سال کے ہر موسم میں انتہائی ارزاں قیمت پر دستیاب کیلا ایک ایسا پھل ہے جوکہ حیاتین اور معدنیات سے بھرپور ہوتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق اس میں پوٹاشیم، فائبر، وٹامن بی 6، وٹامن سی، میگنیشم، کوپر، میگنیز اور یہاں تک کہ پروٹین بھی موجود ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ کیلے میں جو فائبر موجود ہوتا ہے وہ پیکٹین قسم کا ہوتا ہے جوکہ اسفنج یا مسام دار گودے کی طرح کا ہوتا ہے۔ جبکہ دوسری جانب کچا کیلا نشاستے کے حوالے سے مزاحم ہوتا ہے اور یہ تحلیل فائبر کی طرح کا ہوتا ہے اور نظام ہضم کو درست کرتا ہے۔
ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ پیکٹین اور نشاستے میں موجود ایسے اجزا جو کہ کیلے میں وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں وہ نظام انہضام کے افعال کو بہتر کرتا ہے اور یہ خون میں شوگر کو ریگولیٹ کرنے مدد دیتا ہے۔
اسکے علاوہ کیلا بھوک کو کم کرتا ہے، کیونکہ یہ شکم سیری کا کام بھی کرتا ہے اس لیے یہ وزن کم کرنے کا کام بھی کرتا ہے۔ کیلے کے بارے میں ایک غلط خیال یہ بھی ہے کہ یہ خون میں گلوکوز کی سطح کو بڑھاتا ہے حالانکہ یہ اس سطح کو کم کرتا ہے۔
ایک کچے کیلے میں گلائیسمک انڈیکس ویلیو (یعنی GI کی سطح 30) تک ہوتی ہے جبکہ پکے ہوئے کیلے میں یہ سطح تقریباً 60 تک ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ کیلا خون میں شوگر کی سطح کو بڑے پیمانے پر بڑھانے کا باعث نہیں بنتا۔ اس وجہ سے کیلا شوگر کے مریضوں کے لیے محفوظ پھل ہے۔
تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہر شخص کا خوراک کے حوالے سے جسمانی ردعل مختلف ہوتا ہے اسلیے ڈاکٹر کی مشاورت سے اس کا استعمال کرنا چاہیئے۔
مزید برآں کیلا اینٹی آکسیڈینٹ ہونے کے ساتھ مزاج کو بہتر بناتا ہے۔ یہ قبض کشا ہونے کے علاوہ معدہ میں تیزابیت کو کم کرتا ہے۔