• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف مزار قائد بے حرمتی کیس کا تحریری فیصلہ

جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کراچی کی عدالت نے مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف مزار قائد بے حرمتی کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ ثبوت نا مکمل ہیں، ایسے کیس کو چلانا وقت کا ضیاع ہوگا۔

عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر و دیگر نامعلوم افراد کے خلاف مقدمے میں ٹھوس شواہد نہیں ہیں، شواہد کے مطابق کیس میں نہ کسی کو سزا ہو سکتی ہے اور نہ ہی مزید کارروائی کا کوئی نتیجہ نکل سکتا ہے، ایسے کیس کو چلانا عدالتی وقت کا ضیاع ہوگا۔

عدالت نے صفدر اعوان کی زر ضمانت بھی واپس کرنے کا حکم دے دیا۔ تحریری فیصلے میں پولیس کا مقدمہ جھوٹا قرار دینا اور مدعی کے خلاف کارروائی کا موقف بھی مسترد کردیا گیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس رپورٹ پر مقدمے کو بدنیتی پر مبنی یا جھوٹا قرار نہیں دیاجاسکتا، پولیس رپورٹ غیر واضح ہے اور ثبوت و شواہد نامکمل ہیں۔

عدالت نے پولیس کی بی کلاس کرنے کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ تفتیشی افسر کے شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ مدعی کا بیان ریکارڈ کرنے کی کوشش کی گئی۔ عدالت نے کہا کہ قاری شمس الدین کے بیان کے مطابق انہوں نے توڑ پھوڑ نہیں دیکھی، صرف ووٹ کو عزت دو کا نعرہ سنا۔

تحریری فیصلے کے مطابق تفتیشی افسر نے سیکیورٹی انچارج اور تلاوت کرنے والے قاری شمس الدین کا بھی بیان ریکارڈ کیا، مزار قائد کے سیکیورٹی ہیڈ آصف ظہور نے بیان میں کہا کہ وہ موقع پر موجود ہی نہیں تھے۔

سیکیورٹی انچارج نے بیان دیا کہ اُنہیں اس واقعے سے متعلق سوشل میڈیا سے پتا چلا جبکہ مزار قائد مینجمنٹ کمیٹی کے رکن نے اس حوالے سے کہا کہ اُنہوں نے مدعی کو مزار پر نہیں دیکھا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کیس کو مزید نہیں چلایا جا سکتا، مدعی کے وکیل نے دلائل میں تفتیش کو غیر شفاف قرار دیا تھا۔

تازہ ترین