کیبل آپریٹرز کراچی نے کے-الیکٹرک کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے شہر میں دو گھنٹے کے لیے کیبل بند کردیا۔
شہر میں کیبل آپریٹرز کے اعلان کے ساتھ ہی کیبل پر تمام چینلز کو شام 7 بجے احتجاجاً بند کردیا گیا ہے۔
اس حوالے سے کیبل آپریٹرز کا کہنا تھا کہ وہ کے-الیکٹرک کے ظالمانہ اقدامات کے باعث انتہائی قدم اٹھا رہے ہیں۔
چیئرمین کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن خالد آرائیں نے کہا کہ کیا کے-الیکٹرک چاہتی ہے کہ میڈیا بھی بند ہوجائے۔
انھوں نے کہا کہ اگر کے-الیکٹرک وفاق کے احکامات نہیں مان رہی تو حکومت کو چاہیے کہ اسے تحویل میں لے لے۔
ان کا کہنا تھا کہ کمشنر کراچی کے احکامات کے الیکٹرک نے ہوا میں اڑا دیے۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ کے-الیکٹرک ایک طرف ہم سے مذاکرات کرتی ہے اور دوسری جانب ہماری کیبلز کاٹ دیتے ہیں، ان کا جہاں دل چاہتا ہے وہاں سے تاریں کاٹ دی جاتی ہیں۔
چیئرمین آل کراچی کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن نے گورنر سندھ عمران اسمٰعیل سے درخواست کی کہ کیبلز آپریٹرز کو بحران سے بچائیں۔
انھوں نے کہا کہ کراچی بڑا شہر ہے، ایک دن میں زیر زمین کیبلز نہیں بچھائی جاسکتیں۔
ان کا مطالبہ تھا کہ میئر کراچی وسیم اختر زیر زمین کیبل کے لیے کامن کوریڈور فراہم کریں، ہمارے کیبل کی تاروں میں کوئی کرنٹ نہیں ہوتا۔
خالد آرائیں نے وفاقی وزیر اسد عمر سے درخواست کی کہ کے-الیکٹرک کے مسائل حل کرتے ہوئے کیبل آپریٹرز کے مسائل بھی حل کروائے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کے۔الیکٹرک کے ظالمانہ اقدامات کے باعث انتہائی قدم اٹھانے جارہے ہیں۔
’میر شکیل الرحمٰن کے خلاف ظالمانہ اقدامات بند کیے جائیں‘
خالد آرائیں نے یہ بھی کہا کہ حق اور سچ کی آواز بلند کرنے والے میر شکیل الرحمٰن کے خلاف ظالمانہ اقدامات بند کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مشکل کی اس گھڑی میں جیو گروپ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
چیئرمین کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن کے خلاف 34 سال پرانے کیس کو اٹھانے کے پیچھے محرکات کچھ اور ہیں۔