• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ذیا بطیس اور ہائی بلڈ پریشرایسےامراض ہیں، جو ’’خاموش قاتل‘‘ بھی کہلاتے ہیں،کیوں کہ ان میں مبتلا مریضوں کی اکثریت اپنے مرض سےلاعلم رہتی ہے۔ ان افراد میں بظاہر مرض کی علامات محسوس نہیں ہوتیں اور یہ عوارض اندر ہی اندر پنپتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ خاموشی سے زندگی تک نگل جاتے ہیں۔ ایک عالمی سروے رپورٹ کے مطابق اس وقت دُنیا بَھر میں ہر تین میں سے ایک فرد ذیابطیس اور ہر پانچ میں سے ایک بُلند فشارِ خون کا شکار ہے۔اگر یہ عوارض ایک ساتھ لاحق ہوں، تو نہ صرف دِل کی دیگر تکالیف میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، بلکہ ذیابطیس کی پیچیدگیوں میں بھی اضافے کا سبب بنتے ہیں۔ اِسی لیے رائل کالج آف فزیشنز،انگلینڈ نے اسے"Vicious Twins Disease"کا نام دیا ہے۔ 

اعداد وشمار کے مطابق ذیابطیس سے متاثرہ دو تہائی مریض بُلند فشارِخون کا بھی شکار ہوتے ہیں۔ واضح رہے، ہائی بلڈ پریشر اور ذیابطیس مل کر کئی پیچیدگیوںکو جنم دے سکتے ہیں، جب کہ موٹاپا اور Insulin Resistanceمل کر ہائی بلڈ پریشر کاموجب بنتے ہیں۔ امریکن ڈائی بیٹیز ایسوسی ایشن کے مطابق ذیابطیس کے ایسے مریض جن کا بلڈ پریشر140/90ایم ایم ایچ جی سے کم ہو،اُن میںعوارضِ قلب میں مبتلا ہونے کے امکانات بھی کم پائے جاتے ہیں، جب کہ زیادہ خطرات سے دوچار دِل کے مریضوں میں بلڈ پریشر 130/80 ایم ایم ایچ جی سےکم رہناچاہیے۔ 

ذیا بطیس سے متاثرہ مریضوں میں بلڈپریشر کا علاج ایک بڑا چیلنج ہے۔ایسےقریباً 50 فی صد مریضوں کا بلڈ پریشر کنٹرول کرنا بے حدمشکل ہوجاتاہے۔ بلڈ پریشر کنٹرول کے لیے دو یا اس سے زائد ادویہ تجویز کرنا اَزحد ضروری ہوتا ہے۔ تاہم، طرزِزندگی میں تبدیلی مریضوں میں بلڈپریشر کنٹرول رکھنے میں مثبت اور اہم کردار ادا کرتی ہے۔ایسےتمام مریض جن کا بلڈ پریشر بڑھا ہوا ہو، ان میں صحت بخش غذا کا استعمال ،وزن پر قابو، تمباکو نوشی سے اجتناب اور روزانہ ورزش جیسے اقدامات شوگر کنٹرول میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔یاد رکھیے، ذیابطیس کے مریضوں کی مناسب دیکھ بھال اور بلڈپریشر کنٹرول رکھنا انتہائی ضروری ہے،تاکہ دِل کے امراض اور ذیابطیس کی پیچیدگیاں لاحق ہونے کے امکانات کم سے کم کیے جاسکیں ۔

ہائی بلڈ پریشر ایک عام پیچیدگی ہے، جو ذیا بطیس ٹائپ ٹو کے مریضوں میں پائی جاتی ہے۔واضح رہے کہ دونوں بیماریوں کی موجودگی امراضِ قلب اور موت کے امکانات دگنےکردیتی ہے۔ اِسی طرح گُردوں کے عوارض کی شرح نارمل بلڈپریشر اور نارمل ذیابطیس کے مریضوں کے مقابلے میں اُن مریضوں میں کہیں بُلندہے،جن کا بلڈ پریشر اور شوگرکنٹرول میں نہ ہو (یعنی بڑھا رہے)۔ اندازاً پچاس فی صد سے زائد ذیابطیس ٹائپ ٹو کے مریض بُلند فشارِ خون میںمبتلا ہوتے ہیں، جب کہ ذیا بطیس ٹائپ ٹو کی تشخیص سے پہلے ذیابطیس ٹائپ وَن میں چالیس فی صد مریض ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہوتے ہیں۔

ایک سروے کے مطابق اوپر کا بلڈ پریشرSystolic blood pressure) 120) ایم ایم ایچ جی بڑھنے کے نتیجے میں ذیابطیس ٹائپ ٹو کا امکان 77فی صد بڑھ جاتا ہے۔جس طرح ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا کسی ایک مریض میں ذیابطیس سے متاثر ہونے کے امکانات دگنے پائےجاتے ہیں،بالکل اِسی طرح ذیابطیس کے مریضوں میں بھی ہائی بلڈ پریشر کے امکانات دگنے ہوجاتے ہیں۔ ذیابطیس کےمریضوں میں ہائی بلڈ پریشر(ہائپر ٹینشن) لاحق ہونےکے اسباب مختلف سکتے ہیں۔

ان میں ذیا بطیس کی ٹائپ، بیماری کا دورانیہ، وزن، عُمر، جنس، شوگر کنٹرول نہ ہونا اور گُردے کی بیماری وغیرہ شامل ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق تقریباً 80فی صد ذیابطیس ٹائپ ٹو کے مریضوں میں ہائی بلڈ پریشرکی شکایت عام ہے۔نیز، ہائی بلڈ پریشر کے امکانات ذیابطیس ٹائپ ٹو کے مریضوں میں3گنا زائد پائے جاتے ہیں، بہ نسبت اُن مریضوں کے، جو ذیابطیس سے متاثر نہیں ۔ جب کہ ذیابطیس ٹائپ ٹو کے مقابلے میں ذیابطیس ٹائپ وَن میں ہائی بلڈ پریشر کی موجودگی بہت کم ملتی ہے۔ 

ٹائپ وَن کے ایک تہائی سے بھی کم مریض ہائی بلڈپریشر سے متاثر ہوتے ہیں۔برطانیہ میںکی جانے والی ایک اسٹڈی کے مطابق(جس میں تقریباً پانچ لاکھ سے زیادہ لوگوں کا اندراج کیا گیا)تقریباً 85فی صد ذیابطیس ٹائپ ٹو کے مریضوں میں بلڈ پریشر نوٹ کیا گیا، جب کہ صرف 7فی صد ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں میں ذیابطیس پائی گئی۔بُلند فشارِ خون میں مبتلا مریضوں میں"Atherosclerotic Cardiovascular Disease" کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، جس میں خون کی شریانیں تنگ ہونے کے سبب دِل کے دورے کے امکانات میں اضافہ ہوتا ہے۔ 

ذیابطیس کے وہ مریض، جو ہائی بلڈ پریشر اور اے ایس سی وی ڈی کا شکار ہوں، اُن میں سائلنٹ ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور ایسے مریض اکثر نیند کی حالت ہی میں انتقال کر جاتے ہیں۔ تاہم، بلڈپریشر اور شوگر کنٹرول کرنے والی ادویہ باقاعدگی سے استعمال کرنے کے نتیجے میں سائلنٹ ہارٹ اٹیک کا امکان کم ہوجاتا ہے۔

دُنیا بَھر میں موت کی سب سے بڑی وجہ بُلند فشارِ خون ہے۔ تقریباً ہر دس میں سے چار افراد جن کی عُمر پچیس سال سے زائد ہو، ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہوتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی33فی صد آبادی میں45 سال سے زائد عُمر کے افراد اس بیماری سے متاثر ہوجاتے ہیں۔امریکن کالج آف کارڈیالوجی اور امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن 2019ء کی ایک گائیڈ لائن کے مطابق نارمل سسٹولک بلڈ پریشر 120ایم ایم ایچ جی اورڈسٹولک بلڈ پریشر 80ایم ایم ایچ جی سے کم ہونا چاہیے، جب کہ ایس بی پی 120سے129ایم ایم ایچ جی اورڈی بی پی80ایم ایم ایچ جی بڑھی ہوئی کیٹیگری میں تصوّر کیا جاتا ہے،لہٰذا جو مریض بیک وقت ذیابطیس اور بُلند فشارِ خون میں مبتلا ہوں، معمولی سی بھی تکلیف نظر انداز نہ کریں اور اپنے معالج سے مستقل رابطے میں رہیں۔ (مضمون نگار، جنرل فزیشن ہیں اور حیدرآباد میں خدمات انجام دے رہے ہیں)

تازہ ترین