• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نامور ڈرامہ نگار اور دانشور انور مقصود نے کہا ہے کہ صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ اگر امریکا میں ہوتے تو ٹرمپ کو بھی ہرا دیتے، 44 روز میں 23 تھیٹرز یہ ایک معجزہ ہے۔ ہمیں نوجوان ہدایت کاروں کو خوب سراہنا چاہیے۔ 

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی آرٹس کونسل میں کراچی تھیٹر فیسٹیول کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انور مقصود نے مزید کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں، جس طرح سے آرٹس کونسل نے ”تھیٹر فیسٹیول“ کا کامیاب انعقاد کیا ہے آپ سب مبارکباد کے حق دار ہیں۔

انور مقصود نے مزید کہا کہ ٹی وی پر چلنے والے 100 فیصد ڈراموں میں 90 فیصد صرف خواتین لکھاری ہیں جو ڈراموں کو کھیل سمجھ رہی ہیں، خدارا ڈرامے کو بدلیں۔ 

اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہا کہ تھیٹر کے دروازوں کو زنگ لگنے لگ گیا تھا، انور مقصود نے اپنے ڈراموں کے ذریعے تھیٹر کو جلاء بخشی۔ 

میثم نقوی کے ساتھ آرٹس کونسل کراچی کی تخلیقی ٹیم نے فیسٹیول کو کامیاب بنایا، شاندار فیسٹیول منعقد کرنے پر آرٹس کونسل کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ 


اُنہوں نے مزید کہا کہ کورونا وباء کو مدِنظر رکھتے ہوئے تمام ایس او پیز پر عمل کے ساتھ فیسٹیول کا انعقاد کیا، تاکہ چیزوں کو معمول پر لایا جاسکے۔ 

اختتامی تقریب میں انور مقصود نے کراچی تھیٹر فیسٹیول کے ہدایت کاروں جن میں ”بانو“میثم نقوی، ”ہیر“ زین احمد، ”لیڈیز ٹیلر“ ثمینہ نذیر، ”تماشہ“ عظمیٰ ثبین، ”راحت جان“ انجم ایاز، ”بے چارہ چور“ عبید اقبال، ”انویسٹی گیشن سیل“ کلثوم آفتاب، ”اسٹمپڈ” رؤف آفریدی، ”کھویا ہوا آدمی“ ذیشان نل والا، ”ڈیڈ اینڈ“سنیل شنکر، ”پھرمجرم کون“ وجدان شاہ، ”پنٹوڈیٹھ کلب“پارس مسرور، ”بیگم جان“ماریہ سعد۔ 

اسکے علاوہ ”لَو اَون سیل“ یونس خان، ”لائٹس آؤٹ“ فواد خان، ”منہ میں تو موجود“ شیما کرمانی، انور جعفری، ”بیڈروم کنورزیشن“ خالد احمد، ”عشق کے بعد“ زر کا ناز، ”اڑتا تیر“ مظہر، منتظر، ”گڈلک ڈارلنگ“ فرحان عالم، آرٹس کونسل کی پروڈکشن ”A Doll's House “دانیال عمر اور نکڑ ناٹک ”سفر“ کی ڈائریکٹر آفرین سحر کو بہترین کارکردگی پر ایوارڈز سے نوازا۔

فیسٹیول کے آخری روز فرحان عالم کا کھیل ”گڈ لک ڈارلنگ“ پیش کیا گیا۔

تازہ ترین