کراچی / راولپنڈی (نیوز ایجنسیز) عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی کے معاملے پر وفاقی حکومت اورسندھ حکومت آمنے سامنے آگئیں اور وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے کہا ہے کہ انہیں جے آئی ٹی رپورٹس لفافے میں ملیں ،اکتوبر 2017ء میں دبئی سے گھر آیا تو مجھے ایک لفافہ ملا جس پر لکھا تھا بیسٹ آف لک،لفافے میں مجموعی طور پر 5؍ جے آئی ٹی رپورٹس تھیں جن میں 3؍ عزیر بلوچ اور2؍ نثار مورائی کی تھیں۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہےکہ موٹرسائیکل پرکوئی آیا اور علی زیدی کے چوکیدار کو رپورٹ دے کر چلا گیا، علی زیدی کو کوئی گیٹ پر چیزیں دے جاتا ہے جو وہ لے آتے ہیں، لگتاہے یہ ملزمان کی حمایت کے چکرمیں ہیں ، یہ ملزمان کو بچانے کی کوشش بھی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عزیرکی جو جے آئی ٹی رپورٹ میرے پاس ہے سپریم کورٹ اس کی تصدیق کرے گی، میں معاملے کو سپریم کورٹ لے کر جائوں گا اور منطقی انجام تک پہنچائوں گا۔
انہوں نے بتایا کہ ایک رپورٹ جو سندھ حکومت نے ریلیز کی اور ایک جو میں نے دکھائی ہے اس کے علاوہ بھی عزیربلوچ کی ایک رپورٹ اور ہے جس پر کسی کے دستخط نہیں، سندھ حکومت کہتی تھی یہ رپورٹس پبلک کرنا قومی سلامتی کیخلاف ہے۔
نثارمورائی کی جو جے آئی ٹی رپورٹ سندھ حکومت نے پبلک کی ہے،اس کے علاوہ نثارمورائی کی ایک رپورٹ اور بھی ہے،جس پر دودستخط نہیں ہے سندھ حکومت اس رپورٹ کو بھی نہیں مانتی۔
علاوہ ازیں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے ایک پیغام میں علی زیدی نے کہا کہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ نثار مورائی کی جے آئی ٹی کو قبول کیا جائے، عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ پر 6؍ میں سے 4؍ ممبران کے دستخط ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے دوسرے صفحہ سے یہ بات ثابت ہے کہ یہ 2؍ حصوں میں ہے، پیپلز پارٹی جے آئی ٹی کی صداقت پر شکوک بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک مرتبہ پھر جے آئی ٹی پر چیف جسٹس کو ازخود نوٹس لینے کی درخواست کرتا ہوں۔