• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

منہ اور دانتوں کی صفائی کا خاص خیال رکھا جائے ، تو جسم کی مجموعی صحت برقرار رہتی ہے۔تاہم، جو افراد ٹوتھ برش استعمال کرنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے یامکمل طور پر Oral Hygiene نظر انداز کرتے ہیں، اُن ہی میں سے اکثر کے منہ سے انتہائی ناگواربدبو کے بھبھکے اُٹھتے ہیں، جو پاس بیٹھنے والوںکاسانس لینا دشوارکردیتے ہیں۔طبّی اصطلاح میں اسے Halitosis کہا جاتا ہے۔ 

منہ سے آنے والی ناخوش گوار بُو(Unpleasant Odour) محض ایک بیماری نہیں ، بلکہ یہ کئی بیماریوں کا پیش خیمہ بھی ہوسکتی ہے۔ علاوہ ازیں، اِسے ایک’’ سماجی معذوری‘‘بھی کہہ سکتے ہیں، جو متاثرہ فرد کی شخصیت کو سوالیہ نشان بنادیتی ہے۔ یہ ناگوار بُو سانس لینے، منہ کھولنے، بات کرنے اور بعض کیسز میں تُھوکنے سے بھی آتی ہے۔ 

منہ سے بُو آنے کے کئی عوامل ہیں۔ مثلاً تھوک کے اخراج کی مقدار، وقت، عُمر، اورل ہائجین اور جسمانی کیفیات وغیرہ۔ عمومی طور پر صُبح کے اوقات میں منہ سے زیادہ ناگوار بُو آتی ہے، کیوں کہ رات میں دورانِ نیند خوراک کی سڑائی(Putrefaction)کا عمل جاری رہتا ہے۔ بعض اوقات مریض کو خود بھی معلوم نہیں ہوتا کہ وہ ہیلی ٹوسس کا شکار ہے۔ یہاں ماہرِ امراضِ دندان ساز کی ذمّے داری بنتی ہے کہ وہ معائنے کے بعد علاج کا نسخہ لکھنے کے ساتھ مریض کو اس کے مرض سے متعلق بھی آگاہ کرے۔

عمومی طور پر منہ سے ناگوار بُو اآنے کی وجوہ کو دو اقسام میں منقسم کیا جاتا ہے۔ بیرونی عوامل میں سب سے عام وجہ خوراک کے وہ ذرّات ہیں، جو دانتوں کے درمیان اور اس کے گرد جمع ہونے سے مسوڑھوں پر چپک جاتے ہیں اور بروقت برش نہ کرنے سے تہہ در تہہ ان پر ایک سخت اور کھردری سطح جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ 

جسے طبّی اصطلاح میں پلاک(Plaque)کہا جاتا ہے۔ اور کچھ وقت کے بعد یہ پلاک کیلسی فائی(Plaque Calcify) اور بالاخر مسوڑھوں کی بیماری Periodontistپر منتج ہوجاتا ہے۔ دیگر وجوہ میں مختلف دانتوں میں خوراک کے ذرّات پھنس جانا، دانت میں غلط بَھرائی (Faulty Filling)،غیر معیاری مصنوعی بتیسی یا دانت(Dentures) یا پھر کراؤن بریج(Crown Bridge) وغیرہ شامل ہیں۔

علاوہ ازیں، کچھ اور بھی عوامل منہ کی بُو کا موجب بنتے ہیں۔ مثلاً ہڈی کی سوزش(Alveolar Abscess،osteomyelitis)، حال ہی میں دانت نکلوانا، لگاتار سگریٹ کا استعمال، بیرونی کیویٹی میں پہلے ہی سے موجود ٹوٹے ہوئے دانتوں کی جڑیں (BDR:Broken Down Root) ، پان، چھالیا اور نسوار کا استعمال وغیرہ۔ ثانوی عوامل میں مختلف گیسٹرو انٹسٹائنل انفیکشنز (Gastrointestinal Infections)مثلاً آنتوں میں رکاوٹ،غیر متوازی فیٹ ڈائی جیشٹن (Fat Digestion)،ذیابطیس، گُردوں کا عارضہ، جگر کی خرابی، بعض مخصوص ادویہ کا استعمال، جب کہ پیاز اور لہسن کا زائد استعمال بھی منہ سے ناگوار بُو آنے کا باعث بنتا ہے۔

اس مرض کا علاج باقاعدگی سے ٹوتھ برش کرنا ہے، جو ایک سہل اور سَستا علاج ہے۔ تاہم، بعض کیسز میں دندان ساز دانتوں کے خلال کے مختلف طریقے بھی تجویز کرسکتا ہے، جیسے ڈینٹل فلاس یا ٹوتھ پک کا استعمال ۔ علاوہ ازیں، اینٹی سیپٹک ماؤتھ واش دِن میں کم از کم دو بار استعمال کریں۔ 

اگر پہلے ہی سے ٹوٹے ہوئے دانت کی جڑ موجود ہو، تو فوری طور پر نکلوا لیں۔نیز، خراب ہو جانے والے مسوڑھوں کیHyper Plastic Gingivectomy کروا کے دانتوں کی اسکیلنگ اور پولشنگ بھی کروالی جائے۔ اگر منہ سے بُو ثانوی عوامل کے باعث ہو، تو مریض کو متعلقہ فزیشن کے پاس ریفر کر دیا جائے،تاکہ اصل مرض کے علاج کے بعد منہ کی بُو سے چھٹکارا مل سکے۔

(مضمون نگار، سینئر ڈینٹل سرجن ہیں)

تازہ ترین