وزیراعظم پاکستان عمران خان، وزیر امور کشمیر علی آمین گنڈاپور اور انچارج احساس پروگرام محترمہ ثانیہ نشتر جب حالیہ ایک روزہ دورہ پر آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد پہنچے تو صدر ریاست سردار مسعود خان ، وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان ، چیف سیکرٹری آزاد کشمیر مطہر نیاز رانا اور ریجنل ڈائریکٹر BISPآزاد کشمیر راجہ کلیم اللہ خان و دیگر آفیشلز نے انھیں گرمجوشی سے ویلکم کیا ۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ’’احساس کیش پروگرام‘‘ کے تحت LOCپر بھارتی فوج کی فائیرنگ کے متاثرین میں امدادی چیک بھی تقسیم کیے۔ اس موقع پر وزیراعظم پاکستان عمران خان کا کہنا تھا کہ LOCپر رہنے والے آزاد کشمیر کے شہریوں کی تکالیف کا علم ہے ۔
مجھے فخر ہے کہ ’’احساس کیش پروگرام‘‘ کے ذریعے ان لوگوں کی مدد کر رہا ہوں۔ ایک لاکھ 38ہزار لوگوں کو’’احساس کیش پروگرام‘‘ کے ذریعے پیسے دیں گے ۔جبکہ آئندہ چند روز میں 12لاکھ لوگوں کو آزاد کشمیر میں ہیلتھ کارڈز ملیں گے۔ ہیلتھ کارڈ کے ذریعے 10لاکھ روپے تک کسی بھی ہسپتال میں جاکر اپنا علاج کرا سکیں گے ۔مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ 8لاکھ قابض بھارتی فوج کشمیریوں پر ظلم کر رہے ہیں ۔ کوئی طاقت کشمیریوں کے جذبے کو نہیں ہر اسکتی۔ یہ تحریک ختم ہونے والی نہیں ۔ مود ی نفسیاتی مریض ہے ۔ وہ بھارت کو تباہی کی طرف لیکر جا رہا ہے ۔
بھار ت میں پڑھے لکھے اور سمجھدار ہندو بھی سمجھ رہے ہیں یہ غلط ہو رہا ہے ۔ہم نے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں اٹھایا۔ پوری دنیا کے میڈیا کی توجہ تھی۔ کشمیر کاز دنیا بھر میں اٹھ رہا تھا 5اگست تک ہم دوبارہ سے کشمیر کا مسئلہ اٹھائیں گے ۔ وزیراعظم پاکستان کے حالیہ دورہ آزاد کشمیر کے کئی پہلوئوں پر تبصروں اور تجزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔’’احساس کیش پروگرام‘‘ کے تحت لائن آف کنٹرول پر بسنے والوں کی مالی امداد اور آزاد کشمیر کے 12لاکھ لوگوں میں’’ ہیلتھ کارڈز‘‘ تقسیم کرنے کے اعلان پر آزاد کشمیر کے غریب طبقات وزیراعظم پاکستان کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں ۔ جبکہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر ان کی تقریراور سفارتی کوششوں کو بھی سراہا جا رہا ہے۔ اور واقعی انڈیا کے اندر سے بھی کشمیریوں کے حق میں آواز بلند ہونا شروع ہوگئی ہے۔ تاہم آزادی مارچ کرنے والوں پر عمران خان کی کڑی تنقید سے خودمختار کشمیر کے حامیوں میں شدید رد عمل پایا جاتا ہے ۔ سنجیدہ بزرگ کشمیریوں کا کہنا ہے کہ بھارت صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے ۔
لداخ میں چین کے سامنے تو بھارتی افواج بھیگی بلی بنی ہوئی ہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام اور لائن آف کنٹرول پر بسنے والے سویلینز کو روزانہ کی بنیاد پر شہید کیا جار ہا ہے ۔ گزشتہ سال 5اگست سے مودی سرکار کے غیر آئینی ، غیر جمہوری اور غیر انسانی اقدامات سے مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائی تاریخ کے بدترین مظالم کا شکار ہیں ۔ اقوام متحدہ میں تقریر وں اور سفارتکاری کے باوجود عملی طور پر مقبوضہ کشمیر میں کسی ایک بیٹی کی بھی نہ تو عزت بچائی جا سکی ہے۔ نہ کسی بھوکے کو ایک نوالہ مل سکا اور نہ کسی بیمار کو دوائی مل سکی۔ اکثر کشمیریوں کی رائے ہے کہ بھارت کا دندان شکن جواب دینے کیلئے چین کے طرز پر عملی عسکری جواب دئیے بغیر وہاں جاری ظلم و جبر کی سیاہ رات ختم نہیں ہو سکتی ۔
مقبوضہ کشمیر دنیا کا واحد مقام ہے جہاں بڑے پیمانے پر قابض بھارتی فورسیز کی طرف سے عورتوں کیساتھ ساتھ بچوں اور نوجوانوں کا بھی اجتماعی ریپ کیا جا رہا ہے۔ 5اگست2019ء سے اب تک 13ہزار سے زائد بچوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیکر انھیں نجی ٹارچر سیلوں میں ذہنی و جسمانی اذیت سے گزاراجا رہاہے کورونا جیسی عالمگیر وبا کے دوران بھی قابض بھارتی فورسیز کے مظالم میں کمی نہیں آئی ۔ مقبوضہ کشمیر کی مائیں بہنیں ، بیٹیاں ۔نوجوان اور بزرگ زبانی کلامی دعوئوں کے بجائے عملی و عسکری اقدامات و امداد کے منتظر ہیں ۔ ان تمام تر مظالم کے باوجود قابض بھارتی فورسیز اور ان کا اسلحہ باورود کشمیریوں کے دلوں سے پاکستان کی محبت اور آزادی کی تڑپ کو نہیں نکال سکا۔
کورونا وائرس کی عالمگیر وبا ء نے آزاد کشمیر کے اپوزیشن لیڈر چوہدری محمد یاسین اور وزراء چوہدری طارق فاروق ، راجہ مشتاق منہاس ، احمد رضا قادری کے علاوہ سینئر مسلم کانفرنسی رہنما راجہ محمد یاسین کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ تاہم ان کے مداحوں اور عزیز واقارب کی دعائوںاور خد کے خصوصی فضل و کرم سے اپوزیشن لیڈر چوہدری محمد یاسین ، وزیرحکومت چوہدری طارق فاروق ، احمد رضا قادری اور سابق مشیر حکومت راجہ محمد یاسین صحتیاب ہو چکے ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ آزاد کشمیر کے وزیر اطلاعات راجہ مشتاق منہاس بھی جلد صحیتاب ہو جائیں گے ۔ تا دم تحریر آزاد کشمیر میں کورونا وائرس کے حوالہ سے تازہ ترین صورتحال کیمطابق 15015افراد کے ٹیسٹ لیے گئے ، جن میں سے 14963کے رزلٹ آچکے ہیں اور 1003میں کورونا وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے ۔
جن میں سے 446افراد صحتیاب ہو چکے ہیں اور انھیں ڈسچارج کر دیا گیا ہے ۔ ابھی 559مریض زیر علاج ہیں جبکہ 28مریضوں کی موقت واقع ہوئی ہے۔مقبوضہ کشمیر سے موصولہ اطلاعات کیمطابق اب تک کرونا وائرس سے 87اموات ہو چکی ہیں ۔ آزاد کشمیر کیلئے SDMA(پاکستان ) کے ذریعے ملنے والی ڈونیشن جسمیں 800کاٹن ملک پیک، 400کاٹن منرل واٹر ، 70کاٹن خشک دودھ اور 16کاٹن ’’سری لیک‘‘ محکمہ صحت عامہ آزاد کشمیر کے زیر اہتمام آزاد کشمیر کے 10اضلاع میں واقع 15ہسپتالوں میںموجود کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کیلئے یہ سامان تقسیم کر دیا گیا ہے۔ کورونا وائرس کے پھیلائو کی روک تھام کیلئے حکومت آزاد کشمیر ، محکمہ صحت آزاد کشمیر ، 10اضلاع کی انتظامیہ اور پولیس بھرپور اقدامات اٹھا رہی ہے ۔ اسوقت آزاد کشمیر کے اضلاع مظفرآباد ، بھمبر ، کوٹلی اور جہلم ویلی میں مقامی انتظامیہ نے 2سے3ہفتے تک کا مکمل لاک ڈائون کا کامیاب تجربہ کیا ہے جبکہ آزادکشمیر کے دیگر 7اضلاع میں سمارٹ لاک ڈائون جاری ہے ۔
تاہم حکومت آزاد کشمیر کی جانب سے تمام اضلاع کی انتظامیہ اور محکمہ صحت کو یہ اختیار دے رکھا ہے کہ وہاں کے مقامی حالات کے تحت جب مناسب ہو مکمل لاک ڈائون کا نفاذ کریں اور جہاں ضرورت ہو سمارٹ لاک ڈائون کیا جائے۔ کورونا وائرس کیخلاف اقدامات کے حوالے سے پاکستان کے چاروں صوبوں ، گلگت بلتستان اور مقبوضہ جموںو کشمیر میں اگر موازنہ کیا جائے تو آزاد کشمیر کے عوام کے بھرپور تعاون اور کامیاب حکومتی پالیسی سے اس خطے میں آزاد کشمیر کی مجموعی کارکردگی نمایاں اور بہتر ہے۔ اس صورتحال میں مزید بہتری لانے کیلئے چیف سیکرٹری آزاد کشمیر مطہر نیاز رانا کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کورونا کیخلاف آگاہی مہم میں این جی اوز، ٹیچرز اور سول سوسائٹی کو شامل کیا جائے گا۔ اس سلسلہ میں سیکرٹری اطلاعات، سیکرٹر ی تعلیم، سیکرٹری سماجی بہبود، سیکرٹری امور دینییہ ، ڈائریکٹر جنرل اطلاعات اور ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ۔ یہ کمیٹی سفارشات تیار کرکے پیش کریگی ۔