• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس جدید دور میں ماہرین حیران کن چیزیں تیار کرنے میں سر گرداں ہیں ۔حال ہی میں سائنس دانوں نےایک ایسی ٹیکنالوجی بنائی ہے جو مصنوعی ذہانت کی مدد سے سوچ کو پڑھ کر الفاظ ٹائپ کرتی ہے اور اس کی درستی کا97 فی صد صحیح مشاہدہ کیا گیا ہے ۔یہ ٹیکنالوجی لفظ سنے بغیر صرف سوچ کی سرگوشی کو الفاظ میں ڈھالتی ہے ،جس پر سائنس فکشن کا گمان ہوتا ہے۔

یہاں دماغی سرجن ایڈورڈ چینگ اور ان کے ساتھیوں نے دماغ کے خاص حصے میں ہونے والی کورٹیکل سرگرمی کا مشاہدہ کیا ہے۔ اسے پڑھنے کےلیے دماغ میں خاص الیکٹروڈ لگائے گئے اور اس عمل کو ’’الیکٹروکورٹیکوگرام‘‘ کہا جاتا ہے۔پہلے تجربے میں مرگی کے چار مریضوں کو بیرونی پیوند لگائے گئے جو مرگی کے دورے کو ریکارڈ کرنے کے لیےنصب کئے گئے تھے۔ اسی کے ساتھ ساتھ سائنسدانوں کی ٹیم نے ایک تجربہ کیا ،جس میں شامل لوگوں کو مختلف نمبرتیز آواز میں بولنے اور دوہرانے کا کہا گیا۔ 

اس دوران پوری سرگرمی ریکارڈ ہوتی رہی۔اب اس ڈیٹا کو نیورل نیٹ ورک میں شامل کرکے آواز کی علامات (سگنیچرز) تلاش کی گئیں جن میں ہونٹوں کی حرکات، حروفِ علت اور غیرعلت حروف کو جانچا گیا۔ اگلے مرحلے میں عام بولے جانے والے 30 سے 50 جملوں کو نیورل نیٹ ورک میں ڈالا گیا۔ پھر خالص کورٹیکل علامات کو نوٹ کیا گیا اور اگلے مرحلےمیں ان کی پیش گوئی کی گئی ۔مسلسل سیکھنے کے بعد مصنوعی ذہانت کے ذریعے دماغی سگنیچر کی بنا پر سوچ کو ٹیکسٹ میں لکھا گیا اور اس میں صرف 3فی صد غلطی کی گنجائش دیکھی گئی۔ماہرین کو اُمید ہے کہ مستقبل میں لوگ اس سے کافی استفادہ کریں گے ۔

تازہ ترین
تازہ ترین