• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صحافت کے عالمی دن کے موقعے پر دنیا بھر کے صحافیوں نے مختلف مقامات پر ریلیاں نکالیں اور ایک زبان ہو کر ، صحافیوں کو درپیش مشکلات اور ان پر کیے گئے ظلم ستم پر احتجاج کیا اورصحافیوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے آواز بلند کی۔ صحافیوں پر بلاجواز ظلم تشدد قتل و غارت اور جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل دینا ایک معمول بنتا جا رہا ہے، اس حوالے سے بین لااقوامی تنظیموں نے سخت اور بھرپور انداز میں احتجاج کیا، بالخصوص پاکستان میں بڑھتے تشدد اور جیلوں میں بلاجواز قید صحافیوں کے لیے بھی آواز اٹھائی۔ دنیا بھر کے سیاسی پنڈت اور حکومتوں کو اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ صحافت ہی ان کی امید اور سہارا ہے جس کی بدولت وہ نہ صرف اپنا پیغام پھیلا سکتے ہیں بلکہ اقتدار کے ایوانوں میں براجمان ہو سکتے ہیں۔ 

بالخصوص پاکستان کے سیاستدانوں کو اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ صحافت کے بغیر جمہوریت نامکمل ہے کیونکہ صحافت ریاست کا چوتھا ستون تصور ہوتا ہے۔آزادی اظہار رائے بنیادی آئینی حق ہے، اس حق کو سلب کرنا آئین سے غداری کے مترادف ہے۔صحافیوں نےاظہار رائے کے چراغ کو روشن رکھنے کے لئے جانوں کی قربانی دی، کوڑے کھائے، جیلوں اور عقوبت خانوں کی نذر ہوئے، بالکل اسی طرح جنگ گروپ کے ساتھ آنکھ مچولی جاری ہے۔ جنگ گروپ کے ایڈیٹر ان چیف میر شکیل رحمٰن کو بلاوجہ گرفتار کر کے سیکڑوں ملازمین، صحافیوں کا معاشی قتل کیا جارہا ہے۔

جنگ گروپ نے دنیا بھر میں پاکستان کا جہاں نام اور مقام بلندکیا،وہیں تارکین وطن کو اپنے ملک کے قریب لانے ،انھیں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے معلومات کا ذریعہ بھی فراہم کیا گیا ، اسی طرح مسئلہ کشمیر کے لئےاخبارکی کاوشیں سنہری حروف میں لکھی جائیں گی۔ یورپ و برطانیہ سمیت دیگر ممالک میں مسئلہ کشمیر کے پلیٹ فارم پر عوام کو اکھٹا کرنے اور بھارت کے خلاف متحد کرنے کا سہرا بھی جنگ گروپ کو جاتا ہے ،جب ڈکٹیٹرز نے جنگ گروپ پر پابندیاں لگا ئیں،اشتہارات بند کیے اور طرح طرح کے مسائل کھڑے کیے، تب بھی میر برادران نے اف تک نہ کی اور ادرے کے ملازمین کا ساتھ نبھایا۔ 

اسی طرح پاکستان میں کسی بھی قدرتی آفت کے موقع پر انہوں نے ریلیف فنڈز قائم کرکے لوگوں کی بھرپور مدد کی زلزلے، سیلاب، تھر کی قحط سالی، بڑے حادثات و قدرتی آفات میں ہمیشہ مظلوم عوام کی خدمت کا کوئی موقع ضائع نہیں کیا ،جس کا میں گواہ بھی ہوں اور اس سلسلے میں میر شکیل الرحمن کے حکم پر کام بھی کیا ،یورپی یونین سے پاکستان کے لیے زلزلہ زدگان کی خصوصی مدد کے لیے کردار بھی ادا کیا۔ پاکستان کے لیے میر خاندان کی گراں قدر خدمات کے باوجود آج میر شکیل الرحمٰن کو ایک ایسے کیس میں گزشتہ دو ماہ سے پابند سلاسل کیا گیا ہے، جس کا آج تک کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی کیس رجسٹر کیا گیا، نیب اور حکومت کی اس منافقانہ پالیسی اور جانبدارانہ تحقیقات پر دنیا بھر میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔ 

حکومت کو چائیے کہ وہ آزادی صحافت کے اس مہینے میں فی الفور میر شکیل رحمٰن کو رہا کرے اور ان پر سے جھوٹے مقدمات ختم کرے ،تاکہ صحافت کو بدنامی سے بچایا جا سکے اور دیار غیر میں بھی پاکستان کا نام خراب نہ ہو ۔ آج دنیا کے ہرانسانی حقوق کے اداروں اور تنظیموں نے میر شکیل رحمن کی رہائی کے لیے آواز بلند کی ہے، جو میر خاندان کی انسانی اور ملکی خدمات سے بخوبی آگاہ ہیں اور انسانیت سے پیار کرتے ہیں۔

تازہ ترین