• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کی ایک رپورٹ کے مطابق، گزشتہ برس عید الاضحٰی کے موقعے پر مُلک بھر میں جانوروں کی خرید وفروخت کا کاروبار ڈیڑھ کھرب روپے رہا۔ اِس سے دیگر کئی اور کاروبار بھی فروغ پاتے ہیں۔

چارے ،بھوسے کا کاروبار، قربانی کے اوزار، جانوروں کی دیکھ بھال اور انتظامات، مویشیوں کے لیے ٹرانسپورٹ، منڈیوں میں مزدوروں کے لیے کام کے مواقع، قصّابوں اور کھالوں سے متعلق شعبوں سمیت کتنے ہی کاروباروں کو زندگی ملتی ہے ، جن کے نتیجے میں ہزاروں افراد کو روزگار میسّر آتا ہے۔

گویا کچھ دنوں کے لیے ایک’’ کیٹل انڈسٹری‘‘ وجود میں آ جاتی ہے، جس سے لاکھوں افراد بالواسطہ یا بلاواسطہ فائدہ اُٹھاتے ہیں۔

اسی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تقریباً 73 لاکھ قربانی کی کھالیں جمع ہوتی ہیں، جس سے لیدر انڈسٹری کو خام مال ملتا ہے اور یوں اس شعبے میں بھی روزگار کے مواقع جنم لیتے ہیں۔

اِتنے بڑے پیمانے پر اجتماعی وانفرادی گوشت کی تقسیم، نہ صرف قربانی کی سماجی اہمیت کا منہ بولتا ثبوت ہے، بلکہ معاشرے کے پسے طبقات کے ساتھ برادرانہ سلوک کا بھی مظہر ہے۔

تازہ ترین