• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کی متنازعہ پالیسیوں سے متعلق یورپی رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہیں، علی رضاسید

چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے بھارت کی متنازعہ پالیسیوں خاص طور پر مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ ظالمانہ رویے اور بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کے بارے میں یورپی پارلیمنٹری ریسرچ سروس کی ایک تازہ رپورٹ کا خیر مقدم کیا ہے۔

یورپی پارلیمنٹ کے ریسرچ اسٹاف کی طرف سے تیارہ کردہ اس رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران خاص طور جب سے بھارت میں مودی حکومت دوبارہ برسراقتدار آئی ہے، ایسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جس سے ہندو قوم پرستی کا معاشرے اور ریاستی پالیسیوں پر اثر بڑھ گیا ہے۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ پچھلے سال جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد بھارت کی مودی حکومت نے ایک متنازعہ شہریت کا قانون متعارف کروایا ہے جس نے بھارتی معاشرے میں تقسیم اور احتجاج کو فروغ دیا ہے اور خاص طور پر مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے کے اس ایکٹ نے بھارت کے روایتی سیکولرزم کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اس سے خصوصاً مسلم کمیونٹی میں ان کے ساتھ تعصب کے خوف میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

اس رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ دہلی میں اس سال فروری کے آواخر میں کشیدگی بڑھی ہے جس میں  53 افراد کی جانیں گئیں اور جس سے مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کے رحجانا ت میں اضافہ ہوا ہے۔ 

پچھلے سال ورلڈ پریس فریڈم انڈکس نے بھارت میں صحافیوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافے کو اجاگر کیا ہے جس سے بھارت میں صحافت کی آزادی کی موجودہ صورتحال کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

جموں و کشمیر کی صورتحال کے بارے میں یورپی رپورٹ میں 2018 اور 2019 کی اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر کی رپورٹس کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے طاقت کے اندھا دھن استعمال کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ 

یورپی ریسرچ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچھلے سال اگست میں جب سے بھارت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی ہے، بھارت نے مقبوضہ وادی میں اپنی فورسز کی تعداد بڑھا دی اور ہزاروں سیاسی رہنماؤں اور ورکرز کو قید کردیا گیا۔ فون اور انٹرنیٹ معطل کیا گیا اور جموں و کشمیر کے لوگوں سے بنیادی سہولیات چھین لی گئیں۔

رپورٹ میں عندیہ دیا گیا ہے کہ نئے قوانین جموں و کشمیر کی آبادی کے تناسب کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ ہیں جیسا کہ ڈومیسائل کا قانون بھی تبدیل کیا گیا ہے۔

چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے یورپی پارلیمنٹری ریسرچ سروس کی رپورٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ رپورٹ حقائق پر مبنی ہے۔ یہ رپورٹ اہمیت کی حامل ہے جس نے کئی عشروں سے جاری کشمیریوں پر مظالم کی واضح طور پر تصدیق کی ہے۔

علی رضا سید نے کہا کہ بھارتی حکومت ناصرف بڑے پیمانے پر کشمیریوں پر ظلم و ستم کر رہی ہے بلکہ اب بھارت کی اقلیتیں بھی اس کے مظالم و ریاستی تشدد سے محفوظ نہیں۔

چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے عالمی برادری خصوصا اقوام متحدہ اور یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو مظالم سے روکے۔

مسئلہ کشمیر کے بارے میں علی رضا سید نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور عالمی برادری کو چاہیے کہ تنازعہ کشمیر کے پرامن و مستقل حل کے لیے اپنا منصفانہ کردار ادا کرے۔

واضح رہے کہ یورپی پارلیمنٹری ریسرچ سروس کی رپورٹ یورپی پارلیمنٹ کے اراکین اور اسٹاف کے لیے تیار کی گئی ہے تاکہ انہیں ان کے پارلیمنٹری ورک میں علاقائی معلومات کے بارے میں معاونت مل سکے۔

تازہ ترین