پاکستان میں ہندو کونسل کے سرپرستِ اعلیٰ اور تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار نے بھارت میں 11 پاکستانی ہندوؤں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ اس سے متعلق بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے دھرنے کا اعلان بھی کردیا۔
ڈاکٹر رمیش کمار کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کی ہلاکت سے متعلق بھارتی ہائی کمیشن نے وقت مانگنے کے باوجود کچھ نہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 11 پاکستانی ہندوؤں کی راجستھان میں پراسرار ہلاکت پر تشویش ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس معاملے میں ایف آئی آر اب تک درج نہ ہوئی بلکہ خودکشی کا واقعہ ظاہر کیا گیا۔
ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ کا کہنا تھا کہ مطالبات پورے نہ ہونے پر ہندو کمیونٹی بھارتی ہائی کمیشن کے باہر 24 ستمبر کو دھرنا دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی پولیس خودکشی کا ڈراما رچا کر حقائق پر پردہ ڈال رہی ہے۔
دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے دوران بھی انھوں نے اس معاملے پر تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
دفتر خارجہ میں ہونے والی ملاقات میں بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع جودھ پور میں پاکستانی ہندو خاندان کے پراسرار قتل کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ملاقات میں رواں سال9 اگست کو جودھ پور میں پیش آنے والے واقعے پر ڈاکٹر رمیش کمار نے وزیر خارجہ کو پاکستانی ہندو برادری کی تشویش سے آگاہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول خاندان کے سربراہ کی بیٹی شریمتی مکھی نے سانگھڑ میں ایف آئی آر درج کروائی ہے جو بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف درج کی گئی ہے۔
اس ایف آئی آر میں کہا گیا کہ شریمتی مکھی کے والد اور دیگر افرادِ خانہ نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے لیے جاسوسی کرنے سے انکار کیا، جس پر اس کے والدین سمیت خاندان کے 11 افراد کو جودھ پور کے گاؤں لوڈتا ہری دا سوت میں پُراسرار طریقے سے قتل کر دیا گیا۔