کابل(اے ایف پی/جنگ نیوز )افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ملک کے پہلے نائب صدر امراللہ صالح کو نشانہ بنانے والے ایک دھماکے میں 10 افراد ہلاک ہوگئے ہیں تاہم امراللہ صالح کو صرف معمولی چوٹیں آئی ہیں اور وہ بال بال بچ گئے۔افغان صدر محمد اشرف غنی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جبکہ افغانستان کے دوسرے نائب صدر سرور دانش نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ایسے وقت جب سب ہی طالبان اور حکومت کے مابین امن مذاکرات کے آغاز کے منتظر ہیں، نائب صدر پر دہشت گرد حملہ امن مذاکرات کی واضح خلاف ورزی ہے۔طالبان کی جانب سے اس حملے سے لاتعلقی کا اظہار کیا گیا ہے۔بی بی سی کے مطابق حملے کا ہدف امراللہ صالح کا قافلہ تھا جو اس وقت وہاں سے گزر رہا تھا۔حملے کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں افغان نائب صدر نے کہا کہ ان کا ایک ہاتھ جلا ہے۔ طالبان مخالف صالح نے اسی پیغام میں اپنے سیاسی کام جاری رکھنے کا عہد کیا۔اگرچہ طالبان نے کہا ہے کہ ان کا اس حملے سے کوئی تعلق نہیں واضح رہے کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب افغان حکومت اور طالبان بلآخر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے قریب ہیں۔ اب تک کسی بھی گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔حملے کے تقریبا دو گھنٹے بعد جاری ہونے والے ویڈیو پیغام میں امراللہ صالح نے کہا کہ اس واقعے میں ان کے متعدد محافظ زخمی ہوگئے ہیں اور انھیں نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی ہسپتال لایا گیا ہے۔مجھے اور میرے بیٹے عباد اللہ جان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، لیکن میرا چہرہ اور بازو زخمی ہوئے ہیں۔‘انھوں نے بتایا کہ جہاں حملہ ہوا وہاں سڑک تنگ تھی اور بہت سے لوگوں کو حملے کی وجہ سے جانی اور مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے بتایا کہ اس حملے میں امراللہ صالح کے محافظوں سمیت 10 شہری ہلاک اور نو زخمی ہوگئے۔