عالمی درجہ حرارت میں خطرناک حد تک اضافے کے بعد ماحول دوست عمارتوں کی تعمیر پر کافی زور دیا جارہا ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں اس پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عمارتوں کی تعمیر میں ماحول دوست معیارات کے حوالے سے ہم اکثر سنتے رہتے ہیں مگر اب تزئین و آرائش میں بھی ماحول دوست اقدامات کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
اس کے تحت گھر کی تزئین و آرائش میں وہ طریقے اختیار کرنے چاہئیں جن سے ماحولیاتی آلودگی میں کمی آتی ہو۔ فرنشنگ، کھڑکیوں کا کام، فرنیچر کا انتخاب، فرش یا گھر میں روشنیوں کا انتظام، ہر چیز ہی ماحول پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اگر ہم سوچ بچار اور سمجھداری سے کام لے کر ان اشیا کا انتخاب کریں تو یہ بہت بہترین اقدام ہوسکتاہے۔
ایک بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق لوگ جن فلیٹس یا اپارٹمنٹ میں رہتے ہیں وہ آپس میں ایسے مربوط ہیں کہ دیواروں سے پار آواز تو آسکتی ہے لیکن ہوا نہیں آسکتی۔ اسی لیے لوگوں اور کمیونیٹیز کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ان کی جانب سے لیے جانے والے اقدامات کا ماحولیات پر کیا اثر پڑتا ہے۔ انھیں اس قسم کے انٹیریئرز کی تلاش میں رہنا چاہیے جو ماحولیات کو بہتر اور اس کی افادیت کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری نبھائیں۔
ہم اپنے گھر وں میں جو بھی اپلائنسز یا مٹیریل استعمال کرتے ہیں ، ان کے بنانے والوں نے بھی اس ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے ویسٹیج کم کرنے کی ٹھان لی ہے۔ چند معروف کمپنیوں کی مصنوعات استعمال کرکے صارفین بجلی اور پانی بچانے کے قابل ہوئے، ساتھ ہی انہیں ویسٹیج کم ملا، وہ صاف ہوا سے مستفید اور قابل تجدید توانائی پیدا کرنے کے قابل ہوئے۔
اس کرہ ارض کی فلاح کے لیے ہمیں ایسے ہی سسٹین ایبل انٹیریئر ڈیزائنز کی اہمیت کو سمجھنا ہوگااور عوام الناس کو اس حوالے سے کو آگاہی دینا ہوگی تاکہ آنے والی نسلوں کو بھی بہتر ماحول میسر آسکے ۔ اس سلسلے میں ذیل میں درج ماحول دوست اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔
دوبارہ استعمال
عموماً گھر کی تعمیر یا نیا گھر خریدنے کے دوران آپ نیا سامان خریدتے چلے جاتے ہیں اور پرانا پھینک دیتے ہیں۔ جتنی زیادہ خریداری کی جاتی ہے اتنا زیادہ کچرا جمع ہونے کا امکان ہوتاہے ۔ جب آپ ایسا صوفہ بدلنے کا ارادہ کرتے ہیں، جس پر آپ نے کئی برس آرام فرمایا ہے یا راکنگ چیئر نے آپ کو سہولت فراہم کی ہے تو بہتر ہے کہ ان اشیا کو نکالنے کے بجائے دوبارہ تخلیقی انداز میں استعمال میں لایا جائے۔ اسی طرح لائٹنگ کی بات ہو یا پھر پکچر فریمز اور پوسٹرز کی، ان کا دوبارہ استعمال کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ بھی ضروری نہیں کہ گھر کی سجاوٹ کے لیے آپ کو بہت زیبائش کی ضرورت پیش آئے۔
کسی بھی چیز کو تلف کرنے سےپہلے اپنے آپ سے سوال کریں کہ کیا اس کو دوسرا روپ دیا جاسکتاہے؟ ری سائیکلنگ کامطلب صرف اسے دوبارہ استعمال کرنا نہیں ہوتا بلکہ ایسا کرنے سے اُس چیز کی مدت معیاد بڑھ جاتی ہے۔ اگرآپ کسی چیز کے بارے میں فیصلہ نہیں کرپارہے تو اپنے گھر والوں یا دوستوں وغیرہ سے مشورہ لیں اور جانیے کہ مطلوبہ چیز کو کیا شکل دی جاسکتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ نے گاڑی میں نئے ٹائر ڈلوائے ہیں تو پرانے ٹائروں پر خوبصورت کپڑا لپیٹ کر انہیں سیٹ کی شکل دی جاسکتی ہے یا پھر رنگ کرکے گملے بنائے جاسکتے ہیں، اس طرح یہ دلکش لگیں گے اور دیکھنے والوں پر ایک عمدہ تاثر چھوڑیں گے۔
ونٹیج فرنیچر
عموماً ہر کوئی گھر کے لیے نئے فرنیچر کی خریداری کرتا ہے، تاہم کبھی آپ سیکنڈ ہینڈ فرنیچر کی مارکیٹ جائیں تو آپ کو وہاں بیرون ممالک سے درآمد کیے گئے فرنیچر کے ایسے نوادارت ملیں گے کہ آپ نئے ٹرینڈزبھول جائیں گے۔ ونٹیج فرنیچر (پرانا لیکن قابل استعمال) اپنی انفرادیت کی وجہ سے آپ کے گھر کی شان بڑھاسکتا ہے۔
اس کے علاوہ فیشن یا ٹرینڈ گھوم پھر کر واپس آجاتاہے۔ ہو سکتاہے آپ کو کوئی ایسا پرانا صوفہ مل جائے جس کا ٹرینڈ آیاہی چاہتا ہو۔ ہو سکتا ہے انیسویں صدی کی راکنگ چیئر آج بھی لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرے۔
ایل ای ڈی بلب
ایل ای ڈی کی ٹیوب لائٹس اور بلب 85فیصد بجلی کی بچت کرتے ہیں۔ ہمارے یہاں ان کی مدت معیاد کم از کم ایک سال ہوتی ہے۔ ایل ای ڈی بلب نے بڑی تیزی سے انرجی سیورز کی جگہ لے لی ہے اور اب مارکیٹ میں یہ ناپید ہوتے جارہے ہیں۔
شمسی توانائی
گھر کے اندر تو اب انرجی ایفیشینٹ، سسٹین ایبل لائٹس کا راج ہے ۔ ساتھ ہی ماحول دوست شمسی توانائی بھی گھر وں میں اپنا رنگ جمارہی ہے۔ ان کے استعمال سے پیسوں کی بچت بھی ہوتی ہےاور ماحولیات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ بھی کم ہوتا ہے۔
کھڑکیاں
مصنوعی روشنیوں کے استعمال سے بہر حال کھڑکیوں سے آنے والی روشنی زیادہ فائدہ مند ہے۔ دورِ جدید میں کھڑکیوں کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے تعمیرات میں کھڑکیوں کی وضع قطع اور تنصیب اس طرح کی جاتی ہے کہ قدرتی روشنی اور ہوا سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جاسکے ۔