پولینڈ میں پاکستان کے سفیر ملک محمد فاروق نے پولش تجارتی کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی ہے۔
وارسا میں سفارتخانہ پاکستان اور پولش قومی چیمبر آف کامرس کے اشتراک سے آن لائن ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے پولش فرموں کو مخاطب کیا اور کہا کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لیے بہترین ملک ہے۔
"آئیے مل کر بزنس کریں: پاکستان میں تجارت کے مواقع اور امکانات" کے عنوان سے اس ویبینار کے دوران چالیس سے زائد پولش کمپنیوں کے نمائندے شریک ہوئے اور اس موقع پر زیادہ تر توجہ پاکستان میں سرمایہ کاری پر مبذول رہی۔
سفیر پاکستان نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول کی پانچ وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطے میں جغرافیائی اعتبار سے ایک اہم ملک ہے، صارفین کی دوسری بڑی علاقائی مارکیٹ ہے، سرمایہ کاری کے لیے پالیسی بہت ہی آسان ہے، اقتصادی حوالے سے مثبت ماحول ہے اور سرمایہ کاروں کو خصوصی اکنامک زونز میں خصوصی سہولیات میسر ہیں۔
سعودی عرب میں پولینڈ کے سابق سفیر اور پولش چیمبر آف کامرس کے صدر کے موجودہ مشیر نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔
پولش قومی چیمبر آف کامرس کے صدر ڈاکٹر اندرزج ارندارسکی نے اپنے خطاب میں تمام شرکاء کو خوش آمدید کہا اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع کے بارے میں گفتگو کی۔
سفیر پاکستان ملک فاروق نے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان میں سرمایہ کاروں کو ہرممکنہ سہولت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے ویبینار بہت اہم ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔
ویبینار سے پاکستان ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل باسط رؤف نے اپنے ادارے کے کردار کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان میں پولش سرمایہ کاروں کو تمام سہولیات فراہم کریں گے۔
اس دوران پولینڈ میں ٹریڈ اینڈ انوسٹمنٹ قونصلر محمد زاہد بھٹی نے بھی پاکستان میں سرمایہ کاری اور تجارت کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے خاص طور پر ان سیکٹرز کے بارے میں بتایا جن میں سرمایہ کاری سے پولینڈ کے لیے پاکستان کی برامدآت بڑھ سکتی ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی روایتی ٹیکسٹائل کا بھی تذکرہ کیا۔
زاہد بھٹی نے پولش فرموں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ایسے تجارتی منصوبے شروع کئے جائیں جس سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہو۔ پاکستان میں پولینڈ کے سفیر پویتر اوپلینسکی نے بھی اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کو اپنا دوسرا وطن قرار دیا اور کہا کہ پولینڈ کی آئل و گیس کمپنی پہلے ہی پاکستان میں دوسو پچاس ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرچکی ہے اور اب اس سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے کوشاں ہے۔
انہوں نے اردو زبان میں کہا، "میں بھی دل سے پاکستانی ہوں۔"
اس موقع پر پولش کمپنیوں کے نمائندوں نے متعدد سوالات بھی کئے جن میں سے وقت کی کمی کے باعث کچھ کے جوابات دیے گئے اور بتایا گیا کہ باقی سوالات کے جوابات بعد میں ای میل کے ذریعے دیے جائیں گے۔
ویبینار کے اختتام پر اتفاق کیا گیا کہ اس طرح کے آن لائن پروگرامز کا سلسلہ جاری رہے گا۔