قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف محمد شہباز شریف نے اسپیکراسد قیصر کے نام خط لکھا ہےجس میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت میں دیگرشعبوں کی طرح میڈیا بھی انتہائی تباہ کن حالات سے دوچار ہے، حکومت انتہاپسندی کے اس درجے پر پہنچ چکی ہےکہ تنقید سے باز نہ آنے والے اداروں کے مالکان پر مقدمات کا سلسلہ شروع کردیا گیا، میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری اس کی واضح ترین مثال ہے۔
مسلم لیگ نون کے صدر محمدشہبازشریف کے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے نام لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ آپ کی توجہ قانون ، دستور اور جمہوریت کی صریحاً خلاف ورزی کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں۔
شہباز شریف نے خط میں کہا کہ حکومت نےمیڈیا کی آواز دبانے کیلئے پہلے اشتہارات کی بندش جیسے آمرانہ اقدامات کا سہارا لیا، پھرمیڈیا پر دباؤ بڑھانے کے لئےمختلف اینکرز کے پروگرامز اور کالمز کی اشاعت پر پابندی لگا دی، حکومتی نظر میں ’ناپسندیدہ‘قرار پانے والے صحافیوں کو بے روزگار کرنے کی منظم حکمت عملی اپنائی گئی ہے۔
شہباز شریف نے مزید لکھا کہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کو وکلاءبرادری اورصحافتی تنظیمیں بھی انتقامی کارروائی قرار دے چکی ہیں، یہ معاملہ میڈیا کی آزادی کے حوالےسے موجودہ حکومت کی عدم برداشت کا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی اختیار ہر اس آواز کو خاموش کرانے کے لئے استعمال کیاجارہا ہے جو ”حکومتی سچ“کو ماننے سے انکاری ہے، دستور پاکستان میں آزادی اظہار رائے اور اطلاعات تک رسائی ایک بنیادی حق تسلیم کیاگیا ہے، جمہوریت اور دستور کی حکمرانی میں میڈیا ریاست کا چوتھا اور باوقار ستون تصور ہوتا ہے۔
شہبازشریف نےمطالبہ کیاکہ میر شکیل الرحمٰن کو فوری رہا اورچینل 24 کی بندش فی الفور ختم کرائی جائے، قاعدے قانون سے متعلق امور حل کرنے کے لئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے، امید ہے کہ آپ پارٹی وابستگی یا وزیراعظم کے دباؤکی بجائے آئین، جمہوریت اور ریاست کے چوتھے ستون کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کریں گے۔
.............