کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام’’ آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نےکہاہے کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت چینی برآمد کی گئی،وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ہیلتھ پروفیشنلز کی صلاحیت دیکھیں تومئی کےآخر تک صورتحال بےقابو نہیں ہوگی،ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ تاجر رہنماؤں کی مشاورت کے ساتھ ایس او پیز تیار کیے گئے،تاجروں کو بلاسود قرضوں کیلئے وفاقی حکومت سے بات کریں گے۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ای سی سی کا چینی سرپلس نہ ہونے کے باوجود پہلے ایک ملین ٹن اور پھر مزید ایک لاکھ ٹن چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دینا پالیسی کی ناکامی، مس گورننس یا کرپشن ہوسکتی ہے، کابینہ اور ای سی سی میں شوگر ملز کے بڑے مالکان بیٹھے ہوئے ہیں، خدشہ ہے انہوں نے اپنا اثر استعمال کرتے ہوئے چینی ایکسپور ٹ کرنے کی اجازت دلوائی، کابینہ اور ای سی سی کے اس فیصلے کا بوجھ پاکستانی عوام نے اٹھایا ہے،عوام کو سوا سال میں چینی کی مد میں 100ارب سے زائد ادا کرنا پڑے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ شوگر کمیشن سب سے پہلے ای سی سی کے چیئرمین اور ممبران کو طلب کرے، ان سے پوچھا جائے کس بنیاد پر ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی، وزیراعظم کابینہ کے سربراہ ہیں ان سے بھی بلا کر پوچھا جائے، وزیراعظم اپنی غلطی مان لیں کہ عوام کو سو ارب کا نقصان ہوا، چینی کی قیمتیں بڑھنے کے باوجود برآمد بدستور جاری رہی حکومت نے کوئی ایکشن نہیں لیا، ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت چینی برآمد کی گئی، کمیشن رپورٹ میں لکھے کہ یہ نالائق حکومت ہے جہاں وزیراعظم کو کچھ پتا نہیں ہوتا خود ہی فیصلے ہوجاتے ہیں، ایک ایک گروپ نے اس بحران میں اربوں روپے کمائے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارے زمانے میں بھی چینی ایکسپورٹ ہوئی اور سبسڈی دی گئی لیکن یہ دیکھیں ای سی سی نے کیسے اس معاملہ کو ہینڈل کیا تھا، حکومت نے چینی بحران پر کمیٹی ضرور بنائی مگر کرپشن کرنے کے بعد بنائی، خود ہی کرپشن کریں اور خود ہی کمیٹیاں بنائیں، کمیٹی بنانے کا مقصد وزیراعظم عمران خان، اسد عمر اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بچانا ہے، اس بحران کی ذمہ دار حکومت ہے لیکن ملبہ شوگر ملوں پر ڈالنا چاہتی ہے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ کورونا سے متعلق آئندہ تیس دن سے زیادہ کی پیشگوئی نہیں کرسکتے، ایک مہینے احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کیا تو کورونا کے کیسز زیادہ ہوسکتے ہیں، اسپتالوں میں وینیٹی لیٹرز اور ہیلتھ پروفیشنلز کی صلاحیت دیکھیں تو مئی کے آخر تک صورتحال قابو سے باہر نہیں ہوگی۔ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ تاجر رہنماؤں کی مشاورت کے ساتھ ایس او پیز تیار کیے گئے،میٹنگ میں تاجر تنظیموں نے چار دن کاروبار کرنے کی اجازت پر سندھ حکومت کا شکریہ ادا کیا، اب جمیل پراچہ کہہ رہے ہیں انہیں کاروبار نہیں کھولنا ہے، اگر یہ ان کا آفیشل نکتہ نظر ہے تو ہم اس اجازت کو کینسل کردیتے ہیں، تاجر رہنماؤں کا وفد یہ بھی مان گیا تھا کہ صرف دکان کھولنے دیں ڈیلیوری ہم کردیں گے، تاجر رہنماؤں نے معاملہ حل کروانے کیلئے پہل پر وزراء کے وفد کا شکریہ ادا کیا۔