• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

احسن انوار

پیارے بچو!کیا آپ فرحان سعید کو جانتے ہیں اگرنہیں جانتے،تو آج جان جائیں گے۔ پتا ہے فرحان سعید کا نام کرکٹ کی دنیا میں فخر سے کیوں لیا جاتا ہے؟اس لیے کہ وہ باہمت ہے۔ بچپن میں پولیو سے اس کی بائیں ٹانگ متاثر ہوگئی تو اس نے بیساکھی کا سہارا لیا، جس سے اٹھنے بیٹھنے ہی نہیں بھاگنے دوڑنے بھی لگا۔ اسے کرکٹ دیکھنےاور کھیلنے کا شوق تھا۔ اپنے شوق کو اس نے نہ صرف پورا کیا بلکہ نام بھی کمایا۔ آج ہم فرحان سعید کے بارے میں مختصراً آپ کو بتا رہے ہیں۔ ان کے بارے میں پڑھ کر آپ کوحیرت کے ساتھ خوشی بھی ہوگی اور سوچیں گے کہ معذوری آگے بڑھنے کی راہ میں حائل نہیں ہوسکتی ، بشرطیکہ کچھ کرنا چاہیں۔

فرحان سعید نے1986ء میں کراچی کے نواحی علاقے، کورنگی میں جنم لیا۔ دو سال کی عمر میں انہیں بخار ہوا لیکن غربت کی وجہ سے والدین اس کا علاج نہ کراسکے۔ بخار تو اتر گیا لیکن بائیں ٹانگ پولیو سے متاثر ہوگئی۔ وہ چار سال کا تھا تو اپنے ہم عمر بچوں کو گلی میں کرکٹ کھیلتا دیکھ کر اسے بھی ان کے ساتھ کھیلنے کی خواہش ہوئی، لیکن کھیل نہ سکا۔ والدین نے اسے بیساکھی دلا دی جس کے سہارے ابتداء میں وہ بمشکل ہی چل پاتا ۔اسے چوں کہ کرکٹ کھیلنے اور دیکھنے کا شوق تھا ۔

جب بھی میچ ہوتا وہ ٹی وی پر ضرور دیکھتا ۔ 11 سال کا تھا تو شعیب اختر نے قومی ٹیم کی طرف سے کھیلنا شروع کیا تھا۔ وہ ٹی وی اسکرین پر شعیب کو بالنگ کراتے دیکھتا تو اس کے دل میں بھی تیز گیندیں کرانے کا شوق اجاگر ہوتا۔ وہ اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ گھر کے صحن میں کھیلتا اور ٹینس بال سے بیساکھی کے سہارے تیز گیندیں کرانے کی کوشش کرتا۔ وہ پڑھنا چاہتا تھا لیکن مالی تنگ دستی کی وجہ سےاس کے والدین اسے صرف ابتدائی تعلیم دلا سکے۔ 

14سال کی عمر میں چوڑیوں کے کارخانے میں ملازمت کی لیکن اسکول سے ملازمت تک ،معذوری کی وجہ سے اسے ہر جگہ مذاق کا نشانہ بننا پڑتا،اس لیے اس کا کوئی دوست بھی نہیں تھا۔کارخانے سے گھر آنے یا چھٹی والے روز وہ ٹیلیویژن پر کرکٹ میچ دیکھتا یا گھر کے باہر چبوترے پر بیٹھ کر گلی میں بچوں کو کھیلتا دیکھتا ۔وہ کھیلنے کا اظہار گلی کے بچوں سے کرتا تو وہ اس کا مذاق اڑاتے ۔اس کے باوجود اس نے ہمت نہیں ہاری اور فارغ وقت میں اکیلا بیساکھی کے سہارے کھیلنے کی پریکٹس کرتارہتا۔

ایک روزوہ گھر کے باہر بیٹھا تھا کہ اس نے گلی کے چند لڑکوں کو ٹینس بال کی مدد سے کرکٹ کھیلتے دیکھا۔ وہ ان کے پاس گیا اور کھیلنے کی خواہش ظاہر کی۔ پہلے تو انہوں نے منع کردیا لیکن پھر اسے کھیلنے کی اجازت دے دی ۔اس نے بیساکھی کے سہارے دوڑتے ہوئے جارحانہ بالنگ کی تو ساتھی کھلاڑی حیران ہوگئے۔ اس دن اسے نیا حوصلہ ملا، بعد ازاں وہ ایک نئے عزم اور ولولے کے ساتھ محلے کی سطح پر منعقد ہونے والے میچوں میں حصہ لینے لگا۔ محلے کے بزرگوں نے اس کی حوصلہ افزائی کی۔ کھیل کے دوران وہ بیساکھی کے سہارے طویل رن اپ لیتے ہوئے بالنگ کراتا۔ اس کوشش میں اکثر وہ گر بھی جاتا تھا جس سے اس کوچوٹیں لگتیں، لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری۔

2007ء میں فرحان کے دوستوں نے اسے اخبار میں شائع ایک خبر دکھائی، جس میں ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کے لیے کھلاڑیوں کے ٹرائلز کا اعلان شائع ہوا تھا۔ فرحان نے اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا اور مذکورہ دن نیشنل اسٹیڈیم پہنچ گیا، جہاں اس کی طرح جسمانی معذوری کا شکار 12لڑکے بیٹھے ہوئےتھے۔ ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کےبانی سلیم کریم ، جو خود بھی معذور ہیں، انہوں نے ہر کھلاڑی کاٹرائل لینے کے بعد دو سے تین پریکٹس سیشنز منعقد کرائے۔فرحان دیگر معذور کھلاڑیوں کے ساتھ پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کا حصہ بن کر قومی ٹیم کے لیے منتخب ہوگیا۔ ٹیم کی تشکیل کے بعد، پاکستان کرکٹ اکیڈمی کے ساتھ پہلا میچ منعقد ہوا ، جس میں فرحان نے اپنے کیرئیر کی پہلی وکٹ حاصل کی۔

 2010ء میں پہلی ڈس ایبلڈقومی کرکٹ چیمپئن شپ کا انعقاد کراچی میں ہوا تو افتتاحی میچ میں دنیائے کرکٹ کی اہم شخصیات نے شرکت کی، جن میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے چیئرمین ، پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین سمیت بعض نام ور کرکٹرز شامل تھے۔جب فرحان سعید بیساکھی کے سہارے دوڑتے ہوئے اوور کی پہلی گیند کرانے آیا تواسٹیڈیم میں موجود ہر آنکھ اشک بار ہوگئی، تماشائیوں نے کھڑے ہوکر تالیاں بجاکرفرحان کو داد دی ۔ اور پھر وہ آگے بڑھتا رہا۔

2012 میں فرحان سعید کو متحدہ عرب امارات میں انگلینڈ کی ٹیم کے خلاف کھیلنے والی ٹیم اسکواڈ میں شامل کیا گیا۔ 2015 میں ٹیم نے بنگلہ دیش، افغانستان، انڈیا اور انگلینڈ کے خلاف سیریز کھیلی اورفقیدالمثال کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ان تمام میچوں میں فرحان نے بہترین باؤلر کی ٹرافی حاصل کی ۔فرحان سعید نے ایک میچ میں بالنگ کراتے ہوئے 5 اوورز میں 22 رنز دے کر پانچ وکٹیں حاصل کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔ آج فرحان کا شمار معروف بالرز میں ہوتا ہے۔

پیارے بچو ! دیکھا آپ نے فرحان نے اپنی معذوری کو راہ میں حائل نہ ہونے دیا۔ حوصلہ و ہمت ہو تو مشکل سے مشکل اور بڑے سے بڑا کام کیا جاسکتا ہے۔

اپنی کہانیاں، نظمیں، لطائف، دلچسپ معلومات، تصویریں اور ڈرائنگ وغیرہ ہمیں درج ذیل پتے پر ارسال کریں

انچارج صفحہ ’’بچوں کا جنگ‘‘

روزنامہ جنگ،اخبار منزل، فرسٹ فلور، آئی آئی چندریگر روڈ، کراچی

   ای میل ایڈریس:

bachonkajang@janggroup.com.pk 

تازہ ترین