’’پروردگار عالم تیرا ہی ہے سہارا ، تیرے سوا جہاں میں کوئی نہیں ہمارا‘‘۔ برصغیر پاک و ہند کے نامور گائیک محمد رفیع کی آواز میں یہ کلام سُنا تو رُوح کو سکون ملا۔ رمضان المبارک کورونا وائرس اور لاک ڈائون کی ملی جلی کیفیت میں آخری مراحل میں داخل ہوگیا۔عیدالفطر چند روز بعد ہے۔ قیامِ پاکستان کے بعد پہلا موقع ہے، جب کسی بھی سنیما گھر میں فلموں کی نمائش نہیں ہوگی۔ سب کو معلوم ہے کہ پاکستانی فلمیں عیدین پر ہی بزنس کرتی ہیں۔ساری فلموں کی تیاریاں دھری رہ گئیں۔ کسی کام میں بھی دل نہیں لگ رہا ہے۔ ہر طرف بے قراری، بے چینی، انجانہ خوف کا عالم ہے۔ اس مرتبہ رمضان المبارک میں روایتی جوش و خروش بھی دیکھنے میں نہیں آیا، اس کی وجہ کورونا اور لاک ڈاؤن ہے۔
مساجد میں عبادتیں اور بازاروں کی رونقوں سے رمضان المبارک اور عید کا زیادہ احساس ہوتا ہے۔ یہ وقت بھی گزر جائے گا۔ جب بھی پاکستانی قوم پر کڑا وقت اور مشکلات پیش آئی ہیں تو فلم، ٹیلی ویژن اور تھیڑ کے فن کاروں نے سب سے پہلے امدادی سرگرمیوں کا آغاز کرتے ہیں۔ خواہ وہ سیلاب کی تباہ کاریوں کا موقع ہو یا پھر زلزلہ زدگان کی مدد کے لیے چندہ اکٹھا کرنا ہو، فن کار برادری بلامعاوضہ اپنا خدمات پیش کر دیتی ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کے کینسر ہسپتال شوکت خانم کے لیے چندہ اکٹھا کرنے میں فن کاروں نے نمایاں کردار ادا کیا۔ معین اختر، ملکہ ترنم نورجہاں، مہدی حسن خان، ریکھا، امیتابھ بچن اور استاد نصرت فتح علی خان نے دُنیا بھر میں شوکت خانم ہسپتال کے لیے فنڈ ریزنگ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
پاکستان میں جب سیلاب آیا تو ندیم، محمد علی، مصطفی ٰقریشی، رینا بیگم، شبنم اور غلام محی الدین نے فلموں کی شوٹنگز کو روک کر سیلاب زدگان کے لیے چندہ اکٹھا کیا۔ فن کاروں کی کرکٹ ٹیم نے میچوں کے ذریعے فنڈ ریزنگ کی اور قوم کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے تمام آمدنی متاثرین کے حوالے کر دیں۔
زلزلے کے موقع پر جس طرح پاکستانی مثالی قوم بن کر سامنے آئی تھی۔ ایک مرتبہ پھر کورونا وائرس کی تباہ کاریوں اور لاک ڈائون سے متاثرہ خاندان کی مدد کے لیے فن کار برادری میدان ِ عمل میں اُتر آئی۔ فن کاروں نے ان اداروں کی بھی مدد کی، جو اس صورت حال میں دُکھی انسانیت کی خدمت کر رہے ہیں ۔ سیلانی ویلفیئر، ایدھی فائونڈیشن، سماجی کارکن ظفر عباس، پاک سرزمین پارٹی، خدمتِ خلق فاؤنڈیشن کی امدادی سرگرمیوں میں فن کار برادری بڑھ چڑھ کرحصہ لے رہی ہے اور ساتھ ساتھ اپنے ساتھی فن کاروں کی بھی مدد کر رہی ہے۔ فن کار ہی فن کار مدد نہیں کرے گا تو ان کا دُکھ کون سمجھے گا۔
پاکستان فلم انڈسٹری کی نامور اداکارہ مدیحہ شاہ نے کورونا وائرس اور لاک ڈائون سے متاثر فن کار، سائونڈ آپریٹر، کیمرہ مین، میوزیشن، سنگر اور دیگر ہنر مندوں کی مدد کے لیے ’’پاکستان شوبزفرنٹ‘‘ کے نام سے ایک تنظیم قائم کی ہے،جس میں ان کے ساتھ لاہور فلم انڈسٹری اور ٹی وی ڈراموں کے نامور فن کار بھی ہیں۔ اداکارہ مدیحہ شاہ کا ساتھ دینے والوں میں گلوکارہ شبنم مجید، پروڈیوسر جاوید رضا، افتخار عفی، روحی انعم، یعقوب نور، عرفان جیلانی ہدایت کار سنگیتا، اورنگزیب لغاری، ذوالقرنین حیدر، اشفاق کاظمی، راشد محمود اور دیگر فن کار شامل ہیں۔ اداکارہ مدیحہ شاہ نے بتایا کہ ہم نے ’’پاکستان شوبز فرنٹ‘‘ اسی لیے قائم کی ہے تاکہ ہم خاموشی سے اپنے ضرورت مند فن کاروں اور ان کی فیملی کی مالی مدد کرسکیں، میں ذاتی حیثیت میں بھی سوشل ورک کرتی ہوں ۔
ہم فن کاروں میں خدمتِ خلق کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا پڑا ہے۔ میری خواہش ہے کہ ایسے گلوکار جو ایک شوز کا لاکھوں روپے لیتے ہیں۔ مصیبت کی اس گھڑی میں ان ہی فن کار برادری کا ساتھ دیں۔ اگر وہ اپنی ایک شو کی آمدنی بھی لاک ڈائون کے متاثرہ فن کاروں کے نام کردیں، تو کئی فن کاروں کی مشکلات میں کمی واقع ہو جائے۔ فن کاروں کو صرف راشن کی ضرورت نہیں، ٹیلی فون، بجلی ، گیس کے بلز، بچوں کی فیسوں اور دوائوں کے لیے مدد کی ضرورت اوورسیز پاکستانی اس سلسلے میں ہماری مدد کر رہےہیں۔ ہم فن کار برادری کی طرف ان کے احسان مند ہیں۔
اس سلسلے میں بات چیت کرتے ہوئے سینکڑوں فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے سینئر اداکار غلام محی الدین نے بتایاکہ جب میں فلم انڈسٹری میں داخل ہوا ،تو سب سے پہلے فن کاروں کی فلاح و بہبود کے لیے تنظیم اور ویلفیئر فنڈز قائم کیے۔ مجھے اعزاز حاصل ہے کہ میں نے سب سے پہلے فن کاروں کی کرکٹ ٹیم کا ا ٓغاز کیا۔ ہم نے شوکت خانم ہسپتال کے لیے فن کاروں کے کئی کرکٹ میچ رکھے اور ان سے ہونے والی آمدنی عمران خان کے حوالے کی۔ سیلاب زدگان اور زلزلہ سے متاثرین کے لیے بھی فلاحی کام کیا اور سینکڑوں گھرانوں کی عملی مدد کی۔
موجودہ صورت حال میں ہمارے لیے مشکل یہ ہے کہ ہم کورونا وائرس اور لاک ڈائون سے متاثرہ خاندانوں کے لیے نہ تو کرکٹ میچ رکھ سکتے ہیں اورنہ ہی کوئی چیڑیٹی شو کا انعقاد کر سکتے ہیں۔ ماضی میں ہمارے کرکٹ میچوں میں25 ہزار تک شائقین نے شرکت کی ہے۔ لاک ڈائون کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نہ صحیح لیکن اپنی مدد آپ کے تحت ہم فن کار ضرورت مندوں کی مدد کر رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس پریشانی سے جلد نجات دلائے۔‘‘ پاکستان کی پہلی اوپیرا سنگر سائرہ پیئر نے سارہ فائونڈیشن پاکستان کے تحت روزانہ اجرات پر کام کرنے والے فن کاروں، سیٹ ڈیزائنرز، لائٹ مین، طبلہ نواز، ہارمونیم نواز، بانسری نواز، سائونڈ آپریٹر اور آرگنائزر کی مدد کے لیے میدان ِ عمل میں آئیں۔
انہوں نے لندن میں رہتے ہوئے لاہور، کراچی، اسلام آباد میں اپنی ٹیم کےذریعے ضرورت مند فن کاروں کی راشن اور مالی امداد کی۔ اس بارے میں انہوں نے بتایا کہ میری زندگی کا مقصد دکھی انسانیت کی خدمت کرنا ہے۔کورونا وائرس سے ہم برطانیہ میں بھی بہت پریشان اور مشکلات کا سامنا کر رہےہیں۔ میں اپنی پاکستانی فن کار برادری کو مصیبت کی اس گھڑی میں تنہا کیسے چھوڑ سکتی ہوں، جب تک کورونا وائرس کی وباء ختم نہیں ہو گی، مدد کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ‘‘اوپیرا اسٹار سائرہ پیئر کے فلاحی کاموں اور خصوصاً فن کاروں کے لیے امدادی سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے نامور اداکارہ زریں پنا، غلام محی الدین، صدارتی ایوارڈ یافتہ کارٹونسٹ جاوید اقبال، قمر احمد، شکیل صدیقی، رئوف لالہ، شہنی عظیم، سلیم گڈو، پرویز صدیقی، عامر ریمبو و دیگر شخصیات نے اپنے ویڈیو پیغامات میں فن کار برادری کی جانب سے سائرہ پیئر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے جذبات کو سراہا۔
فن کار ہرطرح سے لاک ڈائون میں اپنے مداحوں کو تفریح فراہم کر رہے ہیں۔ کوئی گانے سُنا کر تفریح فراہم کر رہا ہے، تو کوئی اپنی پیاری پیاری شرارتوں سے اُداس چہروں پرخُوشی کے پھول بکھیر رہا ہے۔ عالمی شہرت یافتہ صُوفی گائیکہ عابدہ پروین نے نامور پروموٹر سلمان احمد کو ’’آن لائن ‘‘ انٹرویو دیتے ہوئے عمدہ گفتگو کی۔اس موقع پر انہوں نے اپنے کیریئر کی ابتدائی جدوجہد کا ذکر بھی کیا۔ دوسری جانب آکسفورڈ یونی ورسٹی سےڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے والے استاد راحت فتح علی خان اور عدنان صدیقی نےآن لائن انٹرویو میں شان دار گفتگو کی۔
استادراحت فتح علی خان نے عدنان صدیقی کے دل چسپ سوالات کاتحمل سے جواب دیا۔ انہوں نے اپنی کئی سپرہٹ فلمی گیت اورصُوفیانہ کلام بھی سُنایا۔ جسے آن لائن ویورز نے بے حد پسند کیا۔استاد راحت فتح علی خان کاکہناتھا کہ سلمان احمد نے لاک ڈائون میں بھی ہمیں سرگرم کررکھا ہے۔ میں اپنے چاہنے والوں سے کبھی دور نہیں رہ سکتا۔ پیارکرنے والے ہیں ،تو ہم اچھا اوربہترین کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‘‘