پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا حکومت مخالف دوسرا پاور شو کراچی میں ہوا جہاں اپوزیشن اتحاد میں شامل جماعتوں کے رہنماؤں نے خطاب کیا اور پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
میزبان جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے ہمراہ جناح گراؤنڈ پہنچے۔
چند لمحوں کے بعد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن بھی جلسہ گاہ پہنچے جن کا استقبال بلاول بھٹو زرداری نے کیا۔
اس کے علاوہ محمود اچکزئی سمیت دیگر سیاسی رہنما بھی جلسہ گاہ پہنچے اور جلسے کے شرکا سے خطاب کیا۔
آٹا چینی چور جہانگیرترین اور خسرو بختیار ہیں، شاہ اویس نورانی
اپنے خطاب میں پاکستان ڈیمو کر یٹک موومنٹ کے رہنما شاہ اویس نورانی کا کہنا ہے کہ آٹا چینی کے سب سے بڑے چور جہانگیرترین اور خسروبختیار ہیں، قوم کا آٹا اور چینی چوری کرنے والے عمران خان کے فرنٹ مین ہیں۔
شاہ اویس نورانی نے کہا کہ کراچی میں جن لوگوں کو جتوایا گیا وہ تو پولنگ کے بعد گھر جا کر سوچکے تھے۔
جلسے کے دوران پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی قیادت نے شہداء کارساز کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
عمران خان نے تحقیقات کے بجائے جوابی وار کرنا شروع کردیے، محسن داوڑ
پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما محسن داوڑ نے کراچی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جلسے میں شرکت کی دعوت دینے پر بلاول بھٹو زرداری کا مشکور ہوں۔
انھوں نے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان وزیراعظم ہیں تو انہیں نوازشریف کے الزامات کی تحقیقات کروانی چاہیے۔
محسن داوڑ کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان نے تحقیقات کے بجائے جوابی وار کرنا شروع کردیا۔
سب سے بڑی چوری عوام کے مینڈیٹ کی چوری ہے، پروفیسر ساجد میر
جمعیت اہل حدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میر نے پی ڈی ایم جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت کہتی ہے کہ یہ چوری بچانے کے لیے میدان میں آئے ہیں، سب سے بڑی چوری عوام کے مینڈیٹ کی چوری ہے۔
پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ سب جانتے ہیں عوام کی دو سال میں کیا حالت ہوئی ہے، عوام جس ظلم اور ناانصافی کی چکی میں پس رہے ہیں اس کا احساس نہیں ہے۔
پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکن بھی مان رہے ہیں اس سے بری حکومت نہیں آئی۔
انہوں نے کہا کہ جس پیج پر یہ اکٹھے ہیں وہ پی ڈی ایم کی طاقت سے الٹ دیا جائے گا۔
نئے پاکستان کو دیکھا لیا، نئے عمران کو بھی دیکھ لیں گے، امیر حیدر ہوتی
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما امیر حیدر ہوتی نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج بات شہدا سے شروع ہوگی، میں آج شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کے ایک ایک شہید کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔
امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت کے نادان وزیر و مشیر آج کیا کہیں گے، آج کراچی سے حکومت کو جواب دیتا ہوں کہ تحریک کامیاب ہے اور کامیاب ہوگی۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ آپ کا دھرنا الیکٹڈ حکومت کے خلاف تھا، ہماری تحریک سلیکٹڈ حکومت کے خلاف ہے، آپ کا دھرنا سرکس تھا، ہماری جدوجہد ایک سیاسی تحریک ہے۔
امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ آپ نے بقول آپ کے امپائر کو ساتھ ملا کر دھرنا دیا، ہم عوام کو ساتھ ملا کر تحریک چلا رہے ہیں۔
خودمختاری کی بات کرتے ہیں تو غداری کے الزامات لگتے ہیں، محمود خان اچکزئی
پی ڈی ایم جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پشتونخوا ملی عوام پارٹی (پی کے میپ) کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ہم خود مختاری کی بات کرتے ہیں تو ہم پر غداری کے الزامات لگتے ہیں۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم غدار نہيں، ہم اس مٹی کے وفادار ہیں، ہم نے وطن کی آزادی کے لیے لڑائياں لڑیں، ہزاروں کی تعداد میں اپنے بہادر بچوں کی شہادتیں دیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہاں کوئی کسی کا غلام نہيں، کوئی کسی کا آقا نہيں ہے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین کاغذ کا ٹکڑا نہيں، سماجی معاہدہ ہے، ہمیں اس آئين نے جوڑا ہوا ہے، اسی کی بحالی کے لیے ہم اکٹھے ہوئے ہیں۔
ہم تو 1947 سے ہی غدار قرار دیئے جاچکے ہيں، سردار اختر مینگل
بلوچستان عوامی پارٹی (بی این پی-مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ تمام قائدین کو 25 اکتوبر کو کوئٹہ میں خوش آمدید کہوں گا۔
سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ آپ لوگوں کو اپنی یعنی غداروں کی صفوں میں شامل ہونے پر مبارکباد دیتا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ ہم تو 1947 سے ہی غدار قرار دیے جاچکے ہيں، دشمن کا ایجن اور غدار کہنا نئی بات نہیں، اپنے حقوق کی جدوجہد کرنے والوں پر یہی الزام لگتے ہیں۔
بی این پی مینگل کے سربران نے کہا کہ جلسے مکمل ہوگئے تو ملک میں وفادار وہی رہ جائيں گے جنہوں نے فاطمہ جناح پر غداری کے الزامات لگائے تھے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب ہمیں غدار کہا جاتا ہے تو ہمیں اپنی وفاداری پر یقین ہوجاتا ہے۔
سردار اختر مینگل نے کہا کہ کہاں ہے جمہوریت، یہ ہے جمہوریت جس کے منتخب وزرائے اعظم کو پھانسی دی جاتی ہے، ایسی جمہوریت تو دنیا کے کسی چڑیا گھر میں نہیں دیکھی ہوگی۔
عدلیہ سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر عدلیہ آزاد ہوتی تو بارہ مئی کا واقعہ نہ ہوتا۔
اپنی تقریر کے دوران انھوں نے جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کا تذکرہ بھی کیا۔
سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ اگر میڈيا آزاد ہوتا تو جیو کے سربراہ کو پابند سلاسل نہيں کیا جاتا۔