• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غیر قانونی بھرتیاں، وزارتوں نے وزیراعظم کا حکم ہوا میں اڑا دیا

اسلام آباد (انصار عباسی) وزیراعظم آفس سے ہدایات ملی تھی کہ 18؍ اگست 2016ء سے کابینہ کی منظوری کے بغیر ہونے والی بھرتیوں کے متعلق مکمل معلومات فراہم کی جائیں لیکن کئی وفاقی وزارتوں، محکموں اور دیگر اداروں نے اس ہدایت کو نظر انداز کر دیا ہے۔

24؍ اپریل 2020ء کو یہ ہدایات وزیراعظم آفس سے جاری کی گئی تھی جس میں تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو معلومات فراہم کرنے کیلئے ہدایت کی گئی تھی۔ تاہ، دو ماہ گزرنے اور وزیراعظم آفس کی جانب سے صریح بے قاعدگیوں کی تفصیلات حاصل کرنے کیلئے بھیجی گئی متعدد یاد دہانیوں کے باوجود وزارتوں اور ڈویژنوں نے یہ معلومات فراہم نہیں کیں۔

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیٹا جمع کرنے کا عمل مکمل نہیں ہوا کیونکہ کئی محکموں اور وزارتیں لیت و لعل سے کام لے رہی ہیں اور ایسے کیسز کی معلومات فراہم نہیں کی جا رہیں جہاں وزیراعظم آفس اور کابینہ کو نظر انداز کرکے غیر قانونی بھرتیاں کی گئیں۔

اب تک جمع کیے جانے والے ڈیٹا سے قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کے معاملات سامنے آئے ہیں اور وزیروں اور وفاقی سیکریٹریوں کے غیر قانونی اقدامات بھی سامنے آئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وزارت صنعت میں 30، وزارت قانون میں 25، وزارت میری ٹائم 14، وزارت صحت 17، وزارت خزانہ ا8، کابینہ ڈویژن 5، وزارت تجارت 3، وزارت اطلاعات 8، وزارت داخلہ 8، وزارت دفاع ایک اور وزارت پانی میں ایک ایسے کیس کی نشاندہی کی ہے۔

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، تعلیم، پاور، تیل و گیس، پورٹس اینڈ شپنگ اور وزارت مواصلات سے معلومات کا سامنے آنا ابھی باقی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کئی وزارتوں اور ڈویژنوں نے اہم عہدوں اور اہم سرکاری اداروں کے بورڈز کے عہدوں پر بھرتیاں کر رکھی ہیں اور اس کیلئے وزیراعظم اور وفاقی کابینہ سے منظوری بھی نہیں لی گئی۔

وفاقی وزراء اور وفاقی سیکریٹری قانونی جواز کے بغیر ہی یہ بھرتیاں کرتے رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم کو اس بے ضابطگی کا نوٹس لینا پڑا۔

وزیراعظم عمران خان کے نوٹس کے بعد، 24؍ اپریل کو وزیراعظم کے سیکریٹری محمد اعظم خان کے دستخط سے تمام وفاقی سیکریٹریز، تمام ڈویژنوں کے ایڈیشنل سیکریٹریز (انچارج) سے کہا گیا کہ وہ ایک ہفتے کے اندر 30؍ اپریل 2020ء تک کابینہ سیکریٹری کو ایسی بھرتیوں کی فہرست پیش کی جائے جن کیلئے وفاقی حکومت کی منظوری کی ضرورت ہوتی ہے۔

وزیراعظم نے یہ بھی ہدایت کی تھی کہ فہرست بروقت تیار کی جائے تاکہ کابینہ سیکریٹری سے 5؍ مئی 2020ء کے اجلاس میں کابینہ کو پیش کر سکیں۔ پی ایم آفس نے تمام متعلقہ اداروں کو یاد دہانی کرائی تھی کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے 18؍ اگست 2016ء کے فیصلے میں کہا تھا کہ وفاقی حکومت کا مطلب وزیراعظم اور ان کی کابینہ ہے۔

لہٰذا، ایسی بھرتیاں جو وفاقی حکومت کو کرنا ہیں وہ صرف وزیراعظم اور ان کی کابینہ کی منظوری سے ہی ہو سکتی ہیں۔ وزیراعظم یا کوئی وزیر الگ سے اپنی حیثیت سے وفاقی حکومت کی نمائندگی نہیں کر سکتا۔ جب بھی قانون کے مطابق وفاقی کابینہ کو کوئی فیصلہ کرنا ہوتا ہے، اس کیلئے ضروری ہے کہ وزیراعظم کے ساتھ ان کی کابینہ بھی وہ فیصلہ کرے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں وزیراعظم نے وزارتوں اور ڈویژنوں کو ہدایت کی تھی کہ 18؍ اگست 2016ء کے بعد کی گئی ایسی تمام بھرتیوں کی فہرست دی جائے جن کیلئے وفاقی حکومت / کابینہ کی منظوری کی ضرورت ہوتی ہے تاہم یہ وفاقی حکومت یا کابینہ کی منظوری کے بغیر کی گئی ہیں۔

ہدایت کی گئی تھی کہ فہرست میں یہ بھی بتایا جائے کہ کون سی بھرتیاں وفاقی کابینہ کو حاصل اختیار کے بغیر وفاقی وزیر / سیکریٹری کی طرف سے غیر قانونی اور بلا جواز کی گئی ہیں۔

تازہ ترین