• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشہور جید عالمِ دین اور مذہبی و سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے بانی علامہ مولانا خادم حسین رضوی جمعرات کے روز 55سال کی عمر میں لاہور میں اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے، چند روز سے بخار میں مبتلا تھے جس پر کووڈ 19کا شبہ کیا گیا تاہم ڈاکٹرز نے رحلت کی وجہ ہارٹ اٹیک بتائی۔ وزیراعظم اور آرمی چیف نے اُن کے سانحۂ ارتحال پر اظہارِ افسوس کیا ہے، مرحوم کی نماز جنازہ آج (ہفتہ) مینارِ پاکستان کے احاطہ میں ادا کی جائیگی۔ مولانا کا تعلق ضلع اٹک سے تھا جبکہ اُنہوں نے درسِ نظامی جامعہ نظامیہ لاہور سے کیا اور ایک عرصہ تک وہاں شعبۂ تدریس سے بھی منسلک رہے۔ عصر حاضر میں وہ اہلِ سنت و جماعت کے بریلوی مکتب کی دبنگ اور توانا آواز تھے۔ حافظِ قرآن و حدیث ہی نہیں امام احمد رضا خانؒ اور علامہ اقبالؒ کے کلام کے بھی حافظ تھے۔ ناموسِ رسالتؐ کے حوالے سے دو ٹوک موقف کے حامل اور خود کو ختمِ نبوت اور ناموسِ رسالت کا چوکیدار کہلانا پسند کرتے تھے، محکمہ اوقاف میں ملازمت کے خاتمے کے بعد اُنہوں نے ستمبر 2017میں تحریک لبیک یا رسول اللہ کی بنیاد رکھی اور اُسی ماہ لاہور کے حلقہ این اے 120کے ضمنی انتخابات میں 7ہزار ووٹ لیکر سب کو حیران کر دیا۔ 2018کے انتخابات میں ووٹوں کے اعتبار سے اُن کی جماعت پاکستان کی پانچویں بڑی جماعت بن کر سامنے آئی۔ ویل چیئر تک محدود ہونے کے باوجود اپنے افکار کی تبلیغ میں ہمیشہ سرگرم عمل رہے۔ 2017میں ممتاز قادری کی پھانسی اور پھر نومبر 2020میں فرانس کیطرف سے نبی رحمتﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخانہ جسارت کے بعد فیض آباد میں دھرنے دیے۔ تاوقتِ آخر اسکیم موڑ لاہور کی جامعہ مسجد رحمت اللعالمین میں 15ہزار روپے ماہوار پر امامت و خطابت کے فرائض سرانجام دیتے رہے اور ڈیڑھ مرلہ کے مکان میں رہائش پذیر رہے۔ اب وہ اپنے خالقِ حقیقی کے حضور پیش ہو چکے جو رحمٰن و رحیم ہے، ہم اُن کے لواحقین، مریدین اور محبین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔

تازہ ترین