• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معاہدے کے تحت پی ٹی آئی کو عزیر بلوچ سے مدد ملی، حبیب جان

’معاہدے کے تحت پی ٹی آئی کو عزیر سے مدد ملی‘


لندن (مرتضیٰ علی شاہ) عزیر جان بلوچ کے معاون اور ساتھی حبیب جان بلوچ نے کہا ہے کہ عزیر جان نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) دونوں کی حمایت کی تھی لیکن پی ٹی آئی عزیر اور ان کے ساتھیوں سے پارٹی کی خفیہ حمایت چاہتی تھی کیونکہ انہیں میڈیا کی جانب سے سوالات کا خطرہ تھا۔

دی نیوز اور جیو کو ایک خصوصی انٹرویو میں حبیب جان نے وضاحت کی کہ عزیر جان، رحمان بلوچ اور دیگر نے پی ٹی آئی قیادت کو بتایا تھا کہ وہ حب الوطن پاکستانی ہیں اور کھلم کھلا حمایت کریں گے اور پی ٹی آئی کیلئے اپنی حمایت کو چھپائیں گے نہیں۔

حبیب جان نے دعویٰ کیا کہ عزیر جان بلوچ کی حمایت کے بغیر عمران خان اور سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کراچی میں داخل نہیں ہوسکتے تھے اور عوامی جلوس نہیں کرسکتے تھے؛ وفاقی وزراء فیصل واوڈا اور علی زیدی عزیر جان بلوچ کی حمایت کے بغیر عوامی ریلیوں کے انعقاد کی پوزیشن میں نہیں تھے۔

حبیب جان نے انکشاف کیا کہ یہ 2011 تھا جب پی ٹی آئی یوکے کی سابق صدر رابعہ ضیاء، جو اب پنجاب کے گورنر چوہدری سرور کیلئے کام کرتی ہیں، نے انہیں فون کیا اور کہا کہ عمران خان ذوالفقار مرزا سے بات کرنا چاہتے ہیں جیسا کہ دونوں عمران خان اور مرزا عین اسی وقت اتفاق سے لندن میں تھے۔ حبیب جان کا کہنا تھا کہ وہ مغربی لندن کے دعوت ریستوران میں تھے جب انہیں رابعہ کا فون آیا۔

اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ہم پی ٹی آئی کی حمایت کریں گے۔ اس کی پیروی کرتے ہوئے عزیر نے 25 یا 40 گاڑیاں پی ٹی آئی کراچی کے جلسے کیلئے بھیجیں؛ ہم نے پی ٹی آئی لاڑکانہ کے جلسے کیلئے بھی اپنی افرادی قوت بھیجی۔ حبیب جان کا کہنا تھا کہ ہم نے عمران خان کی انسداد بدعنوانی ایجنڈے کیلئے ان کی حمایت کی اور بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ہمارے پاس کوئی اور دوسری چوائس نہیں تھی۔

ہمیں آصف علی زرداری سے نفرت تھی اس لئے ہم پی ٹی آئی کی جانب چلے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی نعیم الحق اور علی زیدی کے ساتھ تصاویر ہیں لیکن وہ انہیں جاری نہیں کرنا چاہتے۔ حبیب جان کا کہنا تھا کہ ہماری مدد کے بغیر عمران خان کراچی ایئرپورٹ سے باہر نہیں آسکتے تھے۔ اسی طرح افتخار چوہدری بھی باہر نہیں آسکتے تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ عزیر بلوچ نے کراچی میں عوامی ریلیوں کے انعقاد کیلئے پی ٹی آئی رہنماؤں کی مدد کی اور ان کی حمایت کے بغیر پی ٹی آئی کی جرات نہیں تھی۔

’میں فیصل واوڈا سے کہتا ہوں کہ وہ بتائیں انہوں نے کس طرح کلفٹن میں ریلی نکالی ، میں علی زیدی سے بھی یہی سوال پوچھتا ہوں۔ لیاری اور ملیر پی ٹی آئی کا اہم اڈہ تھے، ہم نے انہیں لیاری کے ذریعہ آکسیجن فراہم کی حالانکہ ہم نے ان کے ایم این اے اور ایم پی اے منتخب ہونے کا کریڈٹ نہیں لیا ، یہ ایک اور کہانی ہے کہ ان کی کیسے مدد کی گئی، میں اب بھی عمران خان کی حمایت کرتا ہوں اور اگر وہ یو ٹرن پالیسی اپنانا ترک کردیں تو لیاری ان کے ساتھ ہوگا۔

حبیب جان نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ کے غوث علی شاہ بھی ہمارے پاس آئے اور چھپ چھپ کر ہم سے ملے، وہ یہ بھی چاہتےتھے کہ ہم خفیہ طور پر پی ایم ایل این کا ساتھ دیں،پی ٹی آئی کی بھی خواہش تھی کہ ہم خفیہ طور پر ان کی حمایت کریں لیکن میں نے کہا کہ ہم خفیہ حمایت نہیں کریں گے اور عزیر اور ظفر نے مجھ سے اتفاق کیا، ہم نے کہا کہ ہم محب وطن پاکستانی ہیں اور ہماری حمایت عام ہوگی اور ہمیں کھلی حمایت حاصل ہے۔ نعیم الحق اس وقت پی ٹی آئی سندھ کی سربراہی کر رہے تھے اور وہ پی ٹی آئی اور ہمارے درمیان رابطے کا پل بن گئے،حبیب جان نے کہا کہ علی زیدی کے علاوہ کسی نے بھی ذاتی طور پر ٹویٹ نہیں کیا۔

انہوں نے پی ٹی آئی کے لئے ہماری حمایت کی تصدیق کی اور اعلان کیا کہ عزیر جان بلوچ کے خلاف الزامات سیاسی مقاصد پر مبنی ہیں۔ حبیب جان نے دعویٰ کیا کہ عزیر جان بلوچ بے گناہ آدمی ہے اور اسے پاکستان کی خدمت کرنے دینا چاہیے اور مقامی سطح پر جے آئی ٹی کے ذریعے اسے بدنام نہ کیا جائے،حبیب جان نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی عزیر جان بلوچ اور دیگر کی حمایت سے ہر کوئی واقف ہے اور فریال تالپور،قادر پٹیل،شرمیلا فاروقی اور سعید غنی عزیر جان بلوچ سے بات چیت کرتے تھے۔

وہ مجھے پسند نہیں کرتے تھے اور انہوں نے ایک موقع پر میری غیر موجودگی میں بات کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، میں اس پر رضامند ہوگیا لیکن میں نے عزیر کو کہا کہ پی پی رہنمائوں کی ریکارڈنگ کرلیں تاکہ کل کو وہ اپنی بات سے پھر نہ سکیں۔گینگسٹر ارشد پپو کا عزیر بلوچ سے روابط کا حوالہ دیتے ہوئے حبیب جان نے کہا کہ عزیر بلوچ سے غلطی ہوئی ہے لیکن اس کیلئے مناسب وقت نہیں تھا کیونکہ لیاری گروپس ایم کیوایم کیخلاف نبرد آزما تھے۔

انہوں نے کہا کہ اگر برطانیہ رابن ہڈ کیلئے قدم اٹھا سکتا ہے تو پاکستان عزیر جان کیس میں کیوں نہیں کرسکتا۔حبیب جان نے پی پی حکومت اور پی ٹی آئی کے علی زیدی کی پیش کردہ جے آئی ٹی کو یکسر مسترد کردیا،انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی میں تمام الزامات غیر سنجیدہ ہیں اور عزیر نے ایسے جرم نہیں کیے جیسے کہ ان پر الزامات لگائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تفتیش کار بہ زور طاقت اعترافی بیان دلواتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں کسی بات پر یقین نہیں کروں گا جب تک کہ عزیر جان بلوچ آڈیو یا ویڈیو میں خود کچھ نہ کہہ رہے ہوں۔ حبیب جان نے مزید کہا کہ ان جے آئی ٹیز کا کوئی فائدہ نہیں جب ملزمان ضمانت پر رہا ہوجاتے ہیں ، میں عزیر بلوچ کیخلاف تمام الزامات مسترد کرتا ہوں اوراس کے ساتھ کھڑا ہوں ، عزیر بلوچ ان لوگوں سے جنگ کررہا تھا جو پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے ۔ عزیر ان لوگوں کے خلاف جنگ میں مصروف تھا جو پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔

اس نے کراچی مافیا کا مقابلہ کیا جب پاکستان کے لئے کھڑا ہونے والا کوئی نہیں تھا۔ مشرف نے الطاف حسین سے اتحاد کیا تھا۔ رحمان ملک اور پیپلز پارٹی کی حکومت الطاف حسین کے ساتھ اتحاد میں تھی اور ایم کیو ایم کے خلاف کھڑے ہوئے واحد لوگ عزیر اور لیاری کے لوگ تھے۔ حبیب جان کا کہنا تھا کہ انھیں یقین نہیں کہ عزیر جان اس قتل و غارت گری میں ملوث تھا لیکن اگر اس نے یہ جرائم کیے ہیں تو بھی میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں کیونکہ اس وقت یہ جواز تھا اور یہ پاکستان کے لئے تھا۔

حبیب جان نے الزام لگایا کہ رحمان ملک اور آصف زرداری الطاف حسین کے کہنے پر لیاری کے لوگوں کے خلاف جرائم میں ملوث تھے کیونکہ وہ اتحاد میں تھے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کی الطاف حسین کے ساتھ اتحاد کرنے کی غلطی کی وجہ سے ہی کراچی کو ایک ایسی جنگ میں ڈال دیا گیا جہاں عزیر بلوچ جیسے لوگوں کو موقف اختیار کرنا پڑا۔

تازہ ترین