اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ساری دنیا کو چور کہا جا رہا ہے، عدالت میں گھسیٹا جا رہا ہے، جبکہ خود پر بنے ہوئے مقدمے التواء کا شکار کیے جارہے ہیں،صاف ظاہر ہے دال میں کچھ کالا ہے۔
اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اپوزیشن قائدین کے خلاف آئے دن مقدمے قائم کیے جارہے ہیں، جبکہ پی ٹی آئی پر قائم فارن فنڈنگ کیس کا مقدمہ کیوں زیر التواء ہے؟۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پی ڈی ایم کا اصل ہدف حقیقی، آئینی اور جمہوری نظام کی بحالی ہے، ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 13 نومبر کو اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس میں مشترکہ میثاق طے کرلیا جائے گا، جس کے بعد 14 نومبر کو اسلام آباد میں سربراہی اجلاس ہوگا، جس میں اسٹیرنگ کمیٹی کی سفارشات کو حتمی شکل دی جائے گی۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کراچی میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے ساتھ پیش آئے واقعے کی پھر مذمت کی اور کہا کہ تین ہفتے گزرنے کے باوجود کراچی واقعے پر اب تک کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی۔
مولانا فضل الرحمٰن نے بتایا کہ آج کے اجلاس میں پولیس کے ساتھ ناروا سلوک کی تحقیقاتی رپورٹ میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے اپنے بیان میں اے این پی کے قائدین کے قتل سے متعلق اعتراف کیا، وزیر داخلہ نے آنے والے دنوں میں مسلم لیگ کو بھی دھمکی دی ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کسی نے صراحت سے کہہ دیاکہ پی ڈی ایم میں دراڑ پڑ گئی ہے ، جبکہ ھمارے درمیان کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ سیاست دانوں میں ایک شخص کا نام لیا جاسکتا ہے، کسی اور ادارے کے فرد کا بھی نام لیا جاسکتا ہے، بعض لوگ لحاظ رکھتے ہیں، بعض لوگ حقیقت پسندی سے کام لیتے ہیں۔