برصغیر پاک و ہند میں کئی دہائیوں سے عیدین پر نئی فلموں کی نمائش کا اہتمام بھی بڑی شان و شوکت سے ہوتا رہا ہے۔ جب 70ء کی دہائی کا تجزیہ بڑی عید کی فلموں کے حوالے سے کرتے ہیں تو اُس دور کے جو صفِ اوّل کے اسٹارز تھے، ان کی پوزیشنز کے ساتھ ماضی کی کئی سنہری یادیں بھی تازہ ہو جاتی ہیں۔ 70ء کی دہائی میں پورے پاکستان میں سینما ہائوسز کی تعداد سینکڑوں تھی، کراچی شہر میں تقریباً سو کے قریب سینما ہائوسز تھے، جو اَب سنگل اسکرین کے نام سے یاد کیے جاتے ہیں۔ 1971ء میں جب عیدالاضحی منائی جا رہی تھی، جب اس یادگار عید پر دو بڑی اُردو فلمیں ’’دوستی‘‘ اور ’’دُنیا نہ مانے‘‘ ریلیز ہوئیں۔ فلم دوستی میں شبنم اور اعجاز نے مرکزی کردار کیے، جب کہ حسنہ، رحمان، رنگیلا، ساقی، کٹھانہ، پنڈت شاہد، تانی بیگم، آغا طالش نے بھی اہم کردار ادا کیے۔
اداکار اعجاز کی یہ ذاتی فلم تھی، جس کے ہدایت کار شریف نیر اور موسیقار اے حمید تھے۔ جن کی بنائی ہوئیں لازوال مدھر، دل کش اور مقبول دُھنوں پر ملکہ ترنم نورجہاں کے گائے ہوئے تمام گیت آج بھی فلم دوستی کی یاد دلاتےہیں۔ ان مقبول گیتوں میں ؎ چٹھی ذرا سیّاں جی کےنام لکھ دے، یہ وادیاں یہ پربتوں کی شہزادیاں پوچھتی ہے کہ کب بنے گی تو دُلہن۔ دوستی اس بڑی عید کی بہت بڑی فلم ثابت ہوئی۔ باکس آفس پر اس فلم کو کراچی کے پلازہ سینما پر ایک سو ایک ہفتے کر کے ڈائمنڈ جوبلی فلم کا اعزاز حاصل کیا۔
جب کہ اس کے ساتھ ریلیز ہونے والی ہدایت کار لقمان کی فلم ’’دُنیا نہ مانے‘‘ جس میں اپنے وقت کی سپر اسٹار جوڑی محمد علی زیبا لیڈنگز رولز میں تھے ناکام رہی۔ محمد علی اُردو باکس آفس کے بہت کام یاب اسٹار تھے، جب کہ اداکار اعجاز کی پوزیشن اُردو باکس آفس پر کسی طرح بھی ان کے مدمقابل نہیں تھی، مگر فلم دوستی میں اعجاز نے محمد علی جیسے سپر اسٹار کے مدِمقابل باکس آفس کا یہ مقابلہ اپنے نام کر لیا۔ زیبا کے مقابل شبنم کی پوزیشن نمایاں رہی۔
1972ء کا دور آج بھی کئی ذہنوں میں محفوظ ہوگا، جب اس سال عید کی بڑی خوشیوں کے ساتھ ہدایت کار لئیق اختر کی رُومانی نغماتی معاشرتی فلم ’’خلش‘‘ کے ساتھ ہدایت کار ایم اکرم کی یادگار نغماتی ایکشن فلم ’’خان چاچا‘‘ ریلیز ہوئیں تھیں۔ خلش اس بڑی عید پر نمائش ہونے والی واحد اُردو فلم تھی، جس میں رانی اور وحید مراد کی رُومانی جوڑی کو بے حد پسند کیا گیا اور باکس آفس پر اس جوڑی نے نمبر ون پزیشن حاصل کی۔ اس فلم کے دیگر اداکاروں میں سنگیتا، قوی، علاء الدین، عطیہ شرف، نجمہ محبوب، جلیل افغانی، اجمل خان ننھا، اعجاز اختر، مینا چوہدری، وحیدہ خان کے نام شامل تھے۔ فلم کے تمام گانے بے حد مقبول ہوئے، جن کی دُھنیں ایم اشرف سے بنائیں اور بول کلیم عثمانی نے لکھے۔
اس فلم نے کراچی کے اوڈین سینما میں شان دار گولڈن جوبلی منائی تھی۔ اداکار ساون کی نہ بھلا دینے والی عمدہ کردار نگاری سے آراستہ پنجابی فلم خان چاچا پنجاب سرکٹ میں ریلیز ہو کر یاد گار پلاٹینم جوبلی کے اعزاز سے ہمکنار ہوئی۔ خان چاچا کا کردار اداکار ساون کے فنی کیریئر کا ایک بہت ہی بڑا کردار ہے۔ اس فلم کے ساتھ پنجاب سرکٹ میں دو پتّر اناراں دے، خون پسینہ، کون دلاں دیاں جانے، اِک ڈولی دو کہار نامی پنجابی فلمیں بھی ریلیز ہوئیں۔ ان میں خان چاچا کی پوزیشن نمایاں رہی۔
موسیقار نذیر علی نے اس فلم کی موسیقی کے لیے ایسی لازوال مقبول دُھنیں مرتب کیں، جن کی مقبولیت آج بھی برقرار ہے۔ اس فلم میں نغمہ، اعجاز، عالیہ اور اقبال حسن نے لیڈنگز رولز کیے تھے ،جب کہ سلطان راہی، نِگو، منور ظریف، صبا، ساحرہ، آشا پوسلے، ناصرہ، شیخ اقبال، اجمل، فضل حق کے نام میں کاسٹ میں شامل تھے۔ معروف مزاحیہ اداکار خالد سلیم موٹا کی یہ پہلی فلم تھی۔ باکس آفس پر پنجابی فلم کے حوالے سے اس بار ساون، اعجاز، نغمہ، عالیہ، اقبال حسن کی پوزیشن سب سے زیادہ مستحکم رہی۔
1973ء: میں آنے والی بڑی عید پر تین اُردو فلموں میں زبردست مقابلہ ہوا، ہدایت کار ایم اے رشید کی ’’سرحد کی گود میں’’، ہدایت کار لئیق اختر کی ’’فرض‘‘ اور ہدایتکار اسلم ڈار کی ’’زرق خان‘‘ مقابلے میں آمنے سامنے آئیں، جب کہ پنجاب سرکٹ میں اس سال عید پر خون دا دریا، سوہنا ویر اور آن نامی پنجابی فلمیں ریلیز ہوئیں۔ اس بڑی عید کے بڑے اسٹار کے طور پر زرق خان کے ہیرو سلطان راہی اور ہیروئن عالیہ نے اپنے مدمقابل اسٹارز سرحد کی گود میں کے ہیرو محمد علی، ہیروئن فردوس، فلم فرض کے ہیرو کمال اور ہیروئن شمیم آرا پر مقابلہ جیت کر پہلی پوزیشن حاصل کی۔ ’’سرحد کی گود میں‘‘ محمد علی جیسے بڑے نام کے مقابلے میں سلطان راہی کا اُردو باکس آفس پر فرسٹ پوزیشن حاصل کرنا واقعی ایک حیران کن نتیجہ تھا، زرق خان کا بزنس باقی دونوں اُردو فلموں میں زیادہ رہا۔ عالیہ نے اس سال فردوس اور شمیم آراء جیسی سینئر اور بڑی ہیروئنز کے مقابل پہلی پوزیشن حاصل کر کے واقعی ایک منفرد ریکارڈ قائم کیا۔ پنجابی باکس آفس پر خون دا دریا کی بزنس باقی فلموں سے بہتر رہی۔ یوسف خان اور عالیہ کی پوزیشن پہلے نمبر پر رہی۔
1974ء میں بڑی عید جنوری کے مہینے میں منائی گئی۔ اس موقع پر دو اُردو، دو پنجابی فلمیں ریلیز ہوئیں۔ ہدایت کار جعفر بخاری کی معاشرتی اُردو فلم سماج، ہدایت کار رزاق کی نغماتی رومانی فلم ’’دو بدن‘‘ نے باکس آفس پر عمدہ بزنس کیا۔ ’’سماج‘‘ میں پہلی بار اداکار ندیم نے وِلن کا کردار کیا جسے عوام نے بے حد پسند کیا۔ اُردو باکس آفس پر اسٹارز پوزیشن کا یہ مقابلہ فلم سماج کے ولن ندیم اور ہیروئن نشو نے اپنے نام کر لیا۔ ندیم اور نشو کی پوزیشن پہلے نمبر پر رہی، جب کہ دو بدن نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز کرنے والی نئی اداکارہ کویتا کو بعض لوگوں نے اس مقابلے میں دوسری پوزیشن دی، جب کہ فلم کی ہیروئن شبنم کوئی پوزیشن حاصل نہ کر پائیں۔ فلم دو بدن میں اداکار رنگیلا کی عمدہ اور سنجیدہ مزاحیہ اداکاری پر انہیں بھی عوام کی اکثریت نے سیکنڈ پوزیشن دی۔ اس بڑی عید پر پنجابی باکس آفس پر اسٹارز پوزیشن کچھ اس طرح سے رہی۔
ہدایتکار ایم اکرم کی رومانی نغماتی فلم ’’عشق میرا ناں‘‘ نے بلاک بسٹر بزنس کر کے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ یہ پنجابی فلم ہندوستانی شہرئہ آفاق تاریخی فلم ’’مغل اعظم‘‘ کی کہانی پر بنائی گئی تھی، جس میں وحید مراد اور عالیہ نے ہیرو ہیروئن کے لازوال رومانی کردار کیے۔ وحید مراد اور عالیہ نے پنجابی باکس آفس پر پہلی پوزیشن حاصل کی، جب کہ اس فلم کے مدِمقابل ریلیز ہونے والی ہدایت کار اقبال کشمیری کی پنجابی فلم ’’شہنشاہ‘‘ نے ناکامی حاصل کی۔ اس فلم میں اداکار شاہد نے شہنشاہ کا کردار کیا تھا ، جب کہ عالیہ تھیں۔ شاہد کی پوزیشن اس فلم کے حوالے سے اچھی نہیں رہی۔
اس سال دوسری بڑی عید دسمبر کے ماہ میں منائی گئی۔ اس بڑی عید پر ہدایت کار نذر شباب کی ملٹی اسٹار فلم شمع ریلیز ہوئی ، جس میں دیبا، وحید مراد، زیبا، محمد علی، بابرہ شریف اور ندیم نے مرکزی کردار ادا کیے۔ اس فلم کے نغمات، کہانی اور فن کاروں کی عمدہ اداکاری نے فلم بینوں پر ایک ایسا سحر طاری کیا کہ باکس آفس پر کئی مہینوں تک اس فلم نے کھڑکی توڑ رش لیا۔
اس کے ساتھ ہدایت کار نذر الاسلام ’’جرم و سزا‘‘ کے موضوع پر مبنی نغماتی دل کش فلم ’’شرافت‘‘ بھی ریلیز ہوئی تھی، جس میں شبنم اور ندیم نے مرکزی کردار ادا کیے۔ فلم ’’شمع‘‘ کے اسٹارز دیبا، محمد علی اور ندیم نے اپنی شان دار کردار نگاری سے اُردو باکس آفس پر پہلی پوزیشن حاصل کی۔ اداکارہ بابرہ شریف نے فلم شمع میں اپنی اداکاری سے سیکنڈ پوزیشن حاصل کی۔ ایم اشرف کی دُھنیں اور ناہید اختر کی آواز میں اس فلم کے گیت آج بھی لوگوں کی سماعتوں پر خُوب صورت تاثر چھوڑتے ہوئے گزر جاتے ہیں۔ ؎کسی مہرباں نے آ کر میری زندگی سجا دی، ؎ایسے موسم میں چپُ کیوں ہو، سدا بہار گیت آج بھی مقبول ہیں۔
پنجابی باکس آفس پنجاب سرکٹ میں اس عید پر نمائش ہونے والی ہدایت کار اقبال کشمیری، مقبول گیتوں اور دل کش مناظر اور ایکشن سے بھرپور فلم ’’جادو‘‘ کا جادو فلم بینوں پر سر چڑھ کر بولا۔ لاہور کے نشاط سینما پر اس فلم نے کئی ہفتوں تک کھڑکی توڑ بزنس لیا۔ فلم کے موسیقار ماسٹر عنایت حسین نے اس فلم کے لیے ایسی دل کش دُھنیں مرتب کیں، جس سے آج اس فلم کا شمار ایک کلاسیک فلم کے طور پر ہوتا ہے۔ اس فلم میں ممتاز اور شاہد نے مرکزی کردار ادا کیے۔
ان دونوں کی اداکاری فلم بینوں کو بے حد پسند آئی۔ خاص طور پر ’’بین‘‘ کی دُھن پر فلمائے اس گیت پر ؎جادوگرا اور جادوگرا، تیری بین دا ہوگیا جادو، پر ممتاز کا رقص اس فلم کی ہائی لائٹ ثابت ہوا۔ اس فلم کی کام یابی نے باکس آفس پر ممتاز کو پہلی پوزیشن دلائی جب کہ اداکار سدھیر کو اس فلم میں زبردست ایکشن کردار کرنے پر پہلی پوزیشن حاصل ہوئی۔ فلم کے ہیرو شاہد کو عمدہ رومانی کردار کرنے پر سیکنڈ پوزیشن ملی۔
1975ء کو جو بڑی عید کے موقع پر اسٹارز پوزیشنز کے نتائج آئے۔ ان کے مطابق ہدایت کار نذر شباب کی ’’نوکر‘‘ میں محمد علی کو اعلیٰ کردار نگاری پر باکس آفس پر پہلی پوزیشن کا حق دار قرار دیا گیا، جب کہ اس فلم میں بابرہ شریف کو عمدہ اداکاری کرنے پر پہلی پوزیشن حاصل ہوئی۔ اس عید پر پنجاب سرکٹ میں سلطانہ ڈاکو، سجن کملا اور شوکن میلے دی پنجابی فلمیں ریلیز ہوئیں۔ شوکن میلے دی میں اداکار منور ظریف کو عمدہ مزاحیہ اداکاری کرنے پر پہلی پوزیشن پنجابی باکس آفس پر حاصل ہوئی۔ جب کہ اداکارہ نیلو کو سلطانہ ڈاکو میں عمدہ رقص و اداکاری کی وجہ سے پنجابی باکس آفس پر بطور اداکارہ پہلی پوزیشن حاصل ہوئی۔
ممتاز اور آسیہ کی پوزیشن پنجابی فلم شوکن میلے دی میں سیکنڈ رہی، جب کہ سلطانہ ڈاکو کا یادگار کردار کرنے پر اداکار سدھیر کو دُوسری پوزیشن ملی۔ 1976ء میں اُردو باکس آفس اور پنجابی باکس آفس پر بڑی عید پر نمائش ہونے والی فلموں میں انتقام کے شعلے، آپ کا خادم، حشر نشر اور ٹھگّاں دے ٹھگ کے حوالے سے کسی فن کار نے فرسٹ اور سیکنڈ پوزیشن حاصل نہ کی۔
انتقام کے شعلے کے پشتو ورژن انتقام لمبے نے پشتو باکس آفس پر شان دار بزنس کیا۔ اداکار بدمنیر کو اس فلم کے حوالے سے پہلی پوزیشن ملی۔ 1977ء میں بڑی عید پر نمائش ہونے والی ہدایت کار حسن طارق کی گولڈن جوبلی فلم ’’کالو‘‘ کے حوالے سے محمد علی نے باکس آفس پر باآسانی اپنی عمدہ ایکشن اداکاری سے پہلی پوزیشن حاصل کی، جب کہ اس کے مدمقابل ریلیز ہونے والی مزاحیہ فلم بڑے میاں دیوانے کے حوالے سے سینئر اداکار آغا طالش نے باکس آفس پر سیکنڈ پوزیشن حاصل کی۔ اُردو باکس آفس پر عمدہ اداکاری سے آراستہ اداکارہ دیبا نے فلم محبت مر نہیں سکتی کے حوالے سے پہلی پوزیشن حاصل کی۔