• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قدرتی ماحول کی تباہی انسانوںسمیت جنگلی حیات کیلئے خطرہ ہے

راچڈیل (ہارون مرزا)جنگلات کی کٹائی اور زراعت کے ذریعے قدرتی ماحولیاتی نظام کی تباہی نہ صرف انسانوں بلکہ جنگلی حیات کیلئے سنگین خطرات اور وبائی امراض کے پھیلائو کا سبب بنتی ہے۔ ایک جدید تحقیق کی روشنی میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ قدرتی ماحولیاتی نظام کی تباہی سنگین خطرہ ثابت ہو سکتا ہے دس میں سے چھ موذی امراض جانوروں کے ذریعے پھیلتے ہیں جن میں گائے سے تپ دق ‘ سور اور مرغیوں سے انفلوئنزا اور چمپنزیوں سے آیچ آئی وی وائرس کا پھیلائو سرفہرست ہے ،جنگلات کی کٹائی اور زراعت میں زمینی تبدیلیوں کے عوامل انسانوں اور جنگلی حیات کیلئے مہلک بیماریوں کو بڑھاوا دیتے ہیں سائنسدانوں کاماننا ہے کہ کورونا وائر س جس نے پوری دنیا کو لپیٹ میں لیا اور عالمی لاک ڈائون کا سبب بنا بھی ممکنہ طور پر چمگادڑوں کے ذریعے منتقل ہو ا تاہم اس پر مزید تحقیق جاری ہے ،ای بولا‘ نپاہ‘ اور ریبیسی نامی وائرس کی شناخت چمگارڈر میں ہوچکی ہے۔ یونیورسٹی آف ویسٹ انگلینڈ سے تعلق رکھنے والے ماہر مصنف ڈاکٹر مارک ایورارڈ کے مطابق ماحولیاتی نظام قدرتی طور پر جانوروں سے انسانوں میں بیماریوں کی منتقلی کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے لیکن ماحولیاتی نظام زوال پذیر ہونے سے بیماریاں روکنے کی صلاحیت بھی کم ہو جاتی ہے بیماری کے خطرے کو ماحولیاتی نظام کے تحفظ اور قدرتی وسائل کی حفاظت سے الگ نہیں کیا جاسکتا تحقیق کاروں نے ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے اور وبائی امراض سے بچائو کیلئے مختلف پہلوئوں پر تجربات کیے انسانی سرگرمیاں جن سے ماحولیات پر دبائو پڑتا ہے قدرتی رہائش گاہوں سمیت دیگر عوامل کی روشنی میں تحقیق کے نتائج اخذ کیے گئے۔ معروف تحقیق کار ڈاکٹر ڈیوڈ سانٹیلو نے ماحولیاتی نظام کی تباہی روکنے کیلئے موثر حکمت عملی اپنانے کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔

تازہ ترین