• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں ہر 6 میں سے ایک خاتون چھاتی کے سرطان کا شکار

پاکستان میں ہر 6 میں سے ایک خاتون کو چھاتی کا سرطان ہے۔ خواتین چھاتی پر دانہ ہونے کی صورت میں شرم کی وجہ سے معائنہ نہیں کرواتیں اور اسے معمولی سمجھتی ہیں، جس کے باعث مرض بڑھتا رہتا ہے اور آخری اسٹیج پر اسپتال جاتی ہیں جب علاج ممکن نہیں رہتا۔

چھاتی کے سرطان کے عالمی مہینے کی مناسبت سے جنگ سے گفتگو کرتے سول اسپتال کراچی کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ و کینسر یونٹ کے سربراہ اور معروف ماہر امراض سرطان پروفیسر نور محمد سومرو نےبتایا کہ دنیا بھر میں خواتین کو 40 سال کے بعد چھاتی کا سرطان لاحق ہوتا ہے لیکن پاکستان میں 13سال کی کم عمر لڑکیاں بھی اس کا شکار ہورہی ہیں جس سے بچنے کےلئے سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

پروفیسر نور محمد سومرو کا کہنا ہے کہ خواتین کو چاہیے کہ وقتاً فوقتاً اپنا معائنہ کرائیں اور خود بھی اپنی چھاتی چیک کریں کہ کہیں اسمیں سختی، دانہ یا گٹھلی تو نہیں اگر ایسا ہے اور خاتون کی عمر 40 سال یا اس سے زائد ہے تو وہ میموگرافی کرائیں اور اگر 40 سال سے کم عمر ہے تو اپنا الٹرا ساؤنڈ کرائیں اور فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ یہ چھاتی کا سر طان ہو سکتا ہے۔


انہوں نے بتایا کہ اس مرض کی وجوہات میں آگہی و اسپتالوں تک رسائی نہ ہونا، جسم میں اسٹروجن ہارمونز کی تعداد بڑھ جانا، ماہرین امراض سرطان کی کمی سمیت دیگر مسائل شامل ہیں، تاہم اس سے بچا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں خواتین باقاعدگی سے اپنا معائنہ کراتی ہیں لیکن پاکستان میں یہ رجحان نہیں ہے خواتین کو چاہیے کہ وہ وقتاً فوقتاً اپنا معائنہ کرائیں اور چھاتی میں کوئی گھٹلی، دانہ یا سختی ہو تو اسے معمولی نہ سمجھیں۔ یہ ضروری نہیں کہ ہر گٹھلی سرطان کی ہو تاہم احتیاط بہتر ہے اور ڈاکٹر سے معائنہ اور فوراً رابطہ ضروری ہے۔

پاکستان میں ہر 6 میں سے ایک خاتون چھاتی کے سرطان شکار
پروفیسر نور محمد سومرو

ان کا کہنا تھا کہ خواتین میں چھاتی کے سرطان کی ایک وجہ جسم میں اسٹروجن ہارمونز کی تعداد بڑھ جانا بھی ہے یہ ہارمونز مختلف وجوہات کی بناپر بڑھتے ہیں۔ جن میں اولاد نہ ہونا، شادی دیر سے ہونا، لڑکیوں کو ماہواری عمر سے پہلے آنا و دیگر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایسی خواتین جن کے خاندان میں کسی کو بچہ دانی کا سرطان ہو انہیں بھی چھاتی کا سرطان ہو سکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ چھاتی کے سرطان کا علاج ممکن نہیں جو سراسر غلط ہے، اس کا علاج موجود ہے اور اگر بیماری کی جلد تشخیص ہوجائے تو اس سے سو فیصد بچا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ اکتوبر کے مہینے کو چھاتی کے سرطان سے بچاؤ کی آگہی کے عالمی مہینے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی مختلف سیمینارز، ورکشاپش، پروگرام، واک اور کیمپس منعقد کیے جاتے ہیں اور خواتین کو اس مرض سے بچاؤ کے حوالے سے آگاہ کیا جاتا ہے۔

تازہ ترین