• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا: بچوں اور نوجوانوں میں خودکشی کا رجحان بڑھ گیا

امریکا میں 10 سال کے دوران 10 سے 24 سال کی عمر کے بچوں اور جوانوں میں خودکشی کے رجحان میں 57 فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے، جبکہ کورونا وباء کے دوران عائد پابندیوں کے نتجیے  میں ذہنی صحت سے متعلق مسائل تین گنا بڑھ سکتے ہیں۔

خودکشی کے رجحان سے متعلق امریکی ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی) کے اعداد و شمار دل دہلادینے والے ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 2007 سے 2018 کے دوران 10سے 24 کی عمر کے افراد میں خود کشی کی شرح 57 فیصد تک بڑھی۔

اعداد و شمار کے ذریعے بتایا گیا کہ اس دوران صرف 2016ء سے 2018 کے دوران میں خودکشی کے رجحان میں 47 فیصد تک گراوٹ دیکھنے میں آئی۔

رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ 2018ء میں 10سے 24 اور 15سے35 سال کی عمر کے افراد میں موت کی دوسری بڑی وجہ خودکشی تھی۔

ماہرین نے اعداد و شمار اور کورونا وائرس سے پیدا حالیہ صورتحال کے تناظر میں خودکشی کے رجحان میں اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔

ماہرین نے کہا کہ اگر کورونا وائراس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کےلیے بچوں کو اسکول بھیجنے کے بجائے گھر پر ہی رہنے کا پابند بنایا گیا تو ذہنی صحت سے متعلق مسائل میں کئی گنا تک اضافہ ہوسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کے باعث عائد پابندیوں کے باعث بچوں اور نوجوانوں کی سماجی زندگی سمٹ گئی ہے اور وہ تنہائی کا شکار ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے ذہبی تناؤ میں اضافے سمیت دیگر دماغی امراض میں کئی گنا اضافہ ہورہا ہے۔

سی ڈی سی کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 10 سے 24 سال کی عمر کے افراد میں خودکشی کرنے کا رجحان کم آبادی والی ریاستوں جیسے الاسکا، مونٹانا، نیو میکسیکو و دیگر میں زیادہ ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایاگیا کہ امیر اور زیادہ آبادی والی شمالی ریاستوں میں اس عمر میں خودکشی کا رجحان انتہائی کم ہے۔

تازہ ترین