• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اجوائن کا استعمال بطور دوا زمانہ قدیم بلکہ قبل از مسیح سے ہو رہا ہے۔ اجوائن کے پودے کا رنگ سفیدی مائل اور بیج سونف کی طرح حجم میں چھوٹے اور ذائقہ میں تلخ ہوتے ہیں۔

اجوائن کا پودا بھارت، ایران، مصر اور پاکستان میں عام پایا جاتا ہے۔ یہ کاشت بھی کیا جاتا ہے اورخودرو بھی ہے۔ اطباء نے اس کا مزاج تیسرے درجے میں گرم خشک بتایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سرد مزاج کے لوگوں میں مفید ہے اور بلغمی مزاج اور بلغمی امراض میں بہت فائدہ دیتا ہے۔

اجوائن ناصرف کھانے کو لذیذ بناتی ہے بلکہ ہاضم بھی ہے۔ افیون کے مضراثرات زائل کرتی ہے اسی لئے اسے افیون کا مصلح قرار دیا گیا ہے۔ اجوائن جگر کے سدے کھولتی ہے۔

اجوائن فالج اور اعصابی کمزوری والے مریضوں کے لیے مجرب ہے۔


اجوائن کے چند دانے چبا لینے سے قے فوراًرک جاتی ہے۔ اگر منہ کا ذائقہ خراب ہو تو اجوائن کے دانے چبانے سے ٹھیک ہو جاتا ہے۔ دل کو طاقت دیتی ہے اور اعصابی درد کے لئے مفید ہے۔

اجوائن کو بھڑ یا بچھو کے کاٹنے کی صورت میں اگر فوری طور پر متاثرہ جگہ پر اجوائن کی لیپ کی جائے تو فوراً آرام آجاتا ہے۔

اجوائن کو اگر شہد کے ہمراہ کھایا جائے تو چہرے اور ہاتھ پاؤں کی سوجن میں فائدہ دیتی ہے۔

پیٹ کے درد اور بد ہضمی میں اجوائن اور نمک کی پھکی بنا کر کھانے سے شفا ہوتی ہے ۔

پرانے بخار میں اجوائن دیسی6 ماشہ،گلو 3ماشہ،رات کو پانی میں بھگو کر صبح رگڑ لیں اور پھر چھان کر حسب ذائقہ نمک ملا کر استعمال کرنے سے 3سے 5 دن کے اندر بخار دور ہو جاتا ہے۔

ہچکی کو دور کرنے کے لئے دیسی اجوائن کوآگ پر ڈال کر اس کا دھواں کسی نلکی کے ذریعے ناک میں لیا جائے تو ہچکی فوراً بند ہو جاتی ہے۔

تازہ ترین