سابق چئیرمین سینیٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ قانون کی حکمرانی کے لیے جدوجہد کرنے والوں کو غدار کہنے کا کھیل ختم ہونا چاہیے۔
اپنے ایک بیان میں سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ 1947ء میں لوگوں کو دبانے کے لیے غداری اور بغاوت کا بیانیہ استعمال کیا جاتا تھا۔
اپنی بات کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے رضا ربانی کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتِ حال میں غداری جیسے بیانیہ کے وفاق پر دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔
پی پی پی کے سینیٹر نے کہا کہ حکمرانوں پر سوال اٹھانے والے سیاستدانوں، قوم پرستوں کو غدار یا سیکیورٹی رسک کہا گیا۔
سابق چیئرمین سینیٹ نے یہ بھی کہا کہ پہلی مرتبہ پنجاب کی اشرافیہ کو غدار کہا گیا، جس کے تاریخی نتائج ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ لاہور ایف آئی آر سے بری الذمہ نہیں ہوسکتی، بغاوت کا مقدمہ حکومت یا سرکاری افسر کی شکایت پر درج ہوتا ہے۔
میاں رضا ربانی نے کہا کہ ریاست پاکستان اندرونی اور بیرونی طور پر نازک صورتِ حال میں ہے۔