وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے برطانیہ جانا پڑا تو جائیں گے، ضرورت پڑی تو برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے بھی بات کریں گے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ آئی جی سندھ والے معاملے کو کامیڈی سمجھتا ہوں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ اپوزیشن جلسوں سے میرے نادان دوست بھی گھبرا گئے لیکن انہوں نے کہا کہ جلسے کرنے دو کیا فرق پڑتا ہے؟
عمران خان نے مزید کہا کہ اپوزیشن پریشر ڈال رہی ہے تاکہ ان کی چوری کا معاملہ چھوڑ دیا جائے، اب انہوں نے پریشر کا رخ فوج کی طرف موڑ دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کہہ رہے ہیں ہم قانون سے اوپر ہیں، ہم جتنی مرضی چوری کریں، ہمیں آپ ہاتھ نہیں لگاسکتے، نئے انتخابات سمیت ہر چیز کے لیے تیار ہوں لیکن این آر او نہیں دوں گا۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن کی جماعتیں اگر میری تعریف کریں تو میں اسے توہین سمجھوں گا، انہیں ملکی معیشت کی کوئی فکر نہیں، ان کا وزیر خزانہ اسحاق ڈار ملک سے بھاگا ہوا ہے، یہ سب اس وقت بھاگ گئے جب میں اقتدار میں نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ جس دن سے میں نے حلف لیا ہے اس دن سے بلیک میل کررہے ہیں، پوچھا جائے ان کے بیٹے کیوں بھاگے؟ لندن کے مہنگے ترین علاقوں میں ان کے محلات ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ یہ سمجھ رہے تھے کہ پاکستان کی معیشت ڈیفالٹ ہوجائے گی، میں ان سب کو جانتا ہوں یہ کیا تھے اور اب کیا ہیں، ان لوگوں نے ملک کو مقروض کرکے رکھا دیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئی جی سندھ کے معاملے کو کامیڈی سمجھتا ہوں، چھوٹے موٹے مقدمے کرکے ان کو ہیرو بنایا جارہا ہے، بھارتی میڈیا بھی پروپیگنڈا کررہا ہے، وہ نواز شریف کو ہیرو بنارہا ہے تاکہ ملک میں خانہ جنگی ہوجائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افسوس سے کہتا ہوں کہ ان کے ساتھ سارے پاکستان کے دشمن ملے ہوئے ہیں، بھارت کی ریاستی پالیسی ہے کہ پاکستان 3 ٹکرے ہوجائے، اسے صرف پاک فوج سے خوف ہے۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ہم ملک بھر میں پناہ گاہیں بنارہے ہیں، پنجاب کے غریب طبقے کو ہیلتھ کارڈ دیں گے، پہلی دفعہ ہم غریب اور تنخواہ دار طبقےکے لیے گھر بنارہے ہیں، نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کےابتدائی 1 لاکھ گھروں کی تعمیر کیلئےحکومت 3 لاکھ روپے دےگی۔