• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا میں ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جوبائیڈن پھر قسمت آزمارہے ہیں۔ 1988 اور 2007 میں بھی انہوں نے صدارتی امیدواروں کی دوڑ میں حصہ لیا لیکن جلد ہی دستبردار ہوگئے تھے۔

2009 میں امریکا کے 47 ویں نائب صدر منتخب ہونیوالے جوزف بائڈن صدر اوباما کے دونوں ادوار میں ان کے نائب صدر رہے۔ صدر اوباما اور ان کے درمیان مثالی دوستی کو امریکی میڈیا میں بے پناہ کوریج ملی۔

2017 میں اپنے دورِ اقتدار کے اختتام پر صدر براک اوباما نے انہیں امریکا کے اعلیٰ ترین اعزازات میں سے ایک ’صدارتی میڈل آف فریڈم‘ سے نوازا۔

جوبائیڈن کی نجی زندگی:

جوبائیڈن 20 نومبر 1942 میں ریاست پینسلوینیا کے قصبے اسکرینٹن میں عام محنت کش والدین کے ہاں پیدا ہوئے تھے۔ اور قانون کی ڈگری حاصل کی۔

جوبائیڈن نے 1966 میں دوران تعلیم ہی نیلیہ ہنٹر سے شادی کرلی، جس سے ان کے یہاں دو بیٹے اورایک بیٹی، بیاؤ، ہنٹر اور نیومی پیدا ہوئے۔ بائیڈن نے 1977 میں جِل جیکب سے دوسری شادی کی جس سے ان کے یہاں دوسری بیٹی آشلے بائیڈن پیدا ہوئی۔

2015 میں ان کے جواں سال بیٹے بیاؤ بائڈن چھیالیس برس کی عمر میں دماغ کے کینسر کا شکار ہوکر چل بسے۔

جوبائیڈن کا سیاسی کیرئیر:

جو بائیڈن کی سیاست کا آغاز 1972 میں ریاست ڈلاوئیر سے ڈیموکریٹک پارٹی سے سینیٹ کے انتخابات میں کامیابی کے ساتھ ہوا۔

انہوں نے اس وقت ریپبلکن پارٹی کے ایک مضبوط امیدوار جے کیلِب بوگس کو غیر متوقع طور پر شکست دی تھی۔

وہ سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھانے والے تھے، ان کی بیوی اور تین بچے کار کے ایک حادثے کا شکار ہوئے۔ جس میں اُن کی بیوی نیلیہ اور 13 ماہ کی بیٹی نیومی موقعے پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ دونوں بیٹے شدید زخمی حالت میں اسپتال لائے گئے۔ جوبائیڈن نے بچوں کے بیڈ کے ساتھ کھڑے ہو کر سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھایا۔


اس کے بعد انہوں نے سینیٹ کے جتنے بھی انتحابات لڑے ان سب میں کامیاب ہوئے۔

جو بائیڈن کو نظریاتی طور پر ایک معتدل سیاستدان کے طور پر دیکھا جاتا ہے تاہم بعض مبصرین کے مطابق جو بائیڈن نے اکثر موقعوں پر اسٹیبلشمنٹ کی پالیسی کی پیروی کی۔

نائب صدر کے لیے ان کی ساتھ ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرِس نے ماضی میں ان پر کڑی تنقید کی تھی۔

جو بائیڈن سینیٹ کی اہم کمیٹیوں کے رکن رہے اور پھر کافی عرصے تک خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے۔

انہوں نے روس کے ساتھ اسلحے کی دوڑ پر قابو پانے کا بھی معاہدہ کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔

جو بائیڈن نے عراق جنگ کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا لیکن بعد میں اسے اپنی غلطی تسلیم کیا۔

حامیوں کو امید ہے کہ کامیابی کی صورت میں جوبائیڈن ٹرمپ دور کی تاریخی نوعیت کی بدترین نظریاتی تقسیم کا شکار امریکا کو دوبارہ جوڑنے میں معاون ثابت ہونگے۔

تازہ ترین