مذہبی اور سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے امیر مولانا خادم حسین رضوی جمعرات کی رات انتقال کر گئے ہیں۔
ان کی وفات سے ناصرف ٹی ایل پی کارکنوں بلکہ ان کے چاہنے والوں کو بھی دلی صدمہ پہنچا ہے۔
خادم رضوی پنجاب کے ضلع اٹک کی تحصیل پنڈی گھیپ میں موضع نکہ کلاں کے ایک زمیندار اعوان گھرانے میں پیدا ہوئے۔
22 جون 1966 کو پیدا ہونے والے خادم حسین رضوی نے پرائمری تک ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں میں حاصل کی اور اس کے بعد 80 کی دہائی میں لاہور منتقل ہوگئے۔
خادم رضوی کے والد کا نام لعل خان اعوان تھا، جن کے دو بیٹے اور دوبیٹیاں ہیں۔ وہ گاؤں سے ابتدائی تعلیم کے بعد لاہور منتقل ہوگئے تھے، تاہم مصروفیات کے باوجود گاؤں کا چکر لگاتے تھے۔
خادم رضوی بچپن سے ہی خوش مزاج اور دوسروں کی مدد کرنے والی شخصیت تھے جبکہ زمیندار گھرانے سے تعلق کے باوجود بھی غریبوں کی مدد کرتے تھے۔
جہلم و دینہ کے مدارس دینیہ سے حفظ و تجوید کی تعلیم حاصل کی جس کے بعد لاہور میں جامعہ نظامیہ رضویہ سے درس نظامی کی تکمیل کی۔ وہ حافظ قرآن ہونے کے علاوہ شیخ الحدیث بھی تھے اور فارسی زبان پر بھی عبور رکھتے تھے۔
خادم حسین رضوی جامعہ نظامیہ بھاٹی گیٹ لاہور کے مہتمم بھی رہے ہیں ۔ اس سے قبل پیر مکی مسجد لاہور کی بھی امامت کے فرائض سر انجام دیتے رہے۔
2007 میں اپنی والدہ کے چہلم میں شرکت کے بعد واپسی پر خادم رضوی کی گاڑی تلہ گنگ میں حادثے کا شکار ہوئی اور ان کا نچلا دھڑ متاثر ہوا، جس کے بعد سے وہ وہیل چیئر کے ذریعے نقل وحرکت کرتے تھے۔
وہ کئی سال تک محکمہ اوقاف کی مسجد میں خطیب رہے، جہاں انہیں منفرد انداز بیان کی وجہ سے شہرت ملنا شروع ہوئی۔
انہوں نے مذہبی تعلیم وتدریس جامعہ نظامیہ رضویہ، لاہور سے حاصل کی اور عالم کی ڈگری درس نظامی کی تکمیل کی۔
خادم حسین رضوی نے گزشتہ کچھ برسوں کے دوران پاکستانی سیاست میں اہم مقام حاصل کیا تھا۔
مسلم لیگ نون کے دور حکومت میں ناموس رسالت کے معاملے پر کیے جانے والے شدید احتجاج اور دھرنوں کی وجہ سے ان کی جماعت تحریک لبیک پاکستان کو ملکی سطح پر پذیرائی ملی تھی، جبکہ عام انتخابات 2018 میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) ملک کی سب سے بڑی مذہبی جماعت کے طور پر سامنے آئی تھی۔
تحریک لبیک انتخابات کے دوران لاکھوں ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ آسیہ بی بی رہائی کے معاملے پر خادم حسین رضوی اور دیگر ٹی ایل پی قائدین نے ملک میں احتجاج کے نام پر انتشار پھیلانے کی کوشش کی، جس پر انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
خادم حسین رضوی کو کئی ماہ جیل کاٹنے اور معافی نامے پر دستخط کیے جانے کے بعد رہا کیا گیا تھا۔
گزشتہ ہفتے ان کی جانب سے ایک مرتبہ پھر اسلام آباد کی جانب سے رخ کیا گیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کیا جائے۔
مذاکرات کے بعد خادم حسین رضوی نے اسلام آباد میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔ اسلام آباد میں دھرنے کے دوران ان کی طبیعت خراب ہوئی اور پھر لاہور واپس پہنچنے کے بعد وہ انتقال کر گئے۔