افریقی ملک کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشنوں میں حصہ لینے والی پاکستانی خاتون افسر میجر سامعہ رحمٰن گزشتہ ماہ اپنا مشن مکمل کرنے کے باوجود ہمہ وقت کورونا وائر س سے لڑنے کے لیے پُرعزم ہیں۔
میجر سامعہ کی 6 اپریل کو ڈیوٹی ختم ہوئی مگر کورونا وائرس کی وجہ سے وہ پاکستان واپس نہیں آ سکیں۔
میجر سامعہ کا کہنا ہے کے ان کا 2 سال کا بچہ فون کر کے پوچھتا ہے کہ ماما آپ واپس کب آئیں گی؟
انہوں نے بتایا کہ وہ پریشان ضرور ہیں مگر پریشانی کے باوجود وہ ہمہ وقت کورونا وائرس کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔
میجر سامعہ کا کہنا ہے کہ دنیا کی موجودہ صورتحال میں اُن کا کام کرنے کا جنون کئی گنا بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے یہ پیغام بھی دیا کہ ہم سب مل کر ہی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روک سکتے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر یو این پیس کیپنگ کے تصدیق شدہ اکاؤنٹ سے میجر سامعہ کو خراج تحسین پیش کرتا ایک ٹوئٹ سامنے آیا ہے۔
سامعہ کا شمار پاک فوج کی پہلی خاتون افسر میں ہوتا ہے جنہیں مشن لیول اسٹڈیز ، تجزیہ میں شاندار اور غیر معمولی کارکردگی پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ (ایس آر ایس جی) کا سال 2019 کے سرٹیفکیٹ سے نوازا جا چکا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں اقوامِ متحدہ نے پاکستانی امن کاوشوں اور انسانی ہمدردی کی سرگرمیوں کا برملا اعتراف کرتے ہوئے پاکستانی امن دستوں کو بہترین انداز میں خراجِ تحسین بھی پیش کیا تھا۔
اس سے قبل بھی کانگو میں موجود اقوام متحدہ کے استحکام مشن (مونسو) پر تعینات پاکستانی خواتین انجمن ٹیم (ایف ای ٹی) کے ممبران کو پہلی بار ’یو این میڈل‘ سے نوازا گیا تھا۔
میجر اور کیپٹن کے عہدے پر خدمات انجام دینے والی 15 خواتین افسران کو میڈل دیئے گئے تھے۔
15 خواتین افسران کی ٹیم میں ماہر نفسیات، ٹراماایڈوائیزر، پیشہ ورانہ تربیت کے افسران، صنف ایڈوائیزر، ڈاکٹر، نرسیں، آپریشن افسران، انفارمیشن افسر اور لاجسٹک افسر شامل ہیں۔