• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کنڈیکٹر فیضان نے جس بس سے واپس گھر جانا تھا اسی سے میت روانہ


ڈیفنس میں کے-الیکٹرک کے سب اسٹیشن میں سیلفی بنانے کے دوران کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہونے والا 19 سالہ فیضان بس پر کنڈکٹر کی پہلی نوکری کے پہلے دن پہلی بار کراچی آیا تھا جس نے پیر کی شام قیوم آباد سے اسی بس پر گاؤں واپس لوٹ جانا تھا مگر اب اسی بس پر اس کی میت مانسہرہ روانہ کر دی گئی ہے۔

متوفی نوعمر لڑکے کے چچا محمد فیاض کے مطابق مانسہرہ کے علاقے ماڑی مکرب شاہ کے رہائشی ان کے بھائی فدا محمد ٹرانسپورٹر تھے جن کا کچھ عرصہ قبل انتقال ہوگیا۔ مرحوم کے بیٹے 19 سالہ محمد فیضان کو انہوں نے مانسہرہ سے کراچی کے درمیان چلنے والی بس سروس پر کنڈیکٹر رکھوایا تھا۔

فیضان بس کے پہلے ہی چکر پر پہلی بار 10 اگست کی رات کراچی پہنچا تھا۔ اس نے بس کے ساتھ 11 اگست کی سہہ پہر 4 بجے واپس مانسہرہ روانہ ہو جانا تھا۔

فیاض کے مطابق قیوم آباد سی ایریا میں ان کے گھر کے ساتھ ہی بس کے آخری اسٹاپ پر گاڑی کھڑی کروا کر رات کو فیضان ان کے گھر پر آ کر ٹھہرا تھا۔ صبح ناشتہ کرکے فیضان چھوٹے بچوں کے ساتھ گلی محلے میں گھومنے کے لیے نکلا تھا۔

فیاض کے مطابق نوعمر فیضان قیوم آباد سے ملحق ڈیفنس فیز 7 میں زبیر مسجد کے قریب کےالیکٹرک کے سب اسٹیشن کے ساتھ کھڑا ہو کر موبائل فون سے سیلفی بنا رہا تھا کہ دیوار میں کرنٹ پھیلنے کی وجہ سے چپک کر ہلاک ہو گیا۔

پولیس کے مطابق کے الیکٹرک کے سب اسٹیشن کا مرکزی دروازہ موجود نہیں تھا جس بنا پر بچے کھیلتے ہوئے سب اسٹیشن کے اندر چلے گئے تھے جہاں اندر کی دیوار کے ساتھ فیضان کو کرنٹ لگا۔ 22 اگست کو متوفی کی اکلوتی بہن کی شادی طے کی جاچکی ہے۔

پولیس کے مطابق ضابطے کی کارروائی کے بعد میت لواحقین کے حوالے کردی گئی ہے۔ فیضان نے جس بس پر کنڈیکٹری کرتے ہوئے اپنے گاؤں مانسہرہ واپس جانا تھا اسی بس سے اب اس کی میت روانہ کر دی گئی ہے۔

تازہ ترین