• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایڈمنسٹریٹرز کو ایک ماہ، پلاننگ ہے نہ عملی کام، ساری توجہ پوسٹنگزپر

کراچی (طاہر عزیز / اسٹاف رپورٹر) کراچی میں بارشیں ختم ہوئے اور بلدیاتی اداروں میں میئر اور چیئرمینوں کی جگہ ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی کو ایک ماہ ہو گیا لیکن اب تک شہر کی بہتری کیلئے کو ئی پلاننگ سامنے آسکی اور نہ کوئی عملی کام ہوا، تمام مسائل جوں کے توں موجود ہیں، سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں اور جگہ جگہ سیوریج موجود ہے جس سے شہری شدید پریشان ہیں۔ سندھ لوکل گورنمنٹ سمیت کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کی انتظامیہ کا سارا زور اور توجہ مسائل حل کرنے کےبجائے ملازمین کی ویر فیکشن اور پوسٹنگ پر ہے۔ گزشتہ 20؍ برسوں میں کوئی دس بار پرسنل سروس بک اور ریکارڈ سمیت ملازمین کی چیکنگ ہو چکی ہے لیکن نہ ہی گھوسٹ ملازمین سامنے آتے ہیں اور نہ ہی کبھی کسی ملازم کیخلاف کارروائی دیکھنے میں آئی ہے۔ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کے ذمہ امور میں فلائی اوور اور سڑکوں کی تعمیر اور انہیں موٹر ایبل رکھنا، تجاوزات کا خاتمہ ، صفائی ستھرائی اور شہریوں کو بہتر ماحول کی فراہمی، مکھی مچھروں اور دیگر نقصان پہنچانے والے کیڑوں مکوڑوں کا خاتمہ، آوارہ کتوں کیخلاف کارروائی، اسٹریٹ لائٹس کو روشن رکھنا، پارکنگ کی مینجمنٹ، حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق شہریوں کو خوراک کی فراہمی یقینی بنانا، برساتی نالوں کی صفائی، تجہیز وتکفین میں سہولت فراہم کرنا اور مذہبی تہواروں کے موقع پر لوگوں کو سہولتیں فراہم کرنے سمیت دیگر کئی کام شامل ہیں۔ موجودہ ایڈمنسٹریٹرز کو عہدہ سنبھالے ایک ما ہ ہونے والا ہے بلدیاتی نمائندوں کی مدت ختم ہونے سے پہلے بڑے دعوے کئے گئے لیکن اب تک محکمہ بلدیات سندھ یا اس کی جانب سے لگائے گئے ایڈ منسٹریٹرز کی جانب سے کراچی کے شہریوں کو کوئی ریلیف نہیں ملا ہے۔ بارشوں کے دوران مرکزی سڑکوں سمیت آبادیوں کی اندرونی ٹوٹ اور دھنس جانے والی سڑکوں کی تاحال کوئی مرمت نہیں کی گئی سارا دن لوگ گاڑیاں ٹوٹی ہوئی سڑکوں سے گزارنے پر مجبور ہیں، سیوریج جگہ جگہ اوور فلو ہو رہا ہے کراچی کے چار اضلاع میں صفائی کی ذمہ داری سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی ہے۔
تازہ ترین