہ بارسلونا سرکاری طور پر ایسا کچھ نہ کر سکے ۔پاکستانی بزنس سیکٹر کے میاں یاسر ، عزیز احمد ، راجہ سعید، امتیاز آکیہ ، مہر عمران ، مہر فرحان ، راجہ مدثر ، چوہدری شہباز کھٹانہ ، طاہر فاروق وڑائچ ، چوہدری نوید وڑائچ، کلیم الدین وڑائچ ،چوہدری سلیم لنگڑیال، چوہدری عبدالغفار مرہانہ اور دوسرے پاکستانیوں نے ہم وطنوںکے گھر گھر جا کر انہیں خوراک پہنچائی۔ا سپین میں مقیم پاکستانی سیاسی جماعتوں کے اکابرین سامنے آنے سے کتراتے رہے، بس وہ بیانات کی

حد تک محدود رہے ۔ اسی طرح ہسپانوی حکومتی پالیسیوں ، قانونی مشاورت، نئے قوانین کے اجراء کے حوالے سے ملک عمران آئی کیئر والے اور عمیر ڈار سوشل میڈیا پر لائیو آکر پاکستانیوں کو اردو زبان میں آگاہی دیتے رہے ۔میڈیکل سیکٹر میں ڈاکٹر عرفان مجید راجہ لائیو آکر کورونا وائرس سے بچاؤاور لاک ڈاون میں رہنے کے فوائد کے ساتھ ساتھ حکومتی پالیسیاں جو میڈیکل کے حوالے سے تھیں اُن کے بارے میں پاکستانیوں کو آگاہی دیتے رہے ۔ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ پاکستانیوں نے دیار غیر میں جس طرح اپنے ہم وطنوں اور مقامی کمیونٹی کی مدد کی ہے اُس کی کہیں مثال نہیں ملتی ۔ 

دوسری طرف حکومت پاکستان اور پاکستان کےا سپین میں سرکاری ادارے لاک ڈاون میں پاکستانی کمیونٹی کو کسی قسم کی خوراک یا ایسی کوئی سہولت دینے سے قاصر رہے کہ جس سے پاکستانیوں کی معاونت ہو جاتی ، حکومت پاکستان نے یہ اعلان بھی اُس وقت کر دیا جب یورپی ممالک میں رہنے والے پاکستانی اتنی گھمبیر حالت میں تھے کہ جو پاکستانی دیار غیر میں فوت ہوں گےاُن کی میت پاکستان نہیں لانے دی جائے گی ۔ پاکستانی کمیونٹی نے اس اعلان پر حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستانیوں کو اپنی دھرتی ماں کی آغوش میں دفن ہونے کی پابندی فی الفور ختم کرے، کیونکہ حکومت اوورسیز سے کورونا وائرس کے لئے مدد تو مانگ رہی ہے لیکن اُن کے لئے کوئی سہولت پیدا نہیں کر رہی ۔ 

اوورسیز پاکستانی باہر سے فون تک پاکستان میں بغیر ٹیکس کے نہیں لا سکتے لیکن اُن سے کہا جا رہا ہے کہ وہ کورونا فنڈ میں عطیات دیں ۔حکومت پاکستان کو چاہیئے کہ وہ دوسرے ممالک میں قائم سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو آرڈرز جاری کریں کہ وہ مقامی حکومتوں کے ساتھ مل کر اپنے ہم وطنوں کی مدد کریں ۔

تازہ ترین