• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور: دھماکے سے تباہ مدرسے میں تدریس کا عمل معطل


پشاور میں گزشتہ روز دیر کالونی کی مسجد و مدرسے میں ہونے والے دھماکے کے بعد تدریس کا عمل معطل کر دیا گیا ہے۔

مدرسے کی انتظامیہ کی جانب سے طلباء کو ان کے گھروں کو روانہ کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پشاور کے رنگ روڈ پر دیرکالونی میں واقع مدرسہ جامعہ زبیریہ میں بم دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں طلبہ سمیت 8 افراد شہید جبکہ 2 اساتذہ سمیت 112 افراد زخمی ہوگئے تھے، جن میں سے 10 زخمی طلبہ کی حالت نازک ہے۔

دھماکے سے قریبی علاقہ لرز اٹھا اور مدرسے کی عمارت کو نقصان پہنچا، دھماکے کے بعد مسجد میں نعرۂ تکبیر، اللّٰہ اکبر کے نعرے گونج اٹھے۔

عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے وقت درسِ حدیث جاری تھا، اس دوران نامعلوم شخص مدرسے میں آیا جس نے ان کے قریب بیگ رکھا، جیسے ہی وہ اپنے جوتے لینے کے بہانے باہر نکلا دھماکا ہو گیا۔

بم ڈسپوزل یونٹ کے مطابق دھماکے میں 7 کلو گرام وزنی دھماکا خیز مواد استعمال ہوا ہے۔


تحقیقاتی ٹیموں نے جائے وقوع کا دورہ کر کے اہم شواہد اکٹھے کر لیے، پولیس نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا جو رات گئے تک جاری رہا۔

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان نے دھماکے کے شہداء کے لواحقین کے لیے 5 لاکھ اور زخمیوں کے لیے 2 لاکھ روپے امداد کا اعلان کر دیا ہے۔

صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیرِ اعظم عمران خان، وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی، گورنر خیبر پختون خوا شاہ فرمان، وفاقی وزیرِ اطلاعات شبلی فراز، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف، مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز، امیرِ جماعتِ اسلامی و سینیٹر سراج الحق، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، امیرِ جمعیت علمائے اسلام ف اور اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن و دیگر نے پشاور کی مسجد و مدرسے میں ہونے والے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔

تازہ ترین