سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت ایف اے ٹی ایف کی آڑمیں کالے قوانین بنارہی ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومتی ارکان عجلت اور نااہلی سے کام کر رہے ہیں، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ میں ہماری ترامیم رد کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وہی ترامیم بل میں شامل کر کے پاس کرائی جارہی ہیں، پاکستان واحد ملک ہے جہاں 180روز کے لیے گرفتار کرکے رکھا جاتا ہے۔
سابق وزیراعظم نے پی ٹی آئی حکومت کو مشورہ دیا کہ اس قانون میں سے قومی احتساب بیورو (نیب) کو نکال دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا کالا قانون کہیں بھی موجود نہیں ہے جو یہاں بنایا جا رہا ہے، گرفتاری کے 24 گھنٹے میں نیب کی جانب سے تحریری وجہ فراہم کرنا ضروری ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ سینیٹ سے مسترد شدہ ترامیم بھی مشترکہ اجلاس کا حصہ ہیں، حکومتی اراکین عجلت اور نااہلی سے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ایف اے ٹی ایف کی آڑ میں کالے قوانین بنا رہی ہے، نیب پاکستان کا کرپٹ ترین ادارہ بن چکا ہے۔
سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ نیب کو ایسے اختیارات دیں گے تو کوئی کاروباری شخص اس سے بچ نہیں سکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تجویز دی تھی کہ اینٹی منی لانڈرنگ کی تفتیش نیب قانون کے تحت نہ کی جائے، یہ غلط تاثر ہے کہ اس ترمیم سے منتخب اراکین کو فائدہ ہوگا۔