لاہور کی احتساب عدالت نےشہباز شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس میں نیب کے گواہ کو حکم دیا کہ شہباز شریف کےبطور رکن اسمبلی تنخواہ اور مراعات لینے کا ریکارڈ آئندہ سماعت پر پیش کیا جائے، عدالت نے سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
احتساب عدالت کے جج جوادالحسن نے ریفرنس پر سماعت کی، جیل حکام نے شہبازشریف اور حمزہ شہباز کو عدالت میں پیش کیا ، دونوں رہنماؤں کو الگ الگ گاڑیوں میں عدالت پہنچایا گیا۔
شہبازشریف کے وکیل امجد پرویز نے نیب کے گواہ ڈپٹی سیکریٹری پنجاب اسمبلی فیصل بلال کے بیان پر جرح کی، عدالت نے درست معاونت نہ کرنے پر نیب کے گواہ پر برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ اوور اسمارٹ بننے کی کوشش نہ کریں، جتنا سوال ہو رہا ہے اتنا جواب دیں، سرکاری ملازم کا دماغ خراب لگ رہا ہے، آپ پنجاب اسمبلی نہیں ،عدالت میں حلف لے کر کھڑے ہیں۔
گواہ نے عدالت کوبتایا کہ شہباز شریف 1993ء سے 1996ء تک تنخواہیں اور مراعات وصول کرتے رہے، اس پر شہباز شریف نے کہا کہ ا نہوں نے کبھی ایک پینی بھی وصول نہیں کی۔
عدالت نے شہباز شریف کی بطوررکن اسمبلی تنخواہ اور مراعات کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ شہباز شریف کا 1988ء سے 1990ء اور 1993ء سے 1997ء کا مصدقہ ریکارڈ پیش کیا جائے۔
عدالت نے نیب کے گواہوں کو دوبارہ طلب کرتے ہوئے سماعت 16 دسمبرتک ملتوی کردی۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر نون لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد عدالت کے باہر موجود تھی اور ان کی جانب سے نعرے بازی بھی کی گئی۔
اس موقع پر انتظامیہ کی جانب سے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔