وائٹ ہاؤس کو زہریلا مواد (Ricin) بھیجنے کے الزام میں خاتون کو امریکا اور کینیڈا کی سرحد سے گرفتار کرلیا گیا ہے، جس کے پاس سے پستول بھی برآمد ہوئی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے امریکی امیگریشن حکام کے حوالے سے کہا کہ ایک خاتون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ’ریسن‘ نامی خطرناک زہریلے مواد کا پیکٹ بھیجنے کے شبہے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
امیگریشن حکام کے مطابق خاتون کو کینیڈا سے امریکا میں داخلے دوران سرحدی علاقے سے پستول سمیت گرفتار کیا گیا ہے۔
تفتیشی حکام کے مطابق گزشتہ ہفتے ایک مہلک زہر پر مشتمل خط جو کینیڈا سے آیا تھا اسے وائٹ ہاؤس پہنچنے سے پہلے ہی گرفت میں لیا گیا۔
مرکزی تحقیقاتی ادارے ( ایف بی آئی ) اور سیکریٹ سروس اس مہلک زہر کے پیکٹ بھیجنے کے حوالے سے تحقیقات کررہے ہیں، انہوں نے اس حوالے سے کینیڈین پولیس سے مدد طلب کی تھی۔
حکام کے مطابق ایف بی آئی نے متعدد ٹیسٹوں کے بعد پیکٹ میں ریسن زہر کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے کینیڈا سے وائٹ ہاؤس زہر بھیجے جانے کے واقعے پر اب تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
اس حوالے سے ایف بی آئی حکام نے امریکی نشریاتی ادارے سے بات چیت کی اور بتایا کہ فی الحال امریکی عوام کے جان و مال کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔
تاہم نیوز چینل نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ممکن ہے ملزم نے ریسن کو ٹیکساس کے ایڈریس، جیل اور دیگر اہم دفاتر میں بھیجا ہو۔
ریسن ایک قدرتی زہر ہے جو ارنڈی میں پایا جاتا ہے، اس سے قبل بھی متعدد بار وائٹ ہاؤس پر ہونے والے زہریلے مواد کے حملوں میں استعمال ہوچکا ہے ۔
امریکی سینٹر ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری ونشن ( سی ڈی سی ) کے مطابق ریسن ایک مہلک زہر ہے، جسے اگر نگل لیا جائے، یا یہ سانس یا انجکشن کے ذریعے جسم میں داخل ہوجائے تو متلی، الٹی، اندرونی خون بہنے اور بالآخر عضو کی خرابی کا سبب بن سکتا ہے۔
سی ڈی سی کے مطابق ریسن کےلیے کوئی معلوم تریاق دستیاب نہیں، اگر کوئی شخص اس کا شکار بن جائے تو اس کی موت 36 سے 72 گھنٹے میں یقینی ہے۔
سی ڈی سی کے مطابق یہ زہر دہشت گردی کی وادات اور سازشوں میں پاوڈر سمیت دیگر طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔
ماضی میں بھی وائٹ ہاؤس سمیت دیگر وفاقی عمارتیں ریسن سمیت دیگر زہریلے مواد سے کیے گئے حملوں کا ہدف رہی ہیں، جیسے 2014ء میں مسیسپی سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو سابق صدر باراک اوباما اور دیگر حکام کو زہر بھرا خط بھیجنے کے الزام میں 25 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
اس کے 4 سال بعد یعنی 2018ء میں بحریہ کے سابق اہلکار پر پینٹاگون اور وائٹ ہاؤس میں زیریلے خط بھیجنے کا الزام لگا تھا۔