قومی احتساب بیورو (نیب) میں پیشی کے لیے بلآخر مولانا فضل الرحمٰن کی باری بھی آگئی۔
نیب نے مالی بدعنوانی اور آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں سیکشن 19 کے تحت مولانا فضل الرحمٰن کو طلب کرلیا ہے۔
نیب نے اس حوالے سے نوٹس بھی جاری کردیا ہے، جس میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ کو پیش ہونے کے لیے کہا گیا ہے۔
نوٹس کے مطابق نیب اگر مولانا فضل الرحمٰن کے جواب سے مطمئن نہ ہوا تو ان کی گرفتاری عمل میں لائی جاسکتی ہے۔
نوٹس کے مطابق جے یو آئی (ف) کے سربراہ کو ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب پشاور اسرار الحق کے سامنے پیش ہونے کا کہا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن کی نیب طلبی پر جے یو آئی (ف) کے ترجمان حافظ حسین احمد نے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ احتساب کے نام پر نیب کو انتقام اور اپنی بقا کےلیے استعمال کیا جارہا ہے، اے پی سی کے بعد مولانا فضل الرحمٰن کی نیب میں طلبی سے معلوم ہوتا ہے تیر نشانے پر لگا ہے۔
ترجمان جے یو آئی (ف) نے مزید کہا کہ اپوزیشن رہنما حکومت کے خلاف رفتار تیز کرتے ہیں تو نیب کا اسپیڈ بریکر استعمال کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ادویات، چینی، گندم اسکینڈل سمیت بی آر ٹی اور مالم جبہ جیسے میگا اسکینڈلز سامنے آئے لیکن نیب ان پر خاموش ہے۔
حافظ حسین احمد نے یہ بھی کہا کہ اوچھے ہتھکنڈوں سے ہمیں ڈرایا نہیں جاسکتا۔