چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت انسدادِ دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کے حوالے سے کنفیوژن پیدا کر رہی ہے، ہم پاکستانیوں کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں ہونے دیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ آج جو حکومت نے کیا ہے وہ سمجھ سے باہر ہے۔
انھوں نے اسپیکر قومی اسمبلی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسپیکر اسد قیصر نے آج جو کردار ادا کیا وہ مناسب نہیں تھا، لگتا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو یہ سب کرنے کا حکم ملا تھا۔
بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اپنا کام ٹھیک طریقے سے نہیں کر رہے، اسپیکر کسی بھی جماعت کا حمایتی نہیں ہوتا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ایک بل جو غیر متنازع ہوسکتا تھا آپ نے متنازع کردیا۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہم ترمیم لے کر آئے تھے، لیکن حکومت چاہتی ہے کہ اپوزیشن بولے ہی نہیں، حکومت میری یا اپوزیشن کی زبان بند نہیں کرسکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ سے ملک کے اتحاد کے لیے کام کیا، پیپلزپارٹی نے دہشتگردی کا مقابلہ کیا، ہم جمہوریت اور انسانی حقوق کے حق میں ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے دیا گیا بل عوام کے لیے مشکلات پیدا کرسکتا ہے۔ حکومت اس بل کے حوالے سے کنفیوژن پیدا کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے اس حکومت کے آنے سے پہلے انتہا پسندی کا مقابلہ کیا، پیپلز پارٹی نے پاکستان کے گرین پاسپورٹ کی عزت بنائی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستانیوں کے حقوق کے خلاف کوئی بھی قانون سازی نہیں ہونے دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے بل کے نام پر حکومت نے آمرانہ طرز عمل اختیار کیا، حکومت نے اس بل کے حوالے سے پارلیمنٹ میں اپوزیشن کو بات نہیں کرنے دی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم کسی فرد کو 6 ماہ کے لیے لاپتہ بنانے کا کام نہیں ہونے دیں گے، ہم ہر بل کو دیکھ رہے ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی ہر بل کو دیکھے گی۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ خود کو آمرانہ طاقت دیں گے تو ہم یہ نہیں ہونے دیں گے، پیپلز پارٹی جب تک ایوان کا حصہ ہے حکومت کی آمرانہ کوشش سے عوام کو آگاہ کریں گے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ این آر او، این آر او کہہ کر اصل این آر او کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے جو کلبھوشن کو دیا گیا۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ جس کو کشمیر کا سفیر بننا تھا آج کلبھوشن کا وکیل ہے اور ہمیں این آر او، این آر او کہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت جھوٹ کی بنیاد پر چاہتی ہے کہ ایف اے ٹی ایف کو نیب کے ساتھ کیا جائے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہر تاجر نے کہا کہ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، پی ٹی آئی حکومت اپنے آرڈینمس کو پاس کرنے کے لیے ہم سے بات کر رہی تھی۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ مالم جبہ، بی آر ٹی، چینی، آٹاچوری پر این آر او دلوایا گیا۔
انھوں نے سوال اٹھایا کہ مشیر احتساب و داخلہ شہزاد اکبر سمجھا سکتے ہیں کہ دو سال سے اپنی غیرملکی جائیداد کیوں ڈکلیئر نہیں کی تھی؟ اگر قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سے ثبوت مانگ رہے ہیں تو خود بھی جواب دیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عمران خان نے خود سب سے زیادہ ایمنسٹیز لیں، آج اپنے ساتھیوں کی کرپشن کا تحفظ کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کے جوابات عدالت میں دے رہی ہے، جبکہ وزیراعظم عمران خان حکم امتناع کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔