• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا ویکسینیشن پر نئے رجحانات، 73 فیصد تیار، 10 فیصد کا انکار، سروے

کورونا ویکسین کو فوری طور پر لگوانے یا نہ لگوانے کے متعلق نئے رجحانات سامنے آگئے۔ اس رجحان کا اندازہ ورلڈ اکنامک فورم کے شعبہ صحت کی دیکھ بھال اور Ipsos نامی ادارے کی جانب سے 15 ممالک کے 18526 افراد سے کئے گئے سروے میں سامنے آیا۔

اس سروے کے مطابق 73 فیصد نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ کورونا وائرس کے خلاف وہ ویکسین لگوانا چاہتے ہیں۔

ورلڈ اکنامک فورم کے مذکورہ شعبے سے تعلق رکھنے والے ارناڈ برنرٹ کے مطابق یہ نتائج ویکسین کی افادیت اور اس وائرس کے خاتمے کیلئے لوگوں کی سوچ کو جاننے کے لیے کافی اہم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ حکومتیں اور نجی شعبہ ملکر نئے اقدامات کرنے کیلئے اعتماد پیدا کریں۔ جن لوگوں نے اس ویکسین کو لگانے سے انکار کیا ہے ان کا سب سے بڑا خدشہ اس کے سائیڈ ایفیکٹس سے متعلق ہے۔ جبکہ سروے میں شامل 10 فیصد کا خیال تھا کہ یہ ویکسین موثر نہیں ہوگی۔ 

دوسری جانب بیلجیئم میں ہر 6 میں سے 1 شخص کورونا ویکسین نہیں لگانا چاہتا۔ یہ بات ایک مقامی اخبار کیلئے اپسوس ہی کے کیے گئے اپنی نوعیت کے پہلے لیکن ایک مختصر سروے میں سامنے آئی ہے۔

اس سروے کے مطابق بیلجیئم کے مختلف علاقوں میں 1700 لوگوں سے اس حوالے سے سوالات کئے گئے۔ جن میں سے صرف 36 فیصد نے کورونا ویکسین لگانے کو اپنی پہلی ترجیح قراردیا۔ یعنی انکی یہ خواہش ہے کہ جیسے ہی ویکسین سامنے آئے، انہیں لگا دی جائے۔ جبکہ 47 فیصد نے کہا کہ وہ فوری طور پر ویکسین لگانے کے خواہش مند نہیں۔ اسی طرح 17 فیصد نے اسے لگوانے سے انکار کر دیا۔

سروے کے مطابق یہ ویکسین  لگوانے سے منع کرنے والوں میں مزید تفریق بھی دیکھنے میں آئی۔ 71 فیصد اس ویکسین کے ممکنہ سائیڈ ایفیکٹس کے واضح نہ ہونے کے باعث نہیں لگوانا چاہتے۔

43 فیصد کا کہنا ہے کہ اب تک اس کے واضح ٹرائل سامنے نہیں آئے، جبکہ 30 فیصد نے اسے اس وجہ سے لگوانے سے انکار کیا کہ اس ویکسین کی تیاری میں بہت جلدی دکھائی جا رہی ہے۔


اس سروے کا ایک اور پہلو یہ بھی تھا کہ 65 سال کی عمر سے زائد افراد نے اس ویکسین کو فوری طور پر لگوانے کی خواہش ظاہر کی۔ جبکہ اس ویکسین کو فوری یا بالکل نہ لگوانے کا جواب دینے والے افراد کی عمریں 25 سے 34 سال کے درمیان تھیں۔

ارناڈ برنرٹ کے مطابق اگر چہ اس نئی تحقیق میں اعداد و شمار یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ کوویڈ 19 کے خلاف ویکسین پر اعتماد زیادہ ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی لوگوں کی بڑھتی ہوئی ہچکچاہٹ بھی اہم ہے۔ کیونکہ اگر لوگوں نے یہ قطرے پلانے سے انکار کردیا تو کوئی ویکسین کارگر ثابت نہیں ہوگی۔

یاد رہے کہ اس وقت دنیا میں کورونا ویکسین سے متعلق مختلف افواہیں گردش کر رہی ہیں۔ اسی تناظر میں یہ خدشات بھی موجود ہیں کہ یہ عوام کو ڈیجیٹلائیز کرنے کی ایک عالمی کوشش کا حصہ ہیں۔ اور جس کی ویکسین لیبارٹریز میں پہلے ہی تیار کی جا چکی ہے۔

ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ COVID-19 سے قبل کسی اور ویکسین کی تیاری کیلئے اس طرح اور اس وسیع پیمانے پر خدشات کا اظہار نہیں کیا گیا۔

تازہ ترین