• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں سیریز فلموں کا آغاز 9نومبر 1956ء کی ریلیز اردو فلم ’’مِس 56‘‘ سے ہوا۔ اس کے بعد ’’مِس‘‘ سیریز کی فلموں میں ’’مِس ہیپی‘‘، ’’مِس ہانگ کانگ‘‘، ’’مِس کولمبو‘‘، ’’مِس سنگاپور‘‘، ’’مِس بنکاک‘‘، ’’مِس اللہ رکھی‘‘، ’’مِس قلوپطرہ’’، ’’مِس فتنہ‘‘، ’’مِس استنبول‘‘، ’’مِس کلاشنکوف ’’ اور مِس ’’ٹاپ ٹین‘‘ منظر عام پر آئیں۔ ’’مِس ‘‘ کے بعد مسٹر سیریز کی فلمیں بھی منظر عام پر آئیں، جن کا آغاز 30اگست 1963ء کی ریلیز اردو فلم ’’مسٹر ایکس‘‘ سے ہوا۔ اس فلم کے بعد مسٹر سیریز کی مزید فلمیں جو ریلیز ہوئیں، ان میں ’’مسٹر تابعدار(1966پنجابی)، مسٹر اللہ دتہ (پنجابی 1966ء)، مسٹر 420(1970ء)، مسٹر 303، مسٹر بُدھو، مسٹر رانجھا، مسٹر افلاطون، مسٹر اللہ دتہ (1988ء)، مسٹر 420(1992)، مسٹر چارلی، مسٹر شکار پوری (سندھی 1993ء)، مسٹر تابعدار (1993ء)، مسٹر کے ٹو، مسٹر فراڈیے (اردو 2000ء) وغیرہ شامل ہیں۔ مِس اور مسٹر سیریز کے علاوہ میڈم سیریز کی پہلی فلم ’’میڈم باوری‘‘، (ڈبل ورژن اردو پنجابی فلم) 7مئی 1989ء عیدالفطر پر ریلیز ہوئی۔ میڈم سیریز کی اگلی فلموں میں میڈم رانی (اردو، پنجابی) میڈم دیہاڑی باز (اردو) اور میڈم ایکس (اردو 2009ء) شامل ہیں۔ لفظ لّو (LOVE) سیریز کی پہلی فلم ’’لّو اسٹوری‘‘ 12جولائی 1983ء کی عیدالفطر پر ریلیز ہوئی اور کراچی سرکٹ میں پلاٹینم جوبلی سے ہم کنار ہوئی۔ 

اس فلم کے بعد لفظ لّو سیریز کی اگلی فلم ’’لو 95‘‘، ’’لّو میں گم‘‘ اور ’’لو اسٹوری (پشتو 2013ء) ریلیز ہوئیں۔ انگریزی لفظ لیڈی (LADY) سیریز کی پہلی فلم ’’لیڈی اسمگلر‘‘ چھ اگست 1987ء عیدالاضحی کے دن ریلیز ہوئی۔ اس سیریز کی مزید فلمیں ’’لیڈی باس‘‘ اور ’’لیڈی کمانڈو‘‘ سنیما گھروں کی زینت بنیں۔ لّو ان‘‘ (LOVE IN) سیریز فلموں کا آغاز 19جون 1970ء کو ریلیز بلیک اینڈ وائٹ اردو فلم ’’لّو ان جنگل‘‘ کی ریلیز سے ہوا۔ کراچی میں یہ فلم مرکزی سنیما ’’پلازہ‘‘ میں ریلیز ہوئی۔ ’’فلم ساز ادارے‘‘ ’’ٹریڈرز69‘‘ کے بینر تلے بننے والی اس فلم کے فلم ساز ریحان ایوب اور بیگم فریدہ شاہین تھیں۔ 

ممتاز اداکار محمد علی کی بہ طور فلم ساز پہلی فلم ’’عادل‘‘ سے بہ حیثیت ہدایت کار فنی سفر کا آغاز کرنے ولے اکبر علی اکّو نے ’’لّو ان جنگل‘‘ کی ہدایات دیں۔ موسیقار تصدق حسین، کہانی نویس فیاض ہاشمی اور عکاس رشید لودھی تھے۔ ’’لّو ان جنگل‘‘ کی کاسٹ میں عظیم، گل حمید، عالیہ، ننھا، شاہدہ، ترانہ، نگّو، زینت ادیب شامل تھے۔ اس فلم کی عکس بندی کے لیے فلم کا یونٹ سابقہ مشرقی پاکستان بھی گیا تھا ، جہاں اس کی شونگز سندر بن کے جنگلات میں کی گئی۔ گل حمید نے فلم میں ٹارزن نما جنگلی شخص کا کردار نبھایا۔ 

عظیم کا شمار ڈھاکا کے معروف اداکاروں میں ہوتا تھا، جن کا سارا کام سابق مشرقی پاکستان ہی میں اس فلم کے لیے شوٹ کیا گیا۔ کراچی سرکٹ میں سلور جوبلی منانے والی اس فلم کے نغمات فیاض ہاشمی نے لکھے تھے۔ ایک نغمہ رضوان اعجاز نے لکھا ، جس کے بول تھے۔ ’’1969ء کے تین البیلے فقیروں کا سوال ہے بابا‘‘ اسے احمد رشدی اور گل رعنا نے گایا تھا۔ ’’لّو ان‘‘ سیریز کی اگلی فلم بھی سال 1970ء میں سلور اسکرینز کی زینت بنی۔ 

ہدایت کار جمیل اختر کی رنگین فلم ’’لّو ان یورپ‘‘ 26جون کو ریلیز ہوئی۔ کراچی میں اس فلم کا مین سنیما ’’نشاط‘‘ تھا۔ اوریگا پکچرز کی اس فلم کے فلم ساز شیخ عبدالرشید تھے، جن کے صاحب زادے امجد رشید، معروف فلم تقسیم کار فلم ساز ہیں۔ ’’لّو ان یورپ‘‘ کے موسیقار ایم اشرف، کہانی نویس، یونس راہی اور عکاس نبی احمد اور بابر بلال تھے۔ اس سلور جوبلی فلم کی کاسٹ میں کمال، روزینہ، ترانہ، نذر، نیناں، سکندر، اسد جعفری، ابراہیم نفیس، غیر ملکی فن کار پرنسز امینہ، پوپی شکارے، ٹونی، حسن، زید اور ریٹا جونز شامل ہے۔ ہدایت کار جمیل اختر نے بھی بہ طور مہمان اداکار اس فلم میں خصوصی انٹری دی۔ 

فلم کے تمام تر نغمات تنویر نقوی نے لکھے، جن میں ’’تمہارے پیار نے مجھ کو کیا ہے دیوانہ (احمد رشدی)، ’’شبنمی فضائیں ہیں مخملی نظارےہیں(مسعود رانا/مالا)، ’’تو ہے خواب کہ خیال تیرا حسن ہے کمال‘‘ (احمد رشدی، آئرن پروینٔ) اور ’’جشن طرب بزم نگاراں ہو ہو حسین چمن (مالا) شامل ہیں۔ ’’لّو ان‘‘ سیریز کی ایک اور فلم ’’لّو ان نیپال‘‘ چھ مارچ 1987ء کو ریلیز ہوئی۔ کراچی میں یہ فلم مین سنیما بمبینو پر ریلیز ہوئی۔ پاسبان پروڈکشن کے بینر تلے یہ فلم سید وزیر علی اور ملک بشیر احمد نے پروڈیوس کی۔ اس فلم کی ہدایات سید وزیر علی نے موسیقی روبن گھوش نے دی۔ فلم کی کہانی بھی سید وزیر علی نے لکھی اور عکاسی کے فرائض اظہر زیدی نے انجام دیے۔ اس فلم کی کاسٹ میں اظہار قاضی، شبنم، ششما شاہی، اسماعیل شاہ، نغمہ بیگم، آغاز جعفر سمیت غیر ملکی فن کار محفوظ الحق گجنسر ناتھ اور گوری شامل تھے۔ 

نغمات ریاض الرحمان ساغر نے تحریر کیے اور ایک نغمہ سعید گیلانی نے بھی لکھا تھا۔ ریاض الرحمان ساغر کے نغمات میں ’’کانچارے کا نچارے، نیپالی کانجی کا پیار (اے نیر، مہناز وکورس) ۔’’جتنی بھی ہے زندگی میں نے تیرے نام کردی(مہناز)۔نہیں جینا رے سجنا تیرے بن نہیں جینا رے(مہناز)۔ دنیا میں اک صورت ہے جو سب سے خُوب صورت ہے (اے نیر)۔ اے کانچا مجھے تجھ سے ہوگیا پیار (اے نیر، مہناز) اور سعید گیلانی کا نغمہ جسے اخلاق احمد نے گایا اور اسے سب سے زیادہ پسند کیا گیا۔ ’’نیناں تیرے جادو بھرے جادو جگانے لگے‘‘۔’’ لّو ان نیپال‘‘ نے کراچی میں شان دار سلور جوبلی منائی تھی۔ ’’لّو ان‘‘ سیریز کی اگلی فلم ’’لو ان لندن‘‘ 27نومبر 1987ء کو ریلیز ہوئی۔ مین سنیما اس کا کراچی میں ’’افشاں‘‘ تھا۔ 

قیصر پروڈکشن کے بینر تلے اس فلم کو حسن شاہ اور مرزا اقبال بیگ نے پروڈیوس کیا۔ معروف ہدایت کار سید سلیمان کا پہلی اور آخری مرتبہ اشتراک موسیقار اے حمید اور نغمہ نگار سیف الدین سیف کے ساتھ اس فلم میں ہوا۔ لندن میں فلمائی گئی اس فلم کے کہانی نویس آغا حسن افضال اور عکاس کامران مرزا تھے۔ ’’کاغذ کے پھول‘‘سے پہلے یہ فلم بننا شروع ہوا اور بعد ازاں ’’ لّو ان لندن‘‘ کے نام سے ریلیز ہوئی۔ نامور گائیک مہدی حسن کے صاحب زادے آصف حسن مہدی نے اسی فلم سے پس پردہ گلوکاری کا آغاز کیا۔ انہوں نے اس فلم میں سیف الدین سیف کا لکھا ہوا گیت اے حمید کی بنائی دُھن پر گایا۔

کراچی میں مجموعی طور پر 28ہفتے زیر نمائش رہنے والے ’’لّو ان لندن‘‘ کی کاسٹ میں ندیم، بابرا شریف، اسماعیل تارا، نوتن، رنگیلا، عابد کشمیری، سہیل چوہدری، شوکت اکبر، نیر سلطانہ، جمی شاہ، اعجاز اختر، آغا طالش شامل تھے۔ ’’لّو اِن‘‘ سیریز کی اب تک کی ریلیز کی آخری فلم ’’لّو ان ہالینڈ‘‘ ہے جو 21جولائی 2000ء کو ریلیز ہوئی۔ کراچی میں یہ فلم مین سنیما ’’اسٹار‘‘ پر ریلیز ہوئی۔ سلیمی پروڈکشن کے بینر تلے اسے سلیم چوہدری نے پروڈیوس اور ڈائریکٹ کیا۔ واجد علی ناشاد نے فلم کا میوزک دیا۔ کہانی رشید ساجد نے لکھی اور عکاسی تحسین خان نے کی۔ اس فلم کی کاسٹ میں احسن خان، عتیق، لیلیٰ (ڈبل کردار)، اسماعیل تارا، مصطفی قریشی، نغمہ بیگم، چکرم اور شرجیل انجم شامل ہے باکس آفس پر یہ فلم فلاپ ثابت ہوئی۔

مس سیریز کی فلموں میں ڈائریکٹر شمیم آرا کی فلم ’’مس ہانگ کانگ‘‘ نے ڈائمنڈ جوبلی، ’’مس کولمبو ’’نے پلاٹینم جوبلی’’ مس سنگاپور‘‘ نے سِلور جوبلی اور’’ مس استنبول‘‘ نے گولڈن جوبلی منائی۔ مسٹر سیریز کی فلموں میں ڈائریکٹر عمر شریف کی فلموں ’’مسٹر420‘‘، اور’’ مسٹر چارلی‘‘ نے گولڈن جوبلیاں منائیں۔ میڈم سیریز کی دو فلموں ’’میڈم باوری’’ اور’’ میڈم رانی‘‘ لاہور سرکٹ میں گولڈن جوبلی سے ہم کنار ہوئیں۔ لّو سیریز کی فلموں میں نذر الاسلام کی ’’لو اسٹوری‘‘ نے پلاٹینم جوبلی، شمیم آرا کی ’’لّو 95‘‘ نے گولڈن جوبلی منائی۔ 

لیڈی سیریز کی ’’لیڈی اسمگلر ‘‘جسے شمیم آرانے بنایا، وہ شان دار سلور جوبلی منا گئی۔ لّو ان سیریز کی فلموں میں کوئی بھی فلم خاطر خواہ کام یابی حاصل نہ کرسکی۔ ’’لّو ان جنگل‘‘،’’ لّو ان لندن‘‘،’’ لّو ان نیپال ‘‘اور ’’لّو ان یورپ‘‘ کراچی میں 25اور 30ہفتوں کے درمیان نمائش پذیر رہیں۔ ’’لّو ان لندن ‘‘کے ہدایت کار سید سلیمان کو سال 1987ء کے لیے بہترین ہدایت کاری کے صلے میں قومی ایوارڈ (National Award) تفویض کیا گیا تھا۔

تازہ ترین
تازہ ترین