مَیں ایک دانت ہوں، جو اللہ تعالیٰ کی صنّاعی کا ایک ایسا ان مول شاہ کار ہے کہ جس کی وجہ سے انسان کی شکل خُوب صُورت، دِل کش اور پُرکشش لگتی ہے۔ میرا خاندان بتیس دانتوں پر مشتمل ہے،جوشکل اور جسامت کے اعتبار سے ایک دوسرے سے قدرے مختلف ہیں۔ ہم جبڑے کی دو ذیلی ہڈیوں کے اندر پیوست ہوتے ہیں۔طبّی اصطلاح میں اوپری جبڑا"maxilla" اور زیریں جبڑا "Mandible" کہلاتا ہے۔
ہم میں سے بعض دانت غذا توڑنے، چبانے یا چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کے کام آتے ہیں،جب کہ میرے خاندان کا ایک فرد(دانت) بہت تاخیر سے جنم لیتا ہے، جسے عرفِ عام میں ’’عقل داڑھ‘‘ کہا جاتا ہے۔ میرے جسم کا بیرونی حصّہ یا غلاف سفید اور چمکیلا ہے، جسےطبّی اصطلاح میں اینامل (Enamel) کہتے ہیں۔
یہ کیلشیم فاسفیٹ(Calcium (Phosphate سے بنا ہوتا ہے۔ چوں کہ مجھے پسینہ بھی بہت آتا ہے، لہٰذا اس سے بچائو کی خاطر مجھے ایک حفاظتی جیکٹ بھی پہننی پڑتی ہے، جوڈینٹائن(Dentine)کہلاتی ہے۔یہ جیکٹ میرے جسم کے آدھے سے زیادہ حصّے کو ڈھانپ لیتی ہے۔ علاوہ ازیں، میرے اندر متعدّد باریک نالیوں کا ایک جال بھی بچھا ہواہے،جن میںpulpنامی مادّہ پایا جاتا ہے۔یہ مادّہ بہت حسّاس ہوتا ہے۔ نیز، قدرت نے مجھے ایک چپکنے والے مادّے سیمینٹم(Cementum)سے بھی نوازا ہے۔
عمومی طور پر لوگ میری صفائی سے لاپروائی برتتے ہیں، نتیجتاً مَیں بیمار پڑ جاتا ہوں۔ بعض اوقات میرے بیرونی حصّے پر غذا کے ذرّات تہہ در تہہ جمع ہو کر سخت اور کھردری سطح کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ اس مرض کو طبّی اصطلاح میں پلاک یا ٹاٹر کہتے ہیں۔ اگر اس کا بروقت علاج نہ کروایا جائے، تو یہ ڈینٹائن تک رسائی حاصل کرکے پلپ کو بھی متاثر کردیتا ہے،جس کا پھر علاج آر سی ٹی یعنی روٹ کینال تھراپی ہی ہے۔
گو کہ میرا وجود منحنی سا ہے، مگر میری اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اگر کسی لڑائی کے دوران ہم میں سے کوئی ایک بھی ٹوٹ جائے، تو فریقِ مخالف اسپتال سے ایم ایل سی (Medico-legal Case)کروا کے وارنٹِ گرفتاری بھی جاری کروا سکتا ہے۔آخر میں میری استدعا ہے کہ خدارا! مجھے بےکار نہ سمجھیں، میری صفائی کا خاص خیال رکھیں اور میری پوری حفاظت کریں۔
آپ سب کی خاص توجّہ کا طلب گار
آپ کا اپنا دانت